شاہ بلیغ الدین ! یوں سمجھیے کہ ایک مصلح تھے۔ (جیسی اپنی نیلم ہے۔) وہ ریڈیو پر ایک پروگرام کیا کرتے تھے جو لوگوں میں بہت مقبول تھا۔ ان کی ایک کتاب روشنی کے نام سے میرے پاس موجود ہے اور اس میں بہت ہی دلپذیر حکایتیں ہیں اور ان کا انداز بڑا دل نشین اور اثر انگیز ہے۔ فرض شناسی کے نام سے ان کی ایک تحریر میرے بلاگ پر بھی موجود ہے۔
لنک تو ہم نے بھی بہت سے لئے ہوئے ہیں آپ سے لیکن نہ پڑھ پاتے ہیں اور نہ رائے دے پاتے ہیں۔ بڑی شرمندگی ہوتی ہے۔ اس پائتھون نے تو ہمیں کہیں کا نہیں چھوڑا ہے ۔
میں تو پڑھ آیا اور اک عدد تبصرہ بھی بطور ثبوت چھوڑ آیا۔ حیرت کی بات میرے لیئے یہ تھی کہ میں نے یہ تحریر پہلے سے آپکے بلاگ پر پڑھی ہوئی تھی۔ میں آپکے بلاگ کا پرانا قاری ہوں۔ اور اسکا تذکرہ میں نے اپنے چائے والے دھاگے میں بھی کیا تھا۔
آپ کا تبصرہ دیکھ لیا۔۔۔! اثر انگیز ہے، وہیں جواب رقم کروں گا۔ آخری پوسٹ پر بھی کچھ جوابات لوگوں کے اُدھار ہیں لیکن ہم اول تو سالوں میں کوئی پوسٹ کرتے ہیں۔ پھر جا کر دیکھتے بھی نہیں کہ پیچھے کیا ہو رہا ہے ۔
آپ نے یہ تحریر پڑھی ہوئی تھی جان کر خوشی ہوئی۔ آپ جیسے لوگ ہمارے قاری ہیں سن کر اچھا تو لگتا ہے لیکن اچھے قاریئن کے معیار پر اترنا آسان نہیں ہوتا۔
یہاں میرا انٹرویو چل رہا تھا۔ چائے نیرنگ خیال کے ساتھ۔ اس میں سوالوں کے جواب دیتے ہوئے آپکا ذکر آگیا۔ پہلے صفحہ ہی ہوگا غالباً
آپ کو ای-میل نہیں آتی کہ تبصرہ کیا گیا ہے؟
ہم تو قاری ہیں بس اور جس قسم کے قاری ہیں وہ یہ کہ زندگی میں اک دو تحریریں پڑھ لی ہیں۔ اور اپنے تئیں تیس مار خان بن گئے ہیں