علی بھائی، تشنگی دور کرنے کے لیے تو روح افزاء کے گلاسوں سے بھری ٹرے منگوائیے۔ :) :)
پھر یہ نوکیلے تبصرے بعد میں خلال کے کام آ جائیں گے، اگر روح افزاء کے ساتھ بریانی بھی ہوئی۔ :) :) :)
اگلے مراحل سے بھی اسی لڑی میں آگاہ کرتے رہیے گا۔
عموماً ہوتا یوں ہے کہ شروع میں جوش و خروش زیادہ ہوتا ہے پھر رفتہ رفتہ چیزیں معمول پر آ جاتی ہیں۔ امید ہے کہ آپ کے سیکھنے اور عمل کرنے کی لگن روز بروز فزوں تر ہوگی۔
ماشاءاللہ ماشاءاللہ!
بہت خوب روداد لکھی ہے آپ نے اکمل بھائی! لطف آیا پڑھ کر امید ہے کہ آپ نے جس مقصد سے اس فن کے سیکھنے کا بیڑہ اٹھایا ہے وہ ضرور حاصل ہو جائے گا۔ بس محنت، کوشش اور دعا کو شامل حال رکھیے۔
ارشد بھائی! یہ مخلص ہو کر عبادت کرنے کی تفصیل آپ کی وضاحت سے پتہ چلتی ہے۔ شعر سے اس کا پتہ نہیں چلتا۔
شعر سے چونکہ یہ تفصیل موجود نہیں ہے تو پڑھنے والا اس تمثیل سے یہ سمجھے گا کہ عبادت کے جتنے بھی اجزاء ہیں وہ سب من و عن آپ نے محبت میں بھی شامل کر دیے ہیں۔ پڑھنے والا از خود یہ نہیں سمجھ سکتا...
وعلیکم السلام اکمل بھائی!
اُمید ہے آپ خیریت سے ہوں گے۔
دعا ہے کہ مارکیٹنگ کے جس کورس میں آپ نے داخلہ لیا ہے وہ اچھا رہے اور اس سے وابستہ آپ کی تمام غرض و غایت پوری ہوں۔ آمین۔
بہت شکریہ ظہیر بھائی کہ آپ نے اپنے مطالعے میں ہمیں شریک کیا۔
خود اپنا اُستاد بننا بہت مشکل بلکہ نا ممکن کام ہے۔ خاص طور پر ایک مبتدی کے لئے۔ باقاعدہ نہ سہی، بے قاعدہ ہی سہی اُسے اپنے کلام کو نکھارنے کے لئے مناسب اور بجا تنقید کی ضرورت بہرطور پیش آئے گی۔
ہندستانی گیتوں میں یہ چیز بہت دیکھنے کو آتی ہے کہ شدتِ بیان کو بڑھاوا دیتے دیتے یہاں تک پہنچ جاتے ہیں کہ محبوب کو خدا سے جا ملاتے ہیں۔ حالانکہ خدا تو ایسی ہستی ہے کہ جس کی کوئی مثال تک نہیں دی جا سکتی۔ زیادہ مناسب ہوتا کہ شدتِ محبت کے اظہار کے لئے دیگر پیرائے استعمال کیے جائیں تاکہ بات بھی بیان...