مجھے اسکا علم نہیں ہے.ماشاءاللہ
بہت شکریہ شیئرنگ کے لیے
مہدی حسن صاحب کے اور انٹرویوز لیے جانے چاہیے تھے
جس کتاب کا وہ ذکر کر رہے ہیں، کیا وہ شائع ہوئی تھی؟
عمدہ شراکت ہے۔
ایک کتاب آئی تھی، Mehdi Hasan: The Man & His Music مگر یہ یاد نہیں کہ کس نے تحریر کی تھی، شاید یہ دس سال قبل کی بات ہے۔ تب مہدی حسن مرحوم باحیات تھے سو ان کی منظوری سے ہی شائع کی گئی ہو گی۔ یہ کتاب انگریزی میں ہے اور اس میں مہدی حسن مرحوم کی زندگی کی داستان ہے۔جس کتاب کا وہ ذکر کر رہے ہیں، کیا وہ شائع ہوئی تھی؟
انٹرویوز تو مہدی حسن مرحوم کے کئی مرتبہ لیے گئے۔مہدی حسن صاحب کے اور انٹرویوز لیے جانے چاہیے تھے
ما شا٫ اللہ علی وقار صاحبانٹرویوز تو مہدی حسن مرحوم کے کئی مرتبہ لیے گئے۔
مثلاََ
بے حد شکریہ اس معلوماتی تبصرے کے لیے۔ایک کتاب آئی تھی، Mehdi Hasan: The Man & His Music مگر یہ یاد نہیں کہ کس نے تحریر کی تھی، شاید یہ دس سال قبل کی بات ہے۔ تب مہدی حسن مرحوم باحیات تھے سو ان کی منظوری سے ہی شائع کی گئی ہو گی۔ یہ کتاب انگریزی میں ہے اور اس میں مہدی حسن مرحوم کی زندگی کی داستان ہے۔
شکریہ۔بے حد شکریہ اس معلوماتی تبصرے کے لیے۔
صابرہ امین صاحبہ کو چاہیے اس کتاب کا اردو ترجمہ کریں۔
ترجمہ اپنے لیے نہیں بلکہ ہمارے لیے، اردو قارئین کے لیے، انگریزی نہ جاننے والوں کے لیے، مہدی حسن صاحب کے مداحوں کے لیے، یاسر صاحب کے بزنسانہ/مخلصانہ مشوروں کے لیے، خریداروں کے لیے، پڑھنے والوں کے لیے، قدر کرنے والوں کے لیے، دنیا کے لیے، آخرت کے لیے، اللہ کے لیے۔۔شکریہ۔
میم الف بھائی، صابرہ صاحبہ کو انگریزی پڑھنے میں دِقت نہیں تو ترجمہ کاہے کو؟ غالباََ وہ خود انگریزی زبان کی پروفیسر ہیں۔
محترم بھائی، مجھے لگتا ہے کہ کتاب کے کاپی رائٹس یعنی جملہ حقوق بحق مصنف یا مولف ہوں گے۔ یہ زیادہ بہتر ہے کہ مہدی حسن مرحوم پر الگ سے کتاب تحریر کی جائے کہ اُن کے متعلق بے شمار مواد موجود ہے، حتیٰ کہ اس کتاب سے بھی استفادہ کیا جا سکتا ہے۔ ایک ٹیم ریسرچ پر لگ جائے تو یہ کام بہ آسانی ہو سکتاہے ۔ اس سلسلے میں مجھ سے جو کچھ ہو سکا، پیش خدمت کر دوں گا۔ ویسے، محض ترجمہ کرنا مقصود ہے تو پھر مصنف یا مولف سے اجازت طلب کرنا پڑے گی۔ترجمہ اپنے لیے نہیں بلکہ ہمارے لیے، اردو قارئین کے لیے، انگریزی نہ جاننے والوں کے لیے، مہدی حسن صاحب کے مداحوں کے لیے، یاسر صاحب کے بزنسانہ/مخلصانہ مشوروں کے لیے، خریداروں کے لیے، پڑھنے والوں کے لیے، قدر کرنے والوں کے لیے، دنیا کے لیے، آخرت کے لیے، اللہ کے لیے۔۔
بھئی ہم اس لائق بالکل نہیں ۔ ترجمہ نویسی ایک مشکل کام ہے ۔ ابھی اپنی ہی نظموں کا ترجمہ کیا تو اندازہ ہوا ۔بے حد شکریہ اس معلوماتی تبصرے کے لیے۔
صابرہ امین صاحبہ کو چاہیے اس کتاب کا اردو ترجمہ کریں۔
نہیں علی وقار بھائی ہم پروفیسر نہیں بلکہ انگریزی زبان سکھانے کے ٹیچر تھے۔ (ELT) اب ہم ویب ڈیزائننگ اور ڈیولپمنٹ پڑھاتے ہیں ۔شکریہ۔
میم الف بھائی، صابرہ صاحبہ کو انگریزی پڑھنے میں دِقت نہیں تو ترجمہ کاہے کو؟ غالباََ وہ خود انگریزی زبان کی پروفیسر ہیں۔
اف اب تو سوچنا پڑے گا ۔ترجمہ اپنے لیے نہیں بلکہ ہمارے لیے، اردو قارئین کے لیے، انگریزی نہ جاننے والوں کے لیے، مہدی حسن صاحب کے مداحوں کے لیے، یاسر صاحب کے بزنسانہ/مخلصانہ مشوروں کے لیے، خریداروں کے لیے، پڑھنے والوں کے لیے، قدر کرنے والوں کے لیے، دنیا کے لیے، آخرت کے لیے، اللہ کے لیے۔۔