کس بھلے انداز میں زمانے کے بدلتے اقدار کی منظر کشی کی ہے۔ بےلوثی تو اب نایاب ہو چکی ہے۔
اسی سے ایک بات یاد آ گئی۔
کہ جب ہم چھوٹے تھے تو والدین کے علاوہ محلہ بھر کے بڑوں سے ڈانٹ پڑ جایا کرتی تھی شرارت پر۔ اور یہ دھڑکا بھی کہ کہیں امی، ابو سے شکایت نہ لگ جائے، یعنی ڈبل ڈانٹ۔مغرب کا وقت ہوتے ہیں...