یہ بات تو آپ کی ٹھیک ہے۔ ہمارا المیہ یہ ہے کہ ہم ہر بات کو ہر واقعے کو تعصب کی عینک لگا کر دیکھتے ہیں۔ ہم یا تو آزاد خیال لبرلز بن کر سوچتے ہیں یا پھر مذہبی انتہا پسند بن کر۔ ہم میں معتدل مزاج لوگ نایاب ہو گئے ہیں۔ ہماری تجزیہ نگاری پر مکتبہ فکر حاوی ہوتا ہے پھر ہمارا دعویٰ یہ کہ ہم ہی ٹھیک کہتے ہیں اور باقی ساری دنیا غلط۔
اور بات کیا کرنی ہے احمد بھائی.........foreseeکرنے کے قابل بڑے لوگ شاید پیدا ہونا ہی بند ہو گئے ہیں.......تالیاں پیٹنے والے بھانڈ ہیں اور بس........ناٹک پہ بجوا لیجیے یا اپنے ہی گھر کی آگ پہ