کارگاہِ عناصر میں لائے گئے
ہم بنائے گئے، پھر مٹائے گئے
جانچ مقصود تھی، گرچہ تھے مشتِ خاک
سو کئی طرح سے آزمائے گئے
ایک پنجرے کے جیسی ہے دنیا مگر
اس قفس میں ہیں صیاد پائے گئے
جب تلک درد تھا, پاس تھے چارہ گر
دھوپ ڈھلنے لگی اور سائے گئے
فصلِ گل میں چمن میں کئی خار تھے
جو بہ رنگِ دگر...