نہایت احترام سے عرض کرنا چاہوں گا کہ یہاں معاملہ جہاد کی فرضیت کا نہیں بلکہ ایک معتبر دینی اتحاد پر ڈالرز وصول کرنے کا الزام ہے۔
اللہ کی مہربانی سے آپ سب حضرات مجھ سے زیادہ دین کی سُوجھ بوُجھ رکھتے ہیں۔ غور فرمائیے کہ عدل اور انصاف کے بارےقرآن مجید اور حدیث پاک میں کیا احکامات ہیں۔ قرآن پاک کی آیت کا مفہوم ہے کہ" تمہیں کسی قوم سے مناقشت زیادتی (نا انصافی) پر آمادہ نہ کر دے"۔ حدیث مبارک کا مفہوم ہے کہ 'تم سے پہلے کی اقوام اسی لئیے تباہ و برباد ہوئیں کہ کمزور کو سزا دیتے اور طاقتور سے پہلو تہی کرتے'۔ قرآن مجید فرماتا ہے "عدل اختیار کرو کہ وہ تقوی کے زیادہ قریب ہے"۔
ہم کسی جماعت سے موافقت رکھتے ہیں یا کسی سے مخالفت لیکن عدل اور انصاف میں ہمارے اس روئیے کی وجہ سے رکاوٹ آئی تو ہم ظالموں میں شمار کئے جائیں گے۔
دین سے محبت اوراتباع رسول کا تقاضا ہے کہ خود کو انصاف کے لئیے پیش کیا جائے اور عامۃ الناس کے لئیے اس اعرابی کی مثال میں بہت کچھ موجود ہے جس نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ پر بیچ مسجد کے مال غنیمت کی چادر سے بنے ان کے لباس پر اعتراض اٹھا دیا تھا اور وقت کے خلیفہ نے خود کچھ کہنے کی بجائے ٹھوس ثبوت کے طور پر اپنے بیٹے کو عوام کے سامنے پیش کیا تھا۔
کبھی اے نوجواں مسلم تدبر بھی کیا تُو نے
وہ کونسا گردوں تھا تُو ہے جس کا اک ٹُوٹا ہوا تارا