جواد رضا خان جامی اپریل 27، 2013 شربت دید کا اک جام پلا دے ساقی ہم کو منظور اگر حشر تلک ترسیں گے تیری زلفوں کی گھٹاؤں سے امڈتے بادل اب جو برسے ہیں تو پھر دیر تلک برسیں گے
شربت دید کا اک جام پلا دے ساقی ہم کو منظور اگر حشر تلک ترسیں گے تیری زلفوں کی گھٹاؤں سے امڈتے بادل اب جو برسے ہیں تو پھر دیر تلک برسیں گے