علامہ اقبال کا خطبہ صدارت۔ آل انڈیا مسلم کانفرنس


’’تمہارے دین کی یہ عظیم الشان بلند نظری علماء اور فقہاء کے فرسودہ اوہام میں جکڑی ہوئی ہے اور آزادی کی طلبگار ہے۔روحانی اعتبار سے ہم خیالات و جذبات کے ایک ایسے زندان میں محبوس ہیں جو گزشتہ صدیوں میں ہم نے اپنے گرد خودتعمیر کررکھا ہے اور ہم بوڑھوں کے لیے یہ بھی شرم کا مقام ہے کہ ہم اپنی نوجوان نسل کوان معاشی، سیاسی بلکہ مذہبی بحرانوں کا مقابلہ کرنے کے قابل نہ بناسکے جو عصرِ حاضر میں آنے والے ہیں۔ضرورت ہے کہ ساری قوم کی موجودہ ذہنیت کو یکسر بدل دیا جائے۔ تاکہ وہ پھر نئی آرزؤوں، نئی تمناؤں اور نئے نصب العین کی امنگ محسوس کرنے لگے‘‘۔( علامہ اقبال۔خطبہء صدارت۔ آل انڈیا مسلم کانفرنس۔۲۱ مارچ ۱۹۳۲ء؁۔بیرون دہلی دروازہ لاہور)
 
جزاک اللہ خلیل بھائی۔ کیا اصل تقریر بھی اردو میں ہی تھی؟
جی نہیں۔۔۔۔ انگریزی میں تھی۔۔۔
لنک نیچے درج ہے
allama-iqbal-all-india-mus
جزاک اللہ خلیل بھائی۔ کیا اصل تقریر بھی اردو میں ہی تھی؟
 

علی وقار

محفلین
تقریر تو کافی طویل ہے۔ اصل انگریزی متن یہ ہے:
This superb idealism of your faith, however, needs emancipation from the medieval fancies of theologians and legists. Spiritually we are living in a prison-house of thoughts and emotions which during the course of centuries we have woven round ourselves. And be it further sad to the shame of us—men of older generation—that we have failed to equip the younger generation for the economic, political and even religious crises that the present age is likely to bring. The whole community needs a complete overhauling of its present mentality in order that it may again become capable of feeling the urge of fresh desires and ideals.

مکمل متن یہاں ہے۔
 
Top