دراصل یہ ایک سائبر کرائم کی کاروائی پر بی بی سی اردو کی رپورٹ ہے لیکن ایک عزم اور حوصلے کی ایک عظیم داستان بھی ہے۔ جو ایک طرف اس پر خطر دور میں محتاط ہونے کا درس دیتی ہے تو دوسری جانب حوصلہ بھی فراہم کرتی ہے۔
ربط
مصنف,حمیرا کنول
کراچی کی ٹرائل کورٹ میں سائبر کرائم کے ایک مقدمے کی سماعت ہو رہی...
پھر میں نے چیٹ جی پی ٹی سے کہا کہ آپ اس تحریر کے حوالے سے ذرا اس بات کا تجزیہ کیجیے کہ راوی کس مزاج کی حامل شخصیت ہے؟
تو چیٹ جی پی ٹی نے کچھ یوں فرمایا۔
راوی کی شخصیت کو سمجھنے کے لیے اس کے اندازِ بیان، رویے، اور خیالات کا تجزیہ ضروری ہے۔ یہ تحریر کئی پرتوں پر مشتمل ہے، جس میں مزاح، طنز،...
میں نے چیٹ جی پی ٹی سے اِس تحریر کا خلاصہ نکالنے کا کہا تو اُس نے کچھ یوں کہا کہ ۔۔۔۔
یہ اقتباس ایک طنزیہ اور مزاحیہ تحریر معلوم ہوتی ہے، جو روایتی بیانیے کو توڑتے ہوئے ایک منفرد انداز میں لکھی گئی ہے۔ اس کا آغاز "دوسرے دن" کے ذکر سے ہوتا ہے، جو عام طور پر کہانیوں میں "ایک دن" کی روایتی شروعات...
اب وہ بیتابئ جاں کاہے کی، وحشت کیسی
اس سے بچھڑے ہیں تو حاصل ہے فراغت کیسی
جان ہم کار محبت کا صلہ چاہتے تھے
دلِ سادہ کوئی مزدور ہے اجرت کیسی
عمر کیا چیز ہے احساس زیاں کے آگے
ایک ہی شب میں بدل جاتی ہے صورت کیسی
شمعِ خیمہ کوئی زنجیر نہیں ہم سفراں
جس کو جانا ہے چلا جائے اجازت کیسی
اس زمیں پر مرے...