درد اتنا تھا کہ اس رات دلِ وحشی نے ہر رگِ جاں سے الجھنا چاہا ہر بُنِ مُو سے ٹپکنا چاہا اور کہیں دور ترے صحن میں گویا پتا پتا مرے افسردہ لہو میں دھل کر حسنِ مہتاب سے آزردہ نظر آنے لگا
ایساہی ہےنا اگلامصرعہ؟