میں بتا تو دیتی ہوں لیکن نتائج کی ذمہ داری مجھ پر نہیں :پ
ویسے پنجابی زبان کا ایک خاصا اس میں بے تکلفی کا بے حد پایا جانا بھی ہے جو چیزیں اکثر پنجابی نہ سمجھنے والوں کو غیر اخلاقی لگیں گی وہ پنجابی ماحول میں رہنے والوں کے لیے عجب نہ ہونگی وہ اس کو انجوائے کریں گے کیونکہ وہ اس کے پسِ منظر اور چاشنی سے واقف ہونگے
سوٹا...ماپیاں جوائی سیہڑیا تیری گُت دے پراندے نالوں چھوٹا..(ماں باپ نے داماد وہ چُنا جو تمھاری چٹیا کے پراندے سے بھی چھوٹا ہے:پ ) بہنا آپ پراندہ جانتی ہیں؟
مدھانیاں...ہائے او میرے ڈاڈھیا ربا کنے جمیاں کنا نیں لے جانیاں...(مدھانی وہ جس میں دودھ بلوتے ہیں..ہائے میرے قہار رب کس نے بیٹیاں پیدا کیں اور کون لے جاتا ہے)
چھولے...بابل تیرے محلاں وچوں ست رنگیاں کبوتر بولے (بابا آپ کے محل میں ست رنگے کبوتر بولتے ہیں) یہ اس بیٹی کی ادسی کو نمایاں کر رہا ہے جو اپنے بابا کے گھر کی آسائشوں اور لاڈ کو چھوڑ کر جا رہی ہے
چھلا پایا گہنے
سدا ماپے نئیں رہنے
دکھ جندڑی دے سہنے
(ماہیے ٹپے یا چھلا میں پہلے مصرعے کا لنک عموماً دوسرے مصرعوں سے نہیں ہوتا وہ قافیہ کی ضرورت کو پورا کرتا ہے یا پنجاب کی ثقافت سے جڑا ہوتا ہے اس لیے میں پہلے مصرعوں کے ترجمے کو نظر انداز کر رہی ہوں گو کہ آپ کو ان کا مطلب جاننا ہو گا تو میں بتا دوں گی
سدا ماں باپ نہ رہیں گے
یہ زندگی کے دکھ اٹھانے پڑیں گے
)