اردو محفل کے کچھ اراکین ایسے ہیں جن کے بارے میں لکھنا ہمیشہ میرے لئے مشکل ریا
مقدس ان میں سے ایک ہے گیارہویں سالگرہ پر اس نے میرے بارے میں لکھا تو ان کا جواب دینا مجھ پر فرض ہو گیا کہ ان پرخلوص محسوسات کے بارے میں کچھ لکھوں۔
اس کے لئے مجھے کچھ سال پیچھے ماضی میں جانا پڑا، سوچ کے دریچے وا کئے تو یادوں کی ایک کرن انگلی پکڑ کے ماضی کے دھندلکوں میں لے گئی، یہ فروری کی ایک ٹھٹھرتی ہوئی شام تھی پرندے بہار کی روپہلی دھوپ کی آس میں اپنے آشیانوں میں دبکے بیٹھے تھے فضائے بسیط پر ایک بے نام سی اداسی مسلط تھی کینٹینئیر آفس کے سرد ماحول میں مریل سا برقی ہیٹر فضا کو گرمانے کی ناکام کوشش کر رہا تھا ایسے میں بھاپ اُڑاتی کافی یا چائے کا ایک کپ جسم میں چند لمحوں کے لئے جان ڈال دیتا، کسی مضمون کی تلاش میں اردو محفل تک رسائی ہوئی رکنیت لے لی،مجھے خوش آمدید کہنے والوں میں
مقدس بھی شامل تھی اس کی نمائیندہ تصویر بہت کچھ یاد دلا گئی،بچپن میں ایک کامک پڑھا تھا اس کا ایک کردارفانگ فانگ ذہن سے چپک گیا اسی طرح دائیں بائیں دو پونیاں بنائے نیکی اور اچھائی کا استعارہ تھی،
چھوٹی بہن بھی بچپن میں اسی طرح دو پونیاں بنایا کرتی تھی اس کو بھی فانگ فانگ کا خطاب دے ڈالا،پھر وقت کا منہہ زور دھارا اپنے ساتھ بہا کر بہت آگے لے گیا اور میں بھی ایک بیٹی کا باپ بن گیا جب زینب پہلی بار دو پونیاں بنا کر میرے سامنے آئی تو ماضی کے جھروکوں سے فانگ فانگ کا کردار پھر اپنی معصومیت کے ساتھ سامنے آ کھڑا ہوا
وقت اور آگے چلا گیا زینب نے گریجوشن کر لیا اور فانگ فانگ کا کردار پھر ماضی کی دبیز گرد میں چھپ گیا مگر فروری کی وہ سرد شام مجھے بہت کچھ یاد دلا گئی اور
مقدس سے وہ رشتہ استوار ہو گیا جو اس کے نام کی طرح
مقدس ہے اور مجھے ایک اور بیٹی مل گئی اب ماشاءاللہ
مقدس خود ماں جیسے عظیم رتبے پر فائز ہے مگر کبھی کبھی دونوں مجھے وہ ہی بچپن والی فانگ فانگ محسوس ہوتی ہیں جو اپنی معصومیت کے ساتھ اچھائی اور نیکی کا استعارہ ہیں۔
میرے دل سے ہر دم یہ ہی دعا نکلتی ہے کہ اللہ سب کی بیٹیوں کے نصیب اچھے کرے اپنی رحمت کے سائے میں اپنے اپنے گھروں میں خوش و خرم رکھے
آمین یا رب العالمین