وہی خدا ہے
نہ مسجدوں میں نہ مندروں میں
نہ منبروں پر نہ سیڑھیوں پر
نہ گنگا جمنا کے ساحلوں پر
کہیں بھی اُس کا پتہ نہیں ہے
خدا نہیں ہے
اگر خدا ہے تو زندگی کو ترستی آنکھوں میں بے یقینی کے خواب کیوں ہیں
مہاجرینِ وفا کے قدموں سے کیوں لپٹتی ہے بے زمینی
مسافرینِ خدا کے حق میں عذاب کیوں ہیں عتاب کیوں...