You are using an out of date browser. It may not display this or other websites correctly. You should upgrade or use an alternative browser.
warraichh
اس بھاگتی دوڑتی دنیا کے ھجوم میں مجھے اپنی ذات کی تلاش ھے-- اس کائنات میں میری ذات ایسے ھے جیسے صحرا میں ریت کا ایک ذرہ سمندر میں پانی کا ایک قطرہ جیسے بے نشان ھوتا ھے ایسے ھی میری ذات بھی بے نشان ھے بہت خوش قسمت ھوتے ھیں وہ لوگ جو اپنی ذات کو پہچان لیتے ھیں اپنی ذات کو کیسے پہچان سکتے ھیں اس کا کیا زریعہ ھے جب تک انسان اللہ کی ذات کو نہیں پہچان سکتا اس کو حقیقی طور پہ جانتا نہیں دنیا کی حقیقت کو نہیں جان سکتا وہ ایسے ھی ھوتا ھے جیسے خزاں میں بھٹکتا ھوا ایک پتا ایسے ھی ھے میری ذات ۔ میں دنیا کی حقیقت کو جانتا ھوں موت کو اپنے ساتھ ھر قدم پہ محسوس کرتا ھوں دنیا عارضی ٹھکانہ ھے یہ بھی جانتاھوں پھر بھی ایک عام انسان کی طرح دنیا کی طرف بھاگتا ھوں اس کی خواہش کرتا ھوں سورج نکلتا ھے ڈوب جاتا ھے رات آتی ھے گزر جاتی ھے ایک ایک دن کر کے زندگی گزرتی جاتی ھے مگر میرا مقصدِ حیات کیا ھے میں کیا ھوں ابھی تک نہیں سمجھ پایا- صرف یہ چاھتا ھوں میں اپنی زندگی میں اپنی شناخت کو لوں اپنی ذات کو پہچان لوں میری ذات بے نشان نا رھے مگر یہ بہت مشکل ھے بہت کم لوگ ایسے ھوتے اور جب وہ اس دنیا سے جاتے ھیں تو ان کے دل سکون سے بھرے ھوئے ھوتے ھیں۔ مجھے اس دنیا کی نہیں مجھے بس اپنی ذات کی تلاش ھے-