شبیر حسین تاب اپریل 22، 2015 بقدر ظرف ہے ساقی خمارِ تشنہ کامی بهی. . جو تو دریائے مے ہے تو میں خمیازہ ہوں ساحل کا
شبیر حسین تاب اپریل 13، 2015 تو ہے کہ ابھی گھر سے بھی باہر نہیں نکلا ، ہم ہیں کہ شجر بن کہ تری رہ میں کھڑے ہیں
شبیر حسین تاب مارچ 26، 2015 گهر میں بیٹھا ہوں چمکتے ہوئے سونے کی طرح .... میں جو صرافے میں آ جاؤں تو پیتل ہو جاؤں
شبیر حسین تاب مارچ 2، 2015 بڑا ہوا تو کیا ہوا جیسے پیڑ کهجور... پنچھی کو سایہ نہیں پهل لاگے اتی دور ( کبیر )