You are using an out of date browser. It may not display this or other websites correctly. You should upgrade or use an alternative browser.
صادقین علی قاصد
تمام اہلِ علم خواتین و حضرات کو دل کی حسین ترین گہرائیوں سے آداب۔۔۔!
"میں کون ہوں، کیا ہوں، نہیں معلوم کہاں ہوں
مجھ سا کوئی بے نام و نشاں ہو نہیں سکتا"
"نہ گلِ نغمہ ہوں، نہ پردہ ساز
میں ہوں اپنی شکست کی آواز"
میں شکست و ریخت سے بھر پور شاعر ہوں۔ افسانہ نگاری میں بھی طبع آزمائی کر لیتا ہوں۔ انتہائی تنقیدی نگاہ کا حامل شخص ہوں۔ مصوری اور خطاطی کا جنون کی حد تک شوق ہے۔ فی الحال مانسہرہ کی ہزارہ یونیورسٹی سے کمپیوٹر سائنس میں ماسٹرز کر رہا ہوں۔ کمپیوٹر سافٹ وئیرز اور ویب ڈیزائیننگ کا بہت شوق ہے۔ اس فیلڈ میں کوئی کارنامہ کرنے کا ارادہ ہے۔ آپ کی دعاؤں کی اشد ضرورت ہے۔
میرا باقی حال آپ کو میرے اس شعر سے معلوم پڑ جائے گا:
ہر طرف ہے بارش برستی ہوئی مگر
باغیچئہ قاصد پہ ابر کیوں نہیں رہا
سدا خوش رہئیے۔ ہمیشہ شاد و آباد رہئیے۔ خدا کرے آپ ہزار برس جئیں اور ہر برس کے دن ہوں پچاس ہزار۔
ہمیشہ ہنستے، مسکراتے، چہچہاتے اور کھلکھلاتے رہئیے۔ دعاؤں میں یاد رکھئیے۔
آپ کا صادقین علی قاصد