مختلف شعبوں کے ماہرین کا ترکِ وطن ایک سماجی مسئلہ ہے، جس کی متعدد وجوہات ہیں۔ وجہ کچھ بھی ہو، آخرِ کار نقصان اس ملک کو ہو رہا ہے جس کے وسائل سے فیض یاب ہوکر وہ قابل بنے اور اب ان کی قابلیت کا فائدہ کوئی اور ملک اٹھا رہا ہے۔
پاکستان میںmedical residents بھی مفت میں کام کرنے پر مجبور ہیں. ایسے صورتحال میں اور کوئی آپشن ہی نہیں ہے. پاکستان میں پروفیشنلز کی کوئی خاص قدر نہیں ہے، پیسے کمانے کے مواقع میسر نہیں ہیں.
یہاں تبہ ہسپتال کراچی میں دو تین سال تجربہ کار ڈاکٹرز کی تنخواہ 70 ہزار روپے یا 250 ڈالر ماہانہ ہے۔ ظاہر ہے شادی شدہ ڈاکٹرز کے لیے یہ رقم بہت کم ہے۔ ساتھ ہی ڈاکٹرز کو اکثر موقع بے موقع عید، بقر عید، چھٹی کے دن اور راتوں کو جاگ کر ڈیوٹی دینی پڑتی ہے۔
اس سخت پڑھائی اور محنت سے حاصل کیے جانے والے ہنر کی ایسی بے وقعتی نہیں ہونی چاہیے۔ اسکے علاوہ اندرون سندھ کے ڈاکٹرز بے حد کم تنخواہ پر کام کرنے پر راضی ہے۔ سو لیاقت نیشنل اندرون سندھ سے آئے ڈاکٹرز سے بھرا ہوا ہے۔
ڈاک علی کے نام سے ایک یوٹیوبر ہے، ایک بار اس نے برطانیہ میں موجود ایک پاکستانی نژاد ریزیڈنٹ کا انٹرویو کیا تھا جس کے مطابق یوکے میں ریزیڈنٹ کی اوسط تنخواہ کوئی 4500 ڈالر کے مساوی ہے، جو کوئی بہت زیادہ تو نہیں برطانیہ کے خرچوں کے حساب سے.