گر خامشی سے فائدہ اخفائے حال ہے
گر خامشی سے فائدہ اخفائے حال ہے
خوش ہوں کہ میری بات سمجھنی محال ہے
کس کو سناؤں حسرتِ اظہار کا گلہ
دل فردِ جمع و خرچِ زباں ہائے لال ہے
کس پردے میں ہے آئینہ پرداز اے خدا
رحمت کہ عذر خواہ لبِ بے سوال ہے
ہے ہے خدا نہ خواستہ وہ اور دشمنی
اے شوقِ منفعل! یہ تجھے کیا...