انگریزی کے بارے میں ان صاحب کے خیالات ترقی معکوس کا عظیم نسخہ پیش کر رہے ہیں۔ اردو میں اچھا ادب تو تخلیق کیا جا سکتا ہے مگر ریاضی اور سائنس کو تو انگریزی میں ہی ہونا چاہیے۔
کیا چینی، چاپانی، عربی اور دیگر زبانوں کے بارے میں بھی آپ کی یہی رائے ہے،کیا ان میں سائنس اور ریاضی پڑھائی جا سکتی ہے؟ یا یہ زبانیں انگریزی کی ہم پلہ ہیں؟
یہ جو آپ نے ترقی معکوس کا ذکر کیا، سو میرا یہ خیال ہے کہ ترقی کو انگریزی سے منسلک نہیں کرنا چاہیے۔ کئی قومیں ایسی ہیں جنہوں نے اپنی اپنی زبانوں کو ذریعہ تعلیم بنایا ہوا ہے اور وہ سائنس و ٹیکنالوجی میں بھی کسی سے پیچھے نہیں ہیں۔
زبانیں خیالات کو ایک ذہن سے دوسرے ذہن میں منتقل کرنے کا کام کرتی ہیں۔ اگر دو شخص کسی ایک زبان میں گفتگو کریں اور اُن میں سے ایک علم سکھانے والا ہو اور دوسرا علم سیکھنے والا ۔ ایسے میں اگر علم سکھانے والا کسی ایسی زبان میں گفتگو کرے جو علم سیکھنے والا نہیں جانتا یا کماحقہ عبور نہیں رکھتا، کیا ایسے میں خیالات / علم کی درکار ترسیل ہو سکے گی؟
تعلیم کے معاملے میں طالبِ علم کی زبان کو زیادہ اہمیت حاصل ہوتی ہے کہ اگر طالبِ علم کو اُس زبان میں نہ سمجھایا جائے جسے وہ سمجھتا ہے تو پھر تعلیمی عمل بہت زیادہ متاثر ہونے کا اندیشہ ہے۔
ہمارے ہاں پاکستان میں بھی یہی معاملہ ہے ، لوگ گھروں میں، گلی محلوں میں اردو بولتے ہیں اور بخوبی سمجھتے ہیں اس کے لئے اُنہیں اس زبان کے سیکھنے کی بھی ضرورت نہیں پڑتی۔ لیکن اسکول کالج میں اُنہیں انگریزی میں تعلیم دی جاتی ہے۔
بالفرض اگر کسی وقتی ضرورت کے تحت اگر امریکہ برطانیہ کے بچوں کو چینی یا عربی زبان میں تعلیم دی جانے لگے تو کیا یہ اُن کے حق میں اچھا ہوگا یا بُرا؟ فیصلہ آپ خود کر سکتی ہیں۔
متحدہ عرب امارات نے پاکستانیوں کو ویزے دینا بند کر دئیے ہیں۔
وجوہات:
لینگوئج کا مسئلہ : آپ کے لوگوں کو انگریزی نہیں آتی۔ ان کی نسبت انڈین قدرے بہتر ہیں۔ 13:33 ویزہ پر پابندی
محمداحمد بھائی ، میں آپ کے خیالات کو قابل قدر سمجھتی ہوں ۔ کم و بیش میرے بھی یہی خیالات ہیں۔ میں چاہتی ہوں کہ ناصرف قومی زبان پھلے پھولے، بلکہ علاقائی زبانیں بھی ترقی کریں ۔ مگر زمینی حقائق کو دیکھتے ہوئے انگریزی زبان کی اہمیت سے کماحقہ واقف ہوں۔ ہمارے ملک کی سائنس اورٹکنالوجی میں ترقی بذریعہ انگریزی ہی ممکن ہے۔ اردو زبان کے تو املا کے مسائل ہی اب تک حل نہیں ہوئے ۔
یہ فی لالحال ابھی انگریزی کا نعم البدل نہیں ہو سکتی۔کبھی کیمسٹری، فزکس اور حساب کی اردو کی کتابیں دیکھیے۔ دماغ گھوم جائے گا۔ یا تو اردو انگریزی کا ملغوبہ ہیں یا عجیب و غریب قسم کی تراکیب کا۔ یہ موضوع خاصا بحث طلب ہے۔ کسی لڑی میں سیر حاصل گفتو کی جا سکتی ہے کہ محفل میں کئی قابل اشخاص کی رائے جانی جا سکے۔ میں تو انگریزی زبان کے ذریعہ تعلیم ہونے کے حق میں ہوں۔
جہاں تک ان صاحب کی بات ہے جو کہ خدا کا واسطہ دے رہے ہیں تو ان کی ویڈیو بلکہ ان کا چینل تک ان کی تمام باتوں کی نفی ہے۔ تام تختی ہے مگر انگریزی میں لکھا ہے۔ جہاں بات میں وزن پیدا کرنا ہو تو وہ انگریزی الفاظ کا سہارا لیتے ہیں ۔ پورے چینل پر انگریزی کی بھرمار ہے۔ جب وہ ایک چینل کی کامیابی انگریزی کی مرہون منت سمجھتے ہیں تو ملک کی ترقی کو کیوں نہیں؟
کسی ملک میں پرائیویٹ اسکول ہونا عام سی بات ہے۔ یہ زیادہ تر بزنس کے نقطہ نظر سے ہی بنائے جاتے ہیں۔ ہماری بیٹی کینیڈا میں بھی پرائیویٹ اسکول میں ہے جبکہ یہاں پبلک اسکول اعلی درجے کے ہیں۔ ہر کوئی اپنی مرضی سے جہاں چاہے تعلیم حاصل کر سکتا ہے۔ان صاحب کا نظریہ کہ پرائیویٹ اسکول بڑے بھائی کا کردار ادا کرے اور سرکاری اسکولوں یا چھوٹے پرائیویٹ اسکولوں کی مدد کرے ، بہت عجیب ہے۔ تو حکومت کا کیا کام ہے؟
میں آپ کے جذبات کو قابل قدر نگاہ سے دیکھتی ہوں۔ آپ کے نکات یقینا ایک دردمند دل کی عکاسی کرتے ہیں مگر افسوس اردو اتنی ترقی نہیں کر سکی جتنی کہ کئی ملکوں کی زبانوں نے کر لی۔
بہت شکریہ کہ آپ نے اپنے خیالات کا بھرپور اظہار کیا۔ آپ کی بہت سی باتوں سے متفق ہوں۔ جیسا کہ میں نے اپنے پچھلے مراسلوں میں لکھا ہے درس و تدریس کے معاملے میں میں سب سے اہم بات ابلاغ ہے۔
اگر طلباء تک انگریزی نہ جاننے یا انگریزی پر عبور نہ ہونے کی وجہ سے علمی مواد کا ابلاغ ہی نہیں ہو پاتا تو پھر ایسا تعلیمی نظام مؤثر نہیں رہتا۔ بچے جیسے تیسے امتحان پاس کر لیتے ہیں لیکن اگر تصورات اُن کے ذہن میں جگہ بنانے میں کامیاب نہیں ہوتے تو پھر تعلیم کا اصل مقصد فوت ہو جاتاہے۔
اس بات میں کوئی دو رائے نہیں ہیں کہ انگریزی اصطلاحات کے اردو تراجم کی وجہ سے اردو کی تکنیکی کتابیں کافی مشکل سی ہو جاتی ہیں یا لگنے لگتی ہیں۔ لیکن اس کے پیچھے بھی بنیادی وجہ یہی ہے کہ شروع دن سے اردو کو ذریعہ تعلیم نہیں بنایا گیا۔ اگر آج سے پچاس سال پہلے بھی اردو کو ذریعہ تعلیم بنا دیا جاتا تو بہت سی اصطلاحات اب تک بہتر ہو جاتیں۔
جیسا کہ عربی زبان میں ہم دیکھتے ہیں کہ انہوں نے تمام تر انگریزی تکنیکی اصطلاحات کو عربی کے رنگ میں رنگ دیا۔ اور اُن کے ہاں عربی ہی ذریعہ ء تعلیم ہے۔ اگر زبان کو استعمال کیا جائے اور وقت دیا جائے تو وہ وقت کے ساتھ ساتھ بہتر ہو سکتی ہے۔ خود انگریزی نے بھی کسی بھی زبان سے کام کے لفظ لے لینے میں اور اُنہیں انگریزی قالب میں ڈھالنے میں کوئی عیب نہیں سمجھا۔
ایک کام یہ بھی ہو سکتا ہے کہ اصطلاحات انگریزی یا کسی بھی اصلی زبان میں ہی رہیں اور مفاہیم اور تصورات اردو زبان میں سمجھائے جائیں۔ اس سے بچوں کو تصورارت سمجھنے میں آسانی رہے گی۔
اس کی مثال ہمیں بہت سے یوٹیوب چینلز پر دیکھنے کو ملتی ہے جہاں پروگرامنگ یا دیگر تکنیکی علوم اردو میں سکھائے جاتے ہیں اور ہندوستان پاکستان سے ایک بڑی تعداد ایسے چینلز سے بہت سی چیزیں باآسانی سیکھتی ہے اور ان چینلز کی ان خدمات کا اعتراف کرتی ہے جو انہوں نے اردو ہندی کمیونٹی کے لئے انجام دیں۔