اردو زبان اور بشیر بلور از ڈاکٹر ظہور احمد اعوان

Dilkash

محفلین
اردو زبان اور بشیر بلور

از ڈاکٹر ظہور احمد اعوان۔۔۔۔آج پشاور

اردو پاکستان کی قومی زبان ہے اور اسے ایسا ہی آئین پاکستان میں قرار دیا گیا ہے‘ ہر ممبر پارلیمنٹ و اسمبلی اس میں حلف اٹھا کر ثابت کرتا ہے کہ وہ قومی زبان میں حلف اٹھا رہا ہے‘ اس کے بعد یہ کہنا کہ اردو قومی نہیں صرف قومی رابطے کی زبان ہے حیران کن ہے۔ پتہ نہیں ہمارے سیدھے سادے بشیر بلور صاحب کے منہ سے یہ بات کیسے نکل گئی‘ اگر زبانوں کو صرف رابطے کے معیار پر پرکھنا ہے تو اول تو خود بشیر بلور اردو بولتے ہیں‘ پشتو بس ہماری ہی طرح بولتے ہیں‘ اس تناظر میں دیکھا جائے تو پشتو خود اس صوبے میں رابطے کی زبان ٹھہرتی ہے کیونکہ ایک پختون ہزارہ‘ ڈیرہ‘ کوہاٹ شہر اور پشاور شہر کے اندرون رہنے والوں سے پشتو میں بطور رابطے کی زبان کے ہی بات کرتا ہے

امید کی جا سکتی ہے بشیر بلور صاحب کے منہ سے یہ بات ویسے ہی نکل گئی ہو گی‘ ویسے وہ بڑے بہادر جوان ہیں اور قوم پر پڑنے والے ہر مشکل وقت میں صف اول میں اس کے مقابل موجود ہوتے ہیں‘ وہ واحد صوبائی وزیر ہیں جو ہر حادثے کے جائے وقوعہ پر سب سے پہلے اپنی ٹیم لے کر پہنچتے ہیں اور ابتدائی انتظامات میں حصہ لیتے ہیں۔

بشیر صاحب اچھے آدمی ہیں پتہ نہیں ان کی وجہ شہرت ان کا غصیلا پن کیسے بن گیا ہے‘ بشیر صاحب کے ذہن میں ایک خیال سمایا ہے کہ اکثریت کی بولنے والی زبان ہی قومی زبان ٹھہرتی ہے یہ درست نہیں ہے خود بھارت میں سارے لوگ ہندی (اردو) نہیں بولتے مگر وہاں کی زبان ہندی یا اردو ہے‘ بھارت میں تیلگو اور دوسری بہت سی بڑی زبانیں ہیں مگر وہاں کی قومی زبان ہندی / اردو ہے۔

اسی طرح امریکہ کو لے لیں وہاں اتنے لاطینوز پائے جاتے ہیں کہ ان کی تعداد کروڑوں تک جا پہنچی ہے‘ وہاں جرمن‘ فرانسیسی اور اطالوی زبانیں بولنے والے بے شمار لوگ ہیں مگر قومی زبان صرف ایک یعنی انگریزی ہے حالانکہ وہاں بھی یہ زبان قومی رابطے کی زبان ہے۔ انگریزی خود کتنی بڑی زبان ہے دنیا کے ہر حصے میں بولی جاتی ہے اور عالمی سطح پر عالمی رابطے کی زبان ہے مگر وہاں اس زبان کو قومی زبان نہیں کہا جاتا۔

قائداعظم نے خود بنگال میں کھڑے ہو کر اردو کو مشرقی پاکستان کی قومی زبان قرار دیا جس پر بڑے فسادات بھی ہوئے۔ بشیر بلور صاحب کا یہ خیال درست ہے اور اس کو تسلیم بھی کر لینا چاہئے کہ قومی زبان ضروری نہیں صرف ایک ہی ہو کئی زبانیں بھی قومی ہو سکتی ہیں مثلاً پاکستان میں پانچ قومی زبانیں ہیں پشتو‘ سندھی‘ بلوچی‘ پنجابی بس بلور صاحب سے یہ بھول ہوئی ہے کہ وہ قومی زبانوں میں اردو کا نام لینا بھول گئے حالانکہ کراچی‘ حیدر آباد میں ایک کروڑ سے زیادہ اردو بولنے والے موجود ہیں یہ تعداد بلوچوں کی تعداد سے زیادہ ہے۔

ہمارے بزرگوں سرسید احمد خان‘ علامہ اقبال اور حضرت قائداعظم نے اردو کو جو قومی زبان کا درجہ و مقام دیا ہے وہ محض لفاظی نہیں تھی۔ سب باتوں سے ہٹ کر اردو کا تحریک و تخلیق پاکستان سے گہرا تعلق ہے‘ سرسید نے دو قومی نظریے کی بنیاد اسی لسانی قضیے کے اوپر رکھی جب ہندوؤں نے زور پکڑنے کے بعد اردو میں سے قرآنی الفاظ نکالنے شروع کر دیئے تب سرسید جیسے روشن خیال اور سیکولر انسان نے ان کے خلاف اعلان جنگ کر کے کہا اینف از اینف۔ اردو برصغیر کے مسلمانوں کی مشترکہ میراث ہے اور یہ دنیا کی واحد زبان ہے جو اپنے ملک سے پہلے پیدا ہوئی یعنی پہلے زبان پیدا ہوئی پھر ملک پیدا ہوا۔

اقبال جیسا انگریزی دان جب اپنے خیالات کا اظہار اردو و فارسی میں کرتا ہے تو اس کا کچھ مطلب ہوتا ہے ورنہ اقبال جیسی انگریزی لکھنے والا شاید ہی اس وقت کے ہندوستان میں موجود ہو‘ جس کسی کو شبہ ہو وہ علامہ اقبال کی انگریزی کتاب تشکیل جدید الٰہیات Reconstruction of religious thought in Islam پڑھ کر ہی دیکھ لے‘ سمجھنا تو دور کی بات ہے۔ قائداعظم انگریزی کے سوا دوسری زبان نہیں بولتے تھے مگر انہوں نے برصغیر کے مسلمانوں بلکہ باشندوں کے لئے اردو کو قومی و رابطے کی زبان قرار دیا اور یہ رابطہ ویسا نہیں جیسا بشیر صاحب بیان فرما رہے ہیں بلکہ یہ چولی دامن کا ساتھ ہے۔

اردو نظریہ پاکستان کی زبان ہے بشرطیکہ جو لوگ نظریہ پاکستان کو مانتے ہوں۔ اردو زبان عالمی سطح پر بھی اپنے وجود کو منوا چکی ہے‘ اب اسے کسی ریاستی بیساکھیوں کی ضرورت نہیں‘ اقوام متحدہ اسے دنیا کی تیسری سب سے زیادہ بولی و سمجھی جانے والی زبان قرار دے چکی ہے‘ دنیا کا کوئی براعظم اور خطہ ایسا نہیں جہاں اردو بطور رابطے کی زبان کے کام نہ کر رہی ہو‘ یہ وہی رول ادا کر رہی ہے جو انگریزی ادا کر رہی ہے۔

چینی زبان بہت بڑی زبان ہے مگر وہ چین تک محدود ہے‘ انگریزی کا سکہ ساری دنیا میں چل رہا ہے‘ اردو زبان و ادب میں بہت زیادہ کام ملک سے باہر ہو رہا ہے‘ جو لوگ اردو ہندی رسم الخط کا نام لے کر اس میں رخنہ ڈالنے کی کوشش کرتے ہیں ان کو معلوم ہونا چاہئے کہ یہ اس زبان کی خوبصورتی ہے کہ اس کے دو رسم الخط ہیں‘ اسے اس کی کمزوری گردان کر محض کراچی حیدرآباد میں محصور نہیں کرنا چاہئے۔

Dated : 2010-03-06 00:00:00
 

الف عین

لائبریرین
شاید پاکستان میں یہ غلط فہمی ہے کہ یہاں ہندی قومی زبان ہے۔ رکارڈ صاف کرنے کے لئے لکھ دوں کہ یہاں تمام 22 زبانیں، بشمول اردو قومی زبانیں ہیں۔ ہندی ’سرکاری زبان ‘ ہے یعنی سرکاری کام کاج کے لئے ہندی کو چنا گیا ہے۔ قومی اہمیت کے لحاظ سے اردو اور ہندی دونوں زبانیں قومی ہیں۔
 

وجی

لائبریرین
ایک دفعہ ذاکر نائیک نے بھارتی نوٹ دیکھایا تھا جس میں ہندی کے علاوہ اور زبانوں میں قیمت درج تھی نوٹ کی
 

Dilkash

محفلین
مسئلہ زبان ،مذہب ،مسلک یا ذات کی مخالفت کی نہیں ہے۔مسئلہ کچھ لوگوں کی ایک دوسرے کے خلاف ذاتی نفرت اور اس پر کیچھڑ اچھالنے کے لئے موقع ڈھونڈنا اور اپنا سیاسی داو پیچ کا استعمال کا ہے
ان صورتوں میں جب کوئی مذھبی ،لسانی ٹھکیدار یاکوئی اوپر ذکر شدہ اشیوز پر اپنی اجارہ داری کی بات کرتا ہے۔

کوئی ادمی خو نماز نہیں پڑھتا ھوگا مگر اگر کوئی دوسرا کچھ بولتا ھے تو نماز اور اسلام کو ھتھیار بنا کر نکل اتا ھے۔اور خود ہی قاضی بن کر سزا دینے کے لئے تیار ھوتا ہے۔

ھمارے سیاسی راھنما /لیڈران کی سیاسی تربیت نہیں ھوئی یے۔ قائد اعظم رح کی سیاسی تربیت کانگریس میں ھوئی تھی،کیونکہ انکا زیادہ وقت کانگریس میں رھا ہے، اور انہوں نے اپنی پارٹی مسلم لیگ میں بھی ڈسپلن لانے کی کوشش کی تھی مگر انکو موقع نہ مل سکا۔
اور ڈرائینگ روم کے پیداوار سیاستدان جنہوں نے پاکستان بنانے کی بات کو اسلام سے جوڑ کر صرف اپنی جائیدادیں بچانے کیلئے عوام کو اگے لا کر استعمال کیا۔یہ لوگ کبھی بھی اسلام اور اپنی مٹی سے وفادار نہیں رھے۔
عوام نے صحیح نیت سے اسلام کے نام پر پوری دیانت داری اور اخلاص سے پاکستان بنایا مگر اختیارات عوام کی بجائے انہی لوگوں کے پاس منتقل ھوئے جنہوں نے اسلام اور مسلمانوں کے لئے نہیں،بلکہ اپنی جائیدادیں بچانے کی خاطر پاکستان بنانے کے لئے عوام کو اگے لائے۔
اج یہ جو نفرتیں ایک دوسرے کے خلاف انتھا پر ہے،وجہ صرف یہ ہے کہ عوام کو استعمال کیا گیا تھا۔
 

dxbgraphics

محفلین
اردو پاکستان کی قومی زبان ہے اور حیرانی کی بات یہ پشتو سے زیادہ میری سوچ اردو میں ہی ہوتی ہے
 
بشیر بلور اور ہم نوا کےاسلام، پاکستان اور اردو پر یہ خیالات نئے نہیں ۔ ان کے ایک ساتھی حاجی عدیل نے کچھ عرصہ پہلے اسمبلی ہی میں پاکستان کے مکمل سرکاری نام ، اسلامی جمہوریہ پاکستان میں سے اسلامی ہٹانے کی تجویز دی تھی ۔ کسی نے گرہ لگائی کہ پہلے اپنے نام سے حاجی نکال دو ۔
 

ایم اے راجا

محفلین
میرا خیال ہے کہ اردو کسی خاص قوم قوم کی زبان نہیں نہ ہی کسی خاص علقہ کی زبان ہے، یہ تو سارے ہندوستان کی قومی زبان تھی اور ہے اور اب اسی طرح پاکستان کی قومی زبان ہے باقی زبانیں تو مخصوص قوموں اور علاقوں کی ہیں، اور میں سمجھتا ہوں کہ اگر اردو کو پاکستان کی قومی زبان کیساتھ ساتھ سرکاری زبان بھی قرار دے دیا جائے تو اسطرح کے کافی مسائل حل ہوجائیں گے کیونکہ انگریزی کا سرکاری زبان ہونا بہت ضروری نہیں یہ تو بین الاقوامی رابطہ کی زبان ہے، سو سرکاری طور پر دونوں زبانوں کو بطور آفیشل لینگویج چلانا کوئی بڑا مسئلہ نہ ہوگا۔
 

طالوت

محفلین
شاید پاکستان میں یہ غلط فہمی ہے کہ یہاں ہندی قومی زبان ہے۔ رکارڈ صاف کرنے کے لئے لکھ دوں کہ یہاں تمام 22 زبانیں، بشمول اردو قومی زبانیں ہیں۔ ہندی ’سرکاری زبان ‘ ہے یعنی سرکاری کام کاج کے لئے ہندی کو چنا گیا ہے۔ قومی اہمیت کے لحاظ سے اردو اور ہندی دونوں زبانیں قومی ہیں۔

اس مثال سے فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے ۔ قومی زبانیں‌تمام ۔ اور اردو سرکاری زبان بھی ۔ گل مُک گئی ۔
وسلام
 

کاشفی

محفلین
السلام علیکم اہلِ محبانِ اردو!

اردو زبان کے لیئے تو ہر دور میں سازشیں تیار کی جاتی رہی ہیں ۔۔لیکن اللہ کے فضل سے ہونا وونا کچھ بھی نہیں۔۔ ان سازشوں کا کوئی اثر نہیں ہونے والا۔۔انشاء اللہ۔ سازشیں کرنے والے مٹھی بھر ہیں جنہیں ہر جگہ پسپائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔۔۔ کیونکہ اردو کے چاہنے والے ہر جگہ موجود ہیں۔۔ اور یہ کہ اردو زبان صرف اُن لوگوں کی زبان نہیں ہے جن کی مادری زبان اردو ہے بلکہ اردو برصغیر پاک و ہند میں موجود ہر مذہب و نسل اور زبان بولنے والوں کی زبان ہے۔۔۔ اور اس کی حفاظت اور اس کی ترقی میں سب ہی اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔۔ بلکہ دیکھا جائے تو وہ لوگ جو اُردو سے نفرت کرتے تھے یا ہیں وہ بھی اردو کی ترقی کے لیئے ناچاہتے ہوئے بھی اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔۔

میں صرف پوری قوم سے یہ گزارش کرتا ہوں خدارا اُن عناصر کا ساتھ مت دیں جو اردو زبان کے خلاف سازش کرتے ہیں ۔ اردو کو تو کچھ بھی ہوگا نہیں انشاء اللہ ۔۔۔۔۔۔۔لیکن جغرفیے میں تبدیلی کا باعث ہوسکتا ہے۔ خدانخواستہ۔۔۔۔

ہندوستان کا جغرفیہ تبدیل ہونے کی ایک وجہ اردو سے نفرت بھی تھی۔۔۔ پاکستان کے دولخت ہونے کی ایک وجہ اردو سے نفرت بھی تھی۔۔ یہ نفرت ، نفرتیں کرنے والوں کی خودساختہ تھی۔۔حالانکہ اردو نے اُن کا کچھ نہیں بگاڑا تھا۔۔ ہندوستان میں جو لوگ اردو کے خلاف سازش کرتے تھے۔۔وہ خود آج اردو کی ترقی اور اردو کو ہندوستان کی قومی زبان کا درجہ دیتے ہیں۔۔ اور ہمیشہ دیتے رہیں گے۔۔اسی طرح مشرقی پاکستان میں اردو کے ساتھ جو ظلم و زیادتی کی گئی وہ بھی کسی سے ڈھکی چھپی بات نہیں۔۔ لیکن ہم دیکھتے ہیں کہ وہی مشرقی پاکستان کے لوگ یعنی اب کے بنگلہ دیش کے لوگ اگر کہیں خلیجی ریاستوں میں جاتے ہیں تو وہ اردو کو ہی اپنا سہارا بناتےہیں گفت و شنید اور باقی کاموں کے لیئے۔۔۔

اردو سب کی زبان ہے اور سب اس سے محبت کریں۔۔ اردو زبان عربی اور فارسی سے شان و شوکت اور ہندی کی چاشنی لیئے ہوئے ہے۔۔یہ اپنی جگہ خود بناتی۔۔ اردو کو پاکستان یا ہندوستان کے ارباب اختیار قومی یا سرکاری زبان کا درجہ دیں یا نہ دیں اردو ان کی محتاج نہیں ۔اردو پاکستان کے چاروں صوبوں سندھ پنجاب سرحد بلوچستان اور آزاد کشمیر گلگت و بلتستان اور فاٹا کے تہذیب یافتہ عوام اور ہندوستان کی غیر تعصب پسند جنتا کے دلوں میں بسی ہوئی ہے۔۔۔ بس اتنا یاد رہنا چاہیئے کہ جب تک ہندوستان و پاکستان ہے یعنی جب تک سورج و چاند ہے۔۔اردو ہے۔۔۔ خوش رہیں۔۔ مجھ سے اختلاف کرنے کا حق سب کے پاس ہے۔۔ :happy:

کچھ اشعار آپ سب کی خدمت میں حاضر ہیں۔۔۔


یکتائے زماں ہے فخرِ لساں
شیریں و شگفتہ اور شایاں

فردوس گوشِ سخن وراں
غزلوں کا فسوں عالم پہ عیاں

نظموں کی عجب ہے موجِ جواں
اور نثر مثالی کاہکشاں

یہ علم و ادب میں زر افشاں
ہر سمت اسی کی تاب و تواں

ہر جانب اِس کا زورِ بیاں
یہ اُردو زباں ہے اُردو زباں

ہے اس کی خوشبو چمن چمن
ہر شاخ سے پھوٹے اس کی پھبن

یہ ہندی کی ہے جڑواں بہن
عربی سے سیکھا چال چلن

انگریزی زباں کا تازہ پن
ہے اس میں‌ ہر دل کی دھڑکن

سب رس سے بنا ہے شہ پارہ
سب رنگ سے روشن ہے تارہ

یہ فارسی لئے کی مہ پارہ
اسپینی ادا کا اجیارا

دلّی و دکن میں‌ گہوارا
پنجاب میں اس کا لشکارا

کراچی و لاہور کا اس میں نطارہ
بمبئی کی زباں کا چٹخارا

بنگال کا جادو دل دارا
اور سندھ میں‌اس کو معمورا

یہ شان اودھ کی مدھ ماتی
یہ پشتو اُڑیہ کی ساتھی

کشمیری سرائیکی لہجہ
رکھتا ہے اس سے خلا ملا

گجرات و بہار و راجھستاں
دم بھرنے میں‌ ہیں سب یکساں

ہر روپ میں‌ ہے یہ عالی شاں
یہ اُردو زباں ہے اُردو زباں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تمثیل و صحافت، فلم و ادب
اُردو کی محاذ آرائی عجب

بازاروں سے درباروں تک
اور لشکر، دفتر والوں تک

کمپیوٹر اس کا ہم منصب
اور ہوا کی لہریں ہم مکتب

کھل جائے کوئی بھی راہ طلب
بن جائیگی وہ عظمت کا سبب

کیا غضب کی ہے یہ روح رواں
یہ اُردو زباں ہے اُردو زباں

کچھ لکھنے والے آجائیں
چند ایک زباں داں آ جائیں

دو ایک سخن داں مل جائیں
گل شعر و ادب کے کھل جائیں

پھر سنّے والے کشاں کشاں
اور پڑھنے والے یہاں وہاں

آباد کریں گے اک بستی
پایاب کرینگے ہر پستی

اعجاز خلوصِ ہم نفساں
یہ اُردو زباں ہے اُردو زباں

یہ عجم و عرب کا گلدستہ
یہ بڑی زبانوں کا تحفہ

یہ مشرق و مغرب کا عنواں
شہکار جنونِ زندہ دلاں

تصویر جمالِ ہندوستاں
تنویرِ فضائے پاکستاں

یہ اُردو زباں ہے اُردو زباں
یہ اُردو زباں ہے اُردو زباں
 

طالوت

محفلین
مجبوری ہے جناب اردو کا تعلق سیاست سے خاصا گہرا ہے ۔ اور جیسے تقسیم ہندوستان کی ایک وجہ اردو ہندی جگھڑا قرار دیا جا رہا ہے اسی طرح سقوط ڈھاکہ کی بنیاد میں بھی اردو کو زبردستی واحد قومی زبان کا درجہ دینا ہے ۔ اور کسی ایک زبان کو لوگوں پر مسلط کرنا اور ان کا اس سے انکار زبان سے نفرت تو ہرگز قرار نہیں دیا جا سکتا ۔ البتہ لوگوں کو ان کی اپنی زبان سے دور کرنا یقینا ان کی شناخت چھیننے کی سازش کہی جا سکتی ہے ۔۔
لہذا اگر پاکستان کی دیگر زبانوں کو بھی قومی زبانیں قرار دینے کا مطالبہ کیا جاتا ہے تو اسے ماننے میں کوئی ھرج نہ ہونا چاہیے ناکہ انھیں ملک دشمن ملک توڑنے والے قرار دیا جائے ۔ اردو ہماری قومی زبان ہے اور قومیتیوں کے درمیان رابطے کی زبان بھی ، اب اس سے اردو کو کیا خطرات لاحق ہیں کہ اگر دیگر زبانوں کو بھی قومی زبان قرار دیا جائے تو میری سمجھ سے بالاتر ہے ۔
(امید ہے دیگر مراسلوں کی طرح یہ مراسلہ بھی سیاسی نہیں سمجھا جائے گا:rolleyes:)
وسلام
 

دوست

محفلین
صاحب کہنے والے تو یہ بھی کہتے ہیں کہ اردو قاتل زبان ہے۔ اور میرے جیسا دُبدھا میں پڑ جاتا ہے جب وہ دیکھتا ہے کہ آج کا تعلیم یافتہ طبقہ اپنے بچوں‌ کے ساتھ اردو میں بات کرتا ہے یعنی ان کی مادری زبان اردو ہے۔ جبکہ ماں‌ باپ پنجابی زبان بولتے ہیں۔ ایک پوری نسل اردو بولنے والی تیار ہورہی ہے اور پنجابی کہیں غائب ہوتی جارہی ہے۔ شاید یہی حال سندھی، بلوچی اور پشتو کا ہوگا۔ انگریزی تعلیم کی زبان، اردو مادری زبان اور پنجابی؟ پنجابی اللہ میاں‌ کے پاس پہنچ جائے گی۔
 

کاشفی

محفلین
اُردو نہ کسی کو کسی کی زبان سے دور کرنا چاہتی ہے اور نہ کسی زبان پر مسلط ہونا چاہتی ہے اور نہ ہی کسی کی شناخت ہڑپ کرنا چاہتی ہے۔۔ اردو کو پاکستان کی واحد قومی زبان قرار دینے والے بانیء پاکستان قائدِ اعظم محمد علی جناح رحمتہ اللہ علیہ ہیں ۔۔ جو ایسا سمجھتے ہیں کہ قائد اعظم نے کوئی سازش کی ہے کسی زبان کے خلاف تو یہ اُن لوگوں کے آلودہ سوچ کی عکاسی ہے جو اُردو سے تعصب کرتے ہیں۔۔ قائد کی خود کی زبان اُردو نہیں تھی لیکن پھر بھی انہوں نے اُردو کے لیئے اپنا اعلٰی و عمدہ و تاریخی فیصلہ سُنا یا جسے سُن کر بہت سے لوگ دلبرداشتہ ہو گئے۔۔جن میں سے ایک جناب شیخ مجیب بھی تھے۔
حیرت کی بات ہے ہندو انتہا پسند جماعت بی جے پی کے سابق صدر جناب واجپائی بھی اُردو میں گفتگو کرتے تھے اور ہیں بھی۔۔ اور اُردو و ہندی زبان کے ایک شاعر ہیں۔۔
خیر۔۔
اردو کو لوگ استعمال کرتے ہیں اپنی آپس کی چلپقش اور تعصب کے درمیان۔۔۔ اُردو کسی بھی زبان کے لیئے خطرہ نہیں اور اُردو کسی بھی زبان سے ڈرنے والی بھی نہیں یا اُردو کو کسی بھی زبان سے کوئی خطرہ لاحق نہیں کیونکہ میں پہلے بھی عرض کر چکا ہوں کہ اللہ کی لاٹھی بے آواز ہوتی ہے۔۔اب اردو کی ترقی و ترویج وہی لوگ کریں گے جو اُردو سے نفرت کرتے تھے اور ہیں۔۔ کیونکہ یہ اُن کی مجبوری بن چکی ہے۔۔ :happy: ۔۔ کر لیں ہزار سازشیں اُردو کو مٹانا ممکن نہیں۔۔

اُردو کی ترویج و ترقی نہ صرف اردو داں کررہے ہیں بلکہ اب ان میں عرب ، ایرانی ، ہندی ، یورپین ، امریکہ، برطانیہ اور بہت سارے ممالک شامل ہو چکے ہیں ۔۔ اُردو نے کسی سے نہیں کہا کہ آؤ ہماری ترویج کرو بلکہ دیگر قومیں تو خودبخود آرہی ہیں اور آتی جائیں گی اور کرتی جائیں گی اردو کی ترویج و ترقی۔۔انشاء اللہ ۔۔ اردو د دھو نہائے گی پوتو پھلے گی۔۔دین و دنیا و آخرت میں کامیاب و کامران ہوگی۔اور دوسروں کو بھی کامیاب و کامران کرے گی۔انشاء اللہ۔

افسوس کی بات ہے جن کی مادری زبان اُردو نہیں ہے وہ اپنی صوبائی و علاقائی زبان کی ترویج کے لیئے کچھ بھی نہیں کر رہے ہیں اُلٹا اردو کو موردِالزام ٹھہرا رہے ہیں۔۔استغفراللہ۔

یہ ایک خوشی کی بات ہے جن کی مادری زبان اُردو نہیں ہے وہ بھی اب اپنے بچوں کو اُردو بولتے ہوئے دیکھنا چاہتے ہیں اور اُن سے گفتگو بھی اُردو میں کرتے ۔اللہ اُردو کو قائم و دائم رکھے۔۔آمین۔

افسوس اُن لوگوں پر بھی ہوتا ہے جن کی مادری زبان اُردو ہے وہ زیادہ تیزی اور پھرتی نہیں دکھا رہے ہیں اُردو کی ترقی و ترویج کے سلسلے میں۔۔

ہمیں سندھی زبان سے، بلوچی زبان سے، پنجابی زبان سے، پشتو زبان سے، ہندکو زبان سے، سرائیکی زبان سے، کشمیری زبان سے، تامل زبان سے، گجراتی زبان سے، فارسی زبان سے، عربی زبان سے، ہندی زبان سے غرض دنیا کی تمام زبانوں سے عار نہیں ہم سب زبانوں کی قدر کرتے ہیں د ل و جاں سے۔۔

رشتہ دل سے رشتہ ہے جان کا
مان ہے یہ تو سارے ہندوستان و پاکستان کا
اور بھی ہیں ہمیں انکی بھی قدر ہے
رتبہ بہت بلند ہے اردو زبان کا

اردو کو نہ ماضی کی فکر ہے ، نہ حال کی پرواہ ہے
جواں ہمت ہے ، مستقبل مزید درخشاں کرے گی
لوگ مجبور ہوجائیں گے ، کہتے پھریں گے - اُردو ہے ہماری اُردو ہے ہماری​

چلیں زبان تھوڑی سی میٹھی کر لیتے ہیں کچھ اشعار سُنیں۔۔

یارب رہے سلامت اردو زباں ہماری!
ہر لفظ پر ہے جس کے قربان جاں ہماری!

دنیا کی بولیوں سے مطلب نہیں ہمیں کچھ
اردو ہے دل ہمارا اردو ہے جاں ہماری!

اپنی زبان سے ہے عزت جہاں میں اپنی
گر ہو زباں نہ اپنی عزت کہاں ہماری!

اردو کی گود میں ہم پل کر بڑے ہوئے ہیں
سو جاں سے ہم کو پیاری اردو زباں ہماری!

مٹ جائیں گے مگرہم مٹنے نہ دیں گے اس کو
ہے جا ن و دل سے پیاری ہم کو زباں ہماری!​
 

طالوت

محفلین
صاحب کہنے والے تو یہ بھی کہتے ہیں کہ اردو قاتل زبان ہے۔ اور میرے جیسا دُبدھا میں پڑ جاتا ہے جب وہ دیکھتا ہے کہ آج کا تعلیم یافتہ طبقہ اپنے بچوں‌ کے ساتھ اردو میں بات کرتا ہے یعنی ان کی مادری زبان اردو ہے۔ جبکہ ماں‌ باپ پنجابی زبان بولتے ہیں۔ ایک پوری نسل اردو بولنے والی تیار ہورہی ہے اور پنجابی کہیں غائب ہوتی جارہی ہے۔ شاید یہی حال سندھی، بلوچی اور پشتو کا ہوگا۔ انگریزی تعلیم کی زبان، اردو مادری زبان اور پنجابی؟ پنجابی اللہ میاں‌ کے پاس پہنچ جائے گی۔
قاتل زبان کہنا تو بہت سخت بات ہو گی ۔ آجکل کے "تعلیم یافتہ"طبقے کا مسئلہ یہ ہے کہ وہ یا تو احساس کمتری کا شکار ہے یا کر دیا گیا ہے ۔۔ اور اس کے ہزاروں طریقے ہیں مثلا جن افراد کا اردو لب و لہجہ درست نہیں ہوتا اس میں سندھی بلوچی یا پنجابی کی خاصی امیزش ہوتی ہے ان کا مذاق اڑایا جاتا ہے ۔ اور اس بات کی شکایت ایک مرحوم سندھی اداکار نے بھی کی تھی ۔
بی بی سی کے ایک بلاگ میں ایک صاحب نے تبصرہ کیا کہ بچوں کو پنجابی تب سننے کو ملتی ہے جب "ماما پاپا"لڑتے ہیں ۔ اور خیر سے اردو کے نام نہاد چیمپینز کو یہ بھی یاد رکھنا چاہیے کہ جس طرح دیگر قومی زبانوں کے بولنے والے احساس کمتری کا شکار ہو رہے ہیں ، انگریزی کے بڑھتے سیلاب میں اردو بولنا بھی احساس کمتری کا شکار کر رہا ہے ۔ اس کی مثال کیا دینا انگریزی اسکولوں کی بڑھتی تعداد ، اردو و انگریزی کا ملغوبہ قریب قریب سبھی نے اختیار کر رکھا ہے ، یہ اور بات ہے کہ عقل کل اسے اردو زبان کی خصوصیت کی خوش فہمی کا شکار ہیں ۔
رہی اردو کے خلاف سازش کی بات تو ذہنیت کا اندازہ اسی سے لگایا جا سکتا ہے کہ اگر کسی نے اپنی مادری زبان کو قومی زبان کا درجہ دینے کا مطالبہ کیا تو اسے اردو کے خلاف سازش قرار دے کر شور شرابہ شروع کر دیا گیا ۔
قائد اعظم بھی انسان تھے ، ضروری نہیں کہ اگر ان سے کوئی غلطی ہوئی تو اسے غلطی ہی تسلیم نہ کیا جائے اور یہ بھی ممکن ہے کہ اس میں قائد کی آواز کم اور "کھوٹے سکوں"کی جھنک زیادہ ہو ، بلکہ اس کا امکان زیادہ نظر آتا ہے ۔

اور جس تحریر سے اس دھاگے کا آغاز ہوا ہے ان صاحب مضمون کے اپنے علم کی گواہی ان کی تحریر دے رہی ہے ۔
وسلام
 

کاشفی

محفلین
اردو پاکستان کی واحد قومی زبان

ہم اردو کے چیمپئن نہیں ہیں بھیّا ۔۔ ایک عام سی جنتا ہیں۔۔ ہمیں تو اُردو بھی صحیح سے نہیں آتی۔۔ نہ لکھ سکتے ہیں نہ بول سکتے ہیں۔۔ بس بڑ بڑ کیئے جارہے ہیں۔۔۔خیر اُردو سے کوئی ہزار کترائے مگر اس سے پرہیز مشکل ہے۔۔ مملکتِ پاک و ہند کی فطری زبان آب و ہوا اور پیداوار سے بالکل مشابہ ہے اُردو ۔۔ جس طرح ایک جگہ کے رہنے والوں کے لئے مختلف فضائیں نہیں ہوسکتیں اسی طرح دو مختلف زبانیں بھی نہیں ہو سکتیں۔(قائدِ اعظم محمد علی جناح رحمتہ اللہ علیہ یہ بات اچھی طرح جانتے تھے۔۔لیکن ایک نام نہاد مولوی یہ نہیں جان سکتا) ۔جب ہی تو ۔۔۔تو تو۔۔سمجھ آئی۔ہندوستان دولخت ہوگیا۔۔ پاکستان دو لخت ہوگیا۔۔ مزید کی طرف اردو سے تعصب کرنے والے پیش قدمی کر رہے ہیں۔۔لیکن اللہ نہ کرے ایسا ہو۔۔۔ آمین

اُردو کا دروازہ ہمیشہ سب کے لئے کھُلا رہتا ہے۔۔اس لئے اس کی تازگی سب کو بھاتی ہے۔۔ اردو میں ماحول کی خوشبو رچی بسی ہوئی ہے اس لئے عام جنتا اس کی طرح کھینچی چلی آتی ہے۔۔اور تعصب پسندوں سے بھی گذارش ہے کہ اس کی طرف بڑھیں اسے اپنائیں۔۔

اردو تہذیب حاضرہ سے برابر مقابل رہی ہے دوسری زبانیں جتنا دبانا چاہیں نہیں دبا سکتیں اردو کو۔۔ اس لئے کہ اس میں دم ہے طاقت ہے اور زور ہے۔۔اور یہی وجہ ہے کہ اس کا دم خم ہر دل کو ہر ذی شعور کو پُرزور بناتا ہے ۔۔ اس کے تیرو نشتر کی لذت کے لئے ہر دل مشتاق نظر آتا ہے۔۔کیا تعصب پسند لذت کے لئے مشتاق ِ نظر ہیں۔۔؟ ۔۔اگر ہیں۔۔۔ تو ہم مزید لذت پہنچائیں گے انشاء اللہ۔۔

خیر اُردو کی شان میں وہ لوگ بھی تر زبان نظر آئیں گے جو آج اس سے کتراتے ہیں یا کترانے کی کوشش کرتے پھرتے ہیں۔۔مگر وہ یہ کہتے ہوئے نظر آئیں گے۔۔۔

بدو رگر دی من از غرور می خندد
حریف سخت کمانے کہ در کمیں دارم :happy:
 

طالوت

محفلین
بھئی لفظوں کی جنگ تو شاید میں جیت نہ سکوں ۔ مگر بہرحال حقائق کو تروڑ مروڑ کر اور بیان کردہ الفاظ کو غلط معنی پہنا کر گمراہ کرنا ، ہمیں نہیں آتا ۔ رہی اردو کی بات تو وہ ہماری قومی زبان ہے جس کا میں پہلے بھی اظہار کر چکا ہوں مگر اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ ہم اپنی مادری/علاقائی زبانوں کے لئے چپ سادھ لیں ۔ بہرحال آپ کے الفاظ سے دوست کی کہی گئی بات کے تاثر کو تقویت ملتی ہے اور اگر ایسی ہی عقلمندیاں جاری رہی ہیں تو مستقبل قریب میں کافی کچھ "اچھا"ہو گا۔
پاکستان کا ایک ہی مسئلہ ہے ، حق کی بات کرو تو ایوانوں میں سازش کی بو کی چیخ و پکار مچ جاتی ہے ۔ اسلئے رب راکھا !
وسلام
 

کاشفی

محفلین
علاقائی اور صوبائی زبانوں کے لیئے چُپ سادھنے کو کون بےوقوف کہہ رہا ہے۔۔سادھو بابا بننے کو کوئی نہیں کہہ رہا بھیا ۔۔حق بات کرو اور حق تسلیم کرو۔۔الزام تراشی سے پہلے بھی کچھ نہیں ملا اور نہ مستقبل قریب اور مستقبل بعید میں بھی کچھ نہیں حاصل ہونے والا۔۔۔

یہاں پر تو کوئی بھی جنگ نہیں لڑ رہا ہے بھائی۔۔سب بھائی بھائی ہی ہیں۔۔ اردو محفل میں تو ہم حالتِ جنگ میں نہیں ہیں میرے خیال میں۔۔ اور نہ کبھی ہونگیں۔۔ لڑ کر کیا کرنا۔۔ چار دن کی زندگی ہے۔۔ یہ بھی لڑنے میں گذار دیں تو ہوگیا پھر ہمارا کام تمام۔۔

اردو سب کو مخلصانہ مشورہ دیتی ہے پہلے بھی اور اب بھی ۔۔ کہ وہ اپنی علاقائی اور صوبائی زبانوں کی ترقی و ترویج کے لیئے دل و جان سے انتھک محنت کریں۔۔اور خود کو اس قابل بنائیں کے لوگ آپ کی زبانیں سیکھیں۔۔ احساسِ کمتری سے باہر نکل آئیں۔۔ اردو کوئی آسمان سے اُتری ہوئی زبان نہیں بلکہ اُردو میں انہی علاقائی زبانوں پنجابی سندھی بلوچی پشتو ہندکو کشمیری وغیرہ وغیرہ کی آمیزش ہے۔۔۔ تھوڑی سی محنت کریں تعصب کی پٹی اُتار کر۔۔۔ اپنی زبانوں کو ایک دوسرے کے قریب لائیں۔۔ اُردو کی وجہ کر یہ سب زبانیں مل جل کر رہ رہی ہیں۔۔ ورنہ تو یہ ایک دوسرے کو دیکھنا تک نہیں چاہتیں۔۔۔ اردو سب کو ملا کر رکھتی ہے۔ لیکن جب کوئی اردو کو چھیڑتا ہے تو پھر کچھ اور ہی ہوجاتاہے۔۔

یہ اُردو ہی ہے جس کی وجہ کر ہندوستان اور پاکستان کو۔۔ہندوستان اور پاکستان کی اعلیٰ اعلٰی شخصیات کو پوری دنیا جانتی ہے۔

اردو نال جھپی پاؤ ۔۔ رولا نہ اٹکاؤ ۔۔

پاکستان اور ہندوستان کی تمام زبانیں ہی پیاری زبانیں ہیں۔۔ اور اردو سب زبانوں سے پیار کرتی ہے۔۔

خدا حافظ
 

کاشفی

محفلین
اے میری اُردو زباں
(مولانا علی احمد سیوانی، علیگڑھ)

تِرے دامن میں ہیں موتی، لو لو و مَرجان بھی ہے
نِہاں تجھ میں یقیناً نکتہء قرآن بھی
تِرے دم سے جاوداں ہے دین اور ایمان بھی
تجھ میں مُضمر ہیں نبی کے قول اور فرمان بھی
تو وطن کی آبرو ہے اور شانِ گلستاں
اے مِری اُردو زباں، اے مِری اُردو زباں

اس وطن کے دوش پر اُردو تِرا احسان ہے
روحِ گیتی، جانِ عالم، مُلک کی تو شان ہے
تیرے حُسنِ ضوفشاں پر ہر بشر قربان ہے
تجھ پہ کردوں جاں فِداں دل کا میرے ارمان ہے
مِٹ نہیں سکتا تِرا اِس مُلک سے نام و نشاں
اے مِری اُردو زباں، اے مِری اُردو زباں

آسمانِ شاعری کی کہکشاں تو ہی تو ہے
سب زبانوں سے سوا شیریں زباں تو ہی تو ہے
شاعری کے جسم کی روحِ رواں تو ہی تو ہے
ہر تمدّن، ہر زباں کی مدح خواں تو ہی تو ہے
تجھ پہ مر مٹنے کو ہیں تیار سب پیروجواں
اے مِری اُردو زباں، اے مِری اُردو زباں

آسمانِ علم و دانش کا مہ و خورشید ہے
شاعروں کے دل کی دھڑک اور حسیں اُمید ہے
تِرے باعث رنج و غم کا دن سراپا عید ہے
تو مضامینِ حیاتِ نو کی اِک تمہید ہے
تو ہے بزمِ آدمیت کا چراغِ ضوفشاں
اے مِری اُردو زباں، اے مِری اُردو زباں

ہے مُعطّر تِرے دم سے یہ فضائے رنگ و بو
ہیں فِدا روئے منّور پر تِرے جام و سبو
تِری عظمت کے ترانے گونجتے ہیں چار سو
تِرے حُسن جانفزا پر ہم بہا دیں گے لہو
دیکھ کر تجھ کو فلک کے ہیں ستارے شادماں
اے مِری اُردو زباں، اے مِری اُردو زباں

عالمانِ نکتہ داں کی آنکھ کی تنویر ہے
نکتہء انسانیت کی دلنشیں تفسیر ہے
نورونکہت، اُنس و اُلفت کی حسیں تصویر ہے
ہر طرف بھارت میں تِری عزّت و توقیر ہے
حُسنِ دلکش پر تصدّق ہے جمالِ کہکشاں
اے مِری اُردو زباں، اے مِری اُردو زباں

اکبری دورِ حکومت کا ہے تو روزشن چراغ
غالب و ذوق و ظفر کے میکدے کا ہے ایاغ
عندلیبانِ چمن کا تجھ سے تاباں ہے دماغ
تِرے عاشق مومن و حالی، جگر، استاد داغ
دیکھ کر ہر دلعزیزی تِری سب ہیں شادماں
اے مِری اُردو زباں، اے مِری اُردو زباں

شمعِ اُردو کے فراق و جوش پروانے ہوئے
بادہء اُردو کو پیکر مَست فرزانے ہوئے
ترے حُسنِ ضوفشاں کے داغ دیوانے ہوئے
مدح خواں اُردو کے جام و پیمانے ہوئے
تِرے شیدا آتش و ناسخ، جمیلِ نکتہ داں
اے مِری اُردو زباں، اے مِری اُردو زباں

تو نگاہِ شاعراں کی روشنی ہے نور ہے
تِرے کردار و عمل سے ہر بشر مسرور ہے
تِری زلفِ مُشکبو سے گلستاں مخمور ہے
ترے جلوؤں سے وطن کی انجمن معمور ہے
تجھ پہ قرباں ہے یقیناً محفلِ سیارگاں
اے مِری اُردو زباں، اے مِری اُردو زباں

تو خطیبانِ وطن کی قوتِ گُفتار ہے
پی کے میخانے سے تِرے مَست ہر میخوار ہے
دشمنانِ ہند سے تو برسرِ پیکار ہے
تو گہے قطراتِ شبنم، تو گہے تلوار ہے
تو شہیدوں کی زباں، تو مُجاہد کی اذاں
اے مِری اُردو زباں، اے مِری اُردو زباں

اہلِ بھارت پر تِرا اُردو بہت احسان ہے
تِرے دم سے سُرخ رویہ ارضِ ہندوستان ہے
حامیء ہندو و مسلم، مُحسنِ انسان ہے
تجھ پر کردیں جاں فدا دل کا میرے ارمان ہے
تِری رگ رگ میں ہے پِنہاں آج بھی عزمِ جواں
اے مِری اُردو زباں، اے مِری اُردو زباں

آبروئے قوم و ملت، مُلک کی تقدیر ہے
تو نگاہِ حُریت کی دلنشیں تنویر ہے
اُنس و اُلفت کا مُرقّع، پیار کی تصویر ہے
تو کتابِ آدمیت کی حسیں تفسیر ہے
جنگِ آزادی کا بیشک تو ہے میرِ کارواں
اے مِری اُردو زباں، اے مِری اُردو زباں

جلوہء شمس و قمر بھی دامنِ اُردو میں ہے
مخزنِ لعل و گُہر بھی دامنِ اُردو میں ہے
زینتِ شام و سحر بھی دامنِ اُردو میں ہے
پیار و اُلفت کی لہر بھی دامنِ اُردو میں ہے
تو ہے چرخِ نیلگوں کا آفتابِ ضو فشاں
اے مِری اُردو زباں، اے مِری اُردو زباں

جلوہء گنگ و جمن تجھ پہ اے اُردو نثار
رِفعتِ چرخِ کُہن تجھ پہ اے اُردو نثار
عظمتِ ملک و وطن تجھ پہ اے اُردو نثار
رونقِ صبحِ چمن تجھ پہ اے اُردو نثار
تو محبت کا چمن ہے، تو اخوت کا نشاں
اے مِری اُردو زباں، اے مِری اُردو زباں

تِری شہرت کے ترانے گونجتے ہیں چار سو
تو نے گلشن سے مٹایا امتیارِ من و تو
مُلکِ بھارت کے چمن کی تو ہے بیشک آبرو
تو گلستانِ وطن کا ہے یقیناً رنگ و بو
تِری کِن کِن خوبیوں کا ہم کریں اب تو بیاں
اے مِری اُردو زباں، اے مِری اُردو زباں

تو گلستانِ محبت کا گُلِ شاداب
بحرِ علم و آگہی کا گوہر نایاب
آسمانِ فکر و فن کا مہر عالمتاب ہے
تو کتابِ حُریت کا بھی سنہرا باب ہے
ہند کی ہر انجمن میں تو ہے اب جلوہ فشاں
اے مِری اُردو زباں، اے مِری اُردو زباں
 

سید زبیر

محفلین
اے میری اُردو زباں
(مولانا علی احمد سیوانی، علیگڑھ)

تِرے دامن میں ہیں موتی، لو لو و مَرجان بھی ہے
نِہاں تجھ میں یقیناً نکتہء قرآن بھی
تِرے دم سے جاوداں ہے دین اور ایمان بھی
تجھ میں مُضمر ہیں نبی کے قول اور فرمان بھی
تو وطن کی آبرو ہے اور شانِ گلستاں
اے مِری اُردو زباں، اے مِری اُردو زباں
اس وطن کے دوش پر اُردو تِرا احسان ہے
روحِ گیتی، جانِ عالم، مُلک کی تو شان ہے
تیرے حُسنِ ضوفشاں پر ہر بشر قربان ہے
تجھ پہ کردوں جاں فِداں دل کا میرے ارمان ہے
مِٹ نہیں سکتا تِرا اِس مُلک سے نام و نشاں
اے مِری اُردو زباں، اے مِری اُردو زباں
آسمانِ شاعری کی کہکشاں تو ہی تو ہے
سب زبانوں سے سوا شیریں زباں تو ہی تو ہے
شاعری کے جسم کی روحِ رواں تو ہی تو ہے
ہر تمدّن، ہر زباں کی مدح خواں تو ہی تو ہے
تجھ پہ مر مٹنے کو ہیں تیار سب پیروجواں
اے مِری اُردو زباں، اے مِری اُردو زباں
آسمانِ علم و دانش کا مہ و خورشید ہے
شاعروں کے دل کی دھڑک اور حسیں اُمید ہے
تِرے باعث رنج و غم کا دن سراپا عید ہے
تو مضامینِ حیاتِ نو کی اِک تمہید ہے
تو ہے بزمِ آدمیت کا چراغِ ضوفشاں
اے مِری اُردو زباں، اے مِری اُردو زباں
ہے مُعطّر تِرے دم سے یہ فضائے رنگ و بو
ہیں فِدا روئے منّور پر تِرے جام و سبو
تِری عظمت کے ترانے گونجتے ہیں چار سو
تِرے حُسن جانفزا پر ہم بہا دیں گے لہو
دیکھ کر تجھ کو فلک کے ہیں ستارے شادماں
اے مِری اُردو زباں، اے مِری اُردو زباں
عالمانِ نکتہ داں کی آنکھ کی تنویر ہے
نکتہء انسانیت کی دلنشیں تفسیر ہے
نورونکہت، اُنس و اُلفت کی حسیں تصویر ہے
ہر طرف بھارت میں تِری عزّت و توقیر ہے
حُسنِ دلکش پر تصدّق ہے جمالِ کہکشاں
اے مِری اُردو زباں، اے مِری اُردو زباں
اکبری دورِ حکومت کا ہے تو روزشن چراغ
غالب و ذوق و ظفر کے میکدے کا ہے ایاغ
عندلیبانِ چمن کا تجھ سے تاباں ہے دماغ
تِرے عاشق مومن و حالی، جگر، استاد داغ
دیکھ کر ہر دلعزیزی تِری سب ہیں شادماں
اے مِری اُردو زباں، اے مِری اُردو زباں
شمعِ اُردو کے فراق و جوش پروانے ہوئے
بادہء اُردو کو پیکر مَست فرزانے ہوئے
ترے حُسنِ ضوفشاں کے داغ دیوانے ہوئے
مدح خواں اُردو کے جام و پیمانے ہوئے
تِرے شیدا آتش و ناسخ، جمیلِ نکتہ داں
اے مِری اُردو زباں، اے مِری اُردو زباں
تو نگاہِ شاعراں کی روشنی ہے نور ہے
تِرے کردار و عمل سے ہر بشر مسرور ہے
تِری زلفِ مُشکبو سے گلستاں مخمور ہے
ترے جلوؤں سے وطن کی انجمن معمور ہے
تجھ پہ قرباں ہے یقیناً محفلِ سیارگاں
اے مِری اُردو زباں، اے مِری اُردو زباں
تو خطیبانِ وطن کی قوتِ گُفتار ہے
پی کے میخانے سے تِرے مَست ہر میخوار ہے
دشمنانِ ہند سے تو برسرِ پیکار ہے
تو گہے قطراتِ شبنم، تو گہے تلوار ہے
تو شہیدوں کی زباں، تو مُجاہد کی اذاں
اے مِری اُردو زباں، اے مِری اُردو زباں
اہلِ بھارت پر تِرا اُردو بہت احسان ہے
تِرے دم سے سُرخ رویہ ارضِ ہندوستان ہے
حامیء ہندو و مسلم، مُحسنِ انسان ہے
تجھ پر کردیں جاں فدا دل کا میرے ارمان ہے
تِری رگ رگ میں ہے پِنہاں آج بھی عزمِ جواں
اے مِری اُردو زباں، اے مِری اُردو زباں
آبروئے قوم و ملت، مُلک کی تقدیر ہے
تو نگاہِ حُریت کی دلنشیں تنویر ہے
اُنس و اُلفت کا مُرقّع، پیار کی تصویر ہے
تو کتابِ آدمیت کی حسیں تفسیر ہے
جنگِ آزادی کا بیشک تو ہے میرِ کارواں
اے مِری اُردو زباں، اے مِری اُردو زباں
جلوہء شمس و قمر بھی دامنِ اُردو میں ہے
مخزنِ لعل و گُہر بھی دامنِ اُردو میں ہے
زینتِ شام و سحر بھی دامنِ اُردو میں ہے
پیار و اُلفت کی لہر بھی دامنِ اُردو میں ہے
تو ہے چرخِ نیلگوں کا آفتابِ ضو فشاں
اے مِری اُردو زباں، اے مِری اُردو زباں
جلوہء گنگ و جمن تجھ پہ اے اُردو نثار
رِفعتِ چرخِ کُہن تجھ پہ اے اُردو نثار
عظمتِ ملک و وطن تجھ پہ اے اُردو نثار
رونقِ صبحِ چمن تجھ پہ اے اُردو نثار
تو محبت کا چمن ہے، تو اخوت کا نشاں
اے مِری اُردو زباں، اے مِری اُردو زباں
تِری شہرت کے ترانے گونجتے ہیں چار سو
تو نے گلشن سے مٹایا امتیارِ من و تو
مُلکِ بھارت کے چمن کی تو ہے بیشک آبرو
تو گلستانِ وطن کا ہے یقیناً رنگ و بو
تِری کِن کِن خوبیوں کا ہم کریں اب تو بیاں
اے مِری اُردو زباں، اے مِری اُردو زباں
تو گلستانِ محبت کا گُلِ شاداب
بحرِ علم و آگہی کا گوہر نایاب
آسمانِ فکر و فن کا مہر عالمتاب ہے
تو کتابِ حُریت کا بھی سنہرا باب ہے
ہند کی ہر انجمن میں تو ہے اب جلوہ فشاں
اے مِری اُردو زباں، اے مِری اُردو زباں
اللہ پاکستان کی ہر زبان کو توانا کرے زبان ہے تو ہماری تہزیب ہے ہماری ثقافت ہے قوموں کی بقا زبان کی بقا میں ہے ۔اردو ضرور بولیں مگر اپنی مادری زبان کی لوریوں کونہ بھولیں کیونکہ یہی ہماری ماں کی زبان ہے
 
Top