سانولی
میرے تن پر چادر اماں کی، باپ کی بگڑی ہاتھوں میں
میں ساجن روتا چھوڑا ہے، میں کالی کملی بختوں میں
میں روتی مرتی کہتی تھی ،اماں! بس اس جنم میں جانے دے
ماں سینہ پیٹ کہ کہتی تھی، پھر باپ کو مر جانے دے
آخری ملاقات تھی،
اک شام میں اس کے پاس گئی ۔۔۔
میں ہاتھ کو تھاما سانس بھری...
یہاں پختہ مداری ہیں جو صفائی سے اپنا اپنا کرتب دکھا رہے ہیں۔۔۔
یہاں بہترین مصنف ہیں جو لفظوں کی جوڑ توڑ سے گرہیں باندھ باندھ کر کہانیوں کا ہار بنا رہے ہیں۔۔۔
یہاں ضرورتوں کی چاہ میں چاہتوں سے لبریز دل پیش کرنے کو عشاق کی منڈی سجی ہے ۔۔۔
یہاں معتبری کا چولا پہنے جسم کے نشیب و فراز کی شوخیاں...
جدا ہونے سے پہلے اتنا سوچ لینا تم !
رستے موڑ دینے سے ۔۔کسی کو روند دینے سے ۔۔۔ تعلق توڑ دینے سے۔۔ محبت چھوڑ دینے سے ۔۔۔
یہ دل آباد نہیں رہتا ۔۔۔۔
جدا ہونے سے پہلے اتنا سوچ لینا تم
میرے ہم دم ، میرے ساتھی!
کوئی تو ایسی راہ ڈھونڈیں ہم ۔۔
جدائی کی رسم کچھ ایسے ادا ہو کہ ویران نہ دلوں کا جہاں...
بختوں پر چھائی ہے ایسی سیاہی جو کسی طور مِٹتے مِٹتی نہیں ہے
کسی در کو چھوڑا نہ دستک سے خالی' کسی سجدے سے بھی اُترتی نہیں ہے
کہاں ہیں وہ سارے خُدا ' جن کے ہاتھوں میں تھی لکیروں کی ڈوری
بلاو اُن کو کہو فلک سے زمیں پر اُتر کر تو دیکھیں
یہاں سے وہاں تک پھیلی محبتوں میں پَنَپتی عداوت کے بِیجوں...