منظورحسین

کوائف نامے کے مراسلے حالیہ سرگرمی مراسلے تعارف

  • خو دحضرت عائشہ نے ایک مرتبہ نبی اکرم سے دریافت فرمایا کہ آپ کے ساتھ جنت میں آپ کی ازواج میں سے کون کون ہو گا۔ آپ نے فرمایا تھا کہ"عائشہ تم ان میں شامل ہوگی" پھر فرمایا کہ میری دوسری تمام بیویاں مطلقہ یابیوہ ہیں اور صرف تم ان میں کنواری ہو"۔

    بیان کے مطابق حضرت عائشہ پرجب ایک شخص نے تہمت لگائی تواللہ تعالیٰ نے اس کی صفائی بیان فرماتے ہوئے حضرت عائشہ کی پاکیزگی کی ایسی سند عطا فرما دی جو کسی اور کو نہیں مل سکی۔ خدا نے خود حضرت عائشہ کی پاکدامنی کی سورہ النور آیت 26 میں تصدیق کی گئی ہے۔
    حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ ایک شخص نبی علیہ السلام کے پاس آیا اور سوال کیا کہ "اے اللہ کے رسول لوگوں میں آپ کو کون سب سے زیادہ پسند ہے، آپ نے فرمایا 'عائشہ صدیقہ" پھر پوچھا اس کے بعد کون ،آپ نے فرمایا اس کے ابو، یعنی ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ"۔
    واپس اوپر

    حضرت عائشہ کے مناقب

    سعودی علماء کی جانب سے جاری تازہ فتوے میں ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کے احادیث میں وارد مناقب اور فضائل بیان کیے گئے۔ بیان میں کہاگیا ہے کہ حضرت عائشہ نبی اکرم می محبوب ترین اھلیہ تھیں، ان کے لیے اللہ کی طرف سے حضرت جبریل علیہ السلام بھی سلام لے کر آئے۔
    ازواج رسول پر تہمت: گناہ کبیرہ

    العربیہ کی رپورٹ کے مطابق سعودی علماء کے متفقہ فتوے میں کہا گیا ہے کہ "جو شخص صحابہ کرام، امہات المومنین یا حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا پر کسی بھی قسم کی تہمت لگاتا ہے تو وہ گناہ کبیرہ کا مرتکب ہوتا ہے۔حضرت عائشہ پر الزام تراشی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی محبوب بیوی پر الزام لگانا ہے اور نبی کی محبوب بیوی پر الزام [نعوذ باللہ ] نبی پر الزام تراشی کے مترادف ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ وسلم سے محبت اس وقت تک مکمل نہیں ہو سکتی جب تک آپ کے صحابہ، ازواج مطہرات اور اہل بیت رسول سے بلا امتیاز محبت اور عقیدت نہ رکھی جائے۔

    احادیث صحیحہ کی ایک کثیرتعداد ایسی موجودہےجن میں حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا کے فضائل اور مناقب ملتے ہیں۔ ان میں سب سے اہم وہ حدیث قدسی ہے جس میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا" اللہ ان سے راضی ہوا اور وہ اللہ سے راضی ہوئیں"۔
    علماء کونسل کے بیان میں کہاگیا ہے کہ امہات المومنین اورآپ کی آل رسول صلی اللہ علیہ وسلم اہل بیت میںشامل ہیں۔ اہل سنت والجماعت کا یہ عقیدہ ہے کہ صحابہ کے ساتھ بُغض رکھنے والے کا ایمان اوراسلام سلامت نہیں رہتا اور وہ دائرہ اسلام سے باہرہوجاتا ہے۔

    سعودی علماء کی جانب سے جاری اس متفقہ فتوے میں علماء کونسل کے تمام ممبران کے دستخط ثبت ہیں۔ نیز فتوے کی تیاری میں آیات قرآنی اور احادیث رسول کوبطور استنادشامل کیاگیا ہے۔

    فتوے کے مطابق جس طرح نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی مبارک ہستی کی عزت وتکریم ہمارے ایمان کا حصہ ہے، اسی طرح آپ کے صحابہ سے محبت اور عقیدت بھی جزو ایمان ہے۔ ازواج مطہرات اور آپ کی اولاد اہل بیت میں شامل ہیں جیسا کہ خود نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حدیث ثقلین میں تین مرتبہ اس کا ذکر فرمایا۔ اس کے علاوہ قرآن کی متعدد آیات بھی ازواج مطہرات کو اہل بیت رسول میں شامل کرنے کی دلیل ہیں۔
    واپس اوپر
    اتوار 02 ذو القعدة 1431ه۔ - 10 اکتوبر 2010م
    ام المومنین حضرت عائشہ کے فضائل مناقب پر مشتمل طویل بیان
    صحابہ کے گستاخ دائرہ اسلام سے خارج ہیں:سعودی علماء کونسل


    ازواج رسول پر تہمت: گناہ کبیرہ

    حضرت عائشہ کے مناقب

    مفتي السعودية الشيخ عبدالعزيز آل الشيخ

    مفتي السعودية الشيخ عبدالعزيز آل الشيخ


    ریاض ۔ خالد الشائع

    سعودی حکومت کے زیر اہتمام علماء سپریم کونسل نے اپنے ایک تازہ فتوے میں گستاخ صحابہ کو دائرہ اسلام سے خارج قرار دیا ہے۔ ریاض میں علماٰء کونسل کی جانب سے جاری فتوے میں کہا گیا ہے کہ تمام صحابہ کرام رضوان اللہ علیہ اجمعین اور ام المٶمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا کا احترام اور اہل بیت رسول کا اکرام واحترام اہل سنت کی عیقدے کا جزو ہے۔ جو شخص صحابہ کرام یا امہات المومنین میں سے کسی ایک کی شان میں گستاخی کا مرتکب ہو گا، اس کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں اور وہ دائرہ کفرمیں شمار ہو گا۔
    عنوان الفتوى هل يجوز نصرة ( ما يسمى ) حزب الله الرافضي
    المفتي العلامة الدكتور/ عبد الله بن عبدالرحمن الجبرين
    رقم الفتوى 15903
    تاريخ الفتوى 21/6/1427 ه۔ -- 2006-07-17
    تصنيف الفتوى العقيدة-> فرق ومذاهب وأديان-> كتاب فرق منتسبة-> باب طائفة الرافضة
    السؤال

    هل يجوز نصرة ( ما يسمى ) حزب الله الرافضي ؟ وهل يجوز الانضواء تحت إمرتهم ؟ وهل يجوز الدعاء لهم بالنصر والتمكين ؟ وما نصيحتكم للمخدوعين بهم من أهل السنة؟
    الجواب

    لا يجوز نصرة هذا الحزب الرافضي , ولا يجوز الإنضواء تحت إمرتهم , ولا يجوز الدعاء لهم بالنصر والتمكين , ونصيحتنا لأهل السنة أن يتبرؤا منهم , وأن يخذلوا من ينضموا اليهم , وأن يبينوا عداوتهم للإسلام والمسلمين وضررهم قديماً وحديثاً على أهل السنة , فإن الرافضة دائماً يضمرون العداء لأهل السنة , ويحاولون بقدر الاستطاعة إظهار عيوب أهل السنة والطعن فيهم والمكر بهم , وإذا كان كذلك فإن كل من والاهم دخل في حكمهم لقول الله تعالى ( وَمَنْ يَتَوَلَّهُمْ مِنْكُمْ فَإِنَّهُ مِنْهُمْاور جو تم میں سے ان کو اپنا دوست بناتا ہے سو وہ انہی میں سے ہے"۔
    [="Red"]حزب اللہ کے متعلق سعودی مفتی شیخ عبداللہ بن جبرین کا فتوی
    سوال: کیا شیعی تنظیم حزب اللہ کی نصرت کرنا جائز ہے؟ اور کیا ان کے حکم کے تحت (لڑائی کیلئے) نکلنا جائز ہے اور کیا ان کی نصرت اور ثابت قدمی کیلئے دعا کرنا جائز ہے؟ اور ان کے دھوکے میں آئے ہوئے سنیوں کے لئے کیا حکم ہے
    جواب:
    اس شیعی تنظیم کی نصرت جائز نہیں اور ان کے حکم کے تحت لڑائی جائز نہیں اور ان کی کامیابی اور ثابت قدمی کی دعا جائز نہیں۔اور اہلسنت کیلئے ہماری یہ نصیحت ہے کہ وہ ان سے علیحدہ رہیں اور جو ان کے حلیف بنیں ان سے قطع تعلقی اختیار کریں۔ اور ان کے دلوں میں اسلام اور مسلمانوں کیلئے جو عداوت ہے اور ان سے اہلسنت کو ماضی میں اور حال میں جو نقصان پہنچا ہے اُس کو عام کریں۔ کیونکہ شیعہ ہمیشہ اپنے دلوں میں اہل سنت کی دشمنی چھپا کر رکھتے ہیں۔ اور اپنی بساط بھر ہمیشہ اہل سنت کے عیبوں کے اظہار اور ان پر طعن و تشنیع اور ان کے ساتھ فریب اور دغا کرنے کی کوششوں میں لگے رہتے ہیں۔ ایسی حالت میں جو ان کو اپنا دوست بنائے گا وہ انہیں میں سے گِنا جائے گا جیسا کہ اللہ سبحانہ و تعالی قران حکیم میں فرماتے ہیں و من یتولھم منکم فانہ منھم
  • لوڈ ہو رہا ہے…
  • لوڈ ہو رہا ہے…
  • لوڈ ہو رہا ہے…
Top