نتائج تلاش

  1. طارق شاہ

    فراق غزل : غزل کے ساز اٹھاؤ بڑی اُداس ہے رات - فراقؔ گورکھپوری

    دیئے رہو یونہی کچھ اور دیر ہاتھ میں ہاتھ ابھی نہ پاس سے جاؤ بڑی اُداس ہے رات
  2. طارق شاہ

    فراز :::::میں کس کا بخت تھا مری تقدیر کون تھا:::::Ahmad Faraz

    غزل احمد فرازؔ مَیں کِس کا بخت تھا، مِری تقدِیر کون تھا تُو خواب تھا ، تو خواب کی تعبِیر کون تھا مَیں بے گلِیم لائقِ دُشنام تھا، مگر! اہلِ صَبا میں صاحبِ توقِیر کون تھا اب قاتِلوں کا نام و نِشاں پُوچھتے ہو کیا ایسی محبّتوں سے بغلگیر کون تھا مَیں زخم زخم اُس سے گَلے مِل کے کیوں ہُوا وہ دوست...
  3. طارق شاہ

    محشرؔبدایونی ::::::گر ضربِ مخالفت نہ ہوگی::::::Mehshar Badayuni

    غزل محشرؔ بدایونی گر ضربِ مخالفت نہ ہوگی زندہ کبھی شخصیّت نہ ہوگی بے راہ رَوی کی راہ چلیے کوئی بھی مزاحمت نہ ہوگی کی نقلِ رسُوم بھی تو ہم سے بس نقلِ منافقت نہ ہوگی بے سوچے ندائے حق نہیں دی واقف تھے، کہ خیریت نہ ہوگی اب چاہے یہ دِن بھی رات بن جائیں! ظُلمت سے مصالحت نہ ہوگی جو شہر کی زَمِیں...
  4. طارق شاہ

    حسرت موہانی ::::::یاد کر وہ دِن کہ تیرا کوئی سودائی نہ تھا:::::Hasrat -Mohani

    غزل یاد کر وہ دِن کہ تیرا کوئی سودائی نہ تھا باوجُودِ حُسن تُو آگاہِ رعنائی نہ تھا عِشقِ روزافزوں پہ اپنے مُجھ کو حیرانی نہ تھی جلوۂ رنگیں پہ تجھ کو نازِ یکتائی نہ تھا دِید کے قابل تھی میرے عِشق کی بھی سادگی ! جبکہ تیرا حُسن سرگرمِ خُودآرائی نہ تھا کیا ہُوئے وہ دِن کہ محوِ آرزُو تھے حُسن...
  5. طارق شاہ

    فراق ::::مشیّت برطرف کیوں حالتِ اِنساں بَتر ہوتی! :::: Firaq -Gorakhpuri

    فِراقؔ گورکھپُوری مشیّت برطرف کیوں حالتِ اِنساں بَتر ہوتی نہ خود یہ زندگی ہی زندگی دشمن اگر ہوتی یہ کیا سُنتا ہُوں جنسِ حُسن مِلتی نقدِ جاں دے کر ارے اِتنا تو ہم بھی دے نِکلتے جو خبر ہوتی دھمک سی ہونے لگتی ہے ہَوائےگُل کی آہٹ پر قفس میں بُوئے مستانہ بھی وجہِ دردِ سر ہوتی کہاں تک راز کے صیغہ...
  6. طارق شاہ

    شفیق خلش :::::رغبت ِ دِل کوزمانے سے چُھپایا تھا بہت :::::Shafiq -Khalish

    غزل رغبت ِ دِل کوزمانے سے چُھپایا تھا بہت لیکن اُس ضبطِ محبّت نے رُلایا تھا بہت دسترس نے بھی تو مٹّی میں مِلایا تھا بہت جب تماشا دِلی خواہش نے بنایا تھا بہت بے بسی نے بھی شب و روز رُلایا تھا بہت خواہشِ ماہ میں جی اپنا جلایا تھا بہت کُچھ تو کم مایَگی رکھّے رہی آزردہ ہَمَیں! کُچھ ہَمَیں اُس کی...
  7. طارق شاہ

    شفیق خلش :::::کرم تھے اِتنے زیادہ ، حساب ہو نہ سکے:::::Shafiq -Khalish

    غزل سبھی سوالوں کے ہم سے جواب ہو نہ سکے کرم تھے اِتنے زیادہ ، حساب ہو نہ سکے عَمل سب باعثِ اجر و ثَواب ہو نہ سکے دَوائے درد و دِلی اِضطراب، ہو نہ سکے رہے گراں بہت ایّام ِہجر جاں پہ مگر! اُمیدِ وصل سے حتمی عذاب ہو نہ سکے بَدل مہک کا تِری، اے ہماری نازوجِگر ! کسی وَسِیلہ سُمن اور گُلاب ہو نہ...
  8. طارق شاہ

    اثرؔ لکھنوی:::::بہار ہے تِرے عارض سے لَو لگائے ہُوئے :::::ASAR -LAKHNAVI

    اثرؔ لکھنوی غزل بہار ہے تِرے عارض سے لَو لگائے ہُوئے چراغ لالہ و گُل کے ہیں جِھلمِلائے ہُوئے تِرا خیال بھی تیری ہی طرح آتا ہے ہزار چشمکِ برق و شرر چُھپائے ہُوئے لہُو کو پِگھلی ہُوئی آگ کیا بنائیں گے جو نغمے آنچ میں دِل کی نہیں تپائے ہُوئے ذرا چلے چلو دَم بھر کو ، دِن بہت بیتے بہارِ صُبحِ...
  9. طارق شاہ

    فضا اعظمی :::::محشرِ خواب و خیالات لیے بیٹھے ہیں:::::Fiza -Azmi

    غزل فضاؔ اعظمی محشرِ خواب و خیالات لیے بیٹھے ہیں تم سے اُمیدِ مُلاقات لیے بیٹھے ہیں تم نہیں ہو تو عَجب عالَمِ تا رِیکی ہے صُبح ہوتی ہی نہیں، رات لیے بیٹھے ہیں ایسی کیا بات ہے، دَم بھر کے لیے آ جاؤ کب سے ہم، چھوٹی سی اِک بات لیے بیٹھے ہیں آپ بے رنگیِ مَوسم سے نہ گھبرائیں، کہ ہم آپ کے واسطے،...
  10. طارق شاہ

    یاس غزل: دلِ آگاہ نے جب راہ پہ لانا چاہا - مرزا یاس یگانہ چنگیزی

    جذبۂ شوق نے جب عشق کی صُورت پکڑی پھر مٹائے نہ مٹا ، لاکھ مٹانا چاہا کیا خُوب !
  11. طارق شاہ

    یاس غزل : دل کی ہوس وہی ہے مگر دل نہیں رہا - مرزا یاس یگانہ چنگیزی

    رکھتے نہیں کسی سے تسلّی کی چشم داشت دِل تک اب اعتبار کے قابل نہیں رہا کیا کہنے !
  12. طارق شاہ

    قمر جلالوی غزل : بوسۂ حال کی قیمت مری جاں ٹھہری ہے - استاد قمر جلالوی

    نوازش جواب کے لیے :) خ پر نقطہ نہ ہونے کی وجہ سے حال ہے شاید ہونا یوں چاہیے: بوسۂ خال کی قیمت مِری جاں ٹہھری ہے دوسرامصرعہ میں گراں کے مقابل "چیز کتنی سی" خال ہی کو( ہیّت میں حقیر ہونے کی وجہ سے) صحیح گردانتی ہے
  13. طارق شاہ

    قمر جلالوی غزل : بوسۂ حال کی قیمت مری جاں ٹھہری ہے - استاد قمر جلالوی

    دَم نکلنے کو ہے، ایسے میں وہ آ جائیں قمرؔ ! صِرف، دَم بھر کے لئے رُوحِ رَواں ٹھہری ہے کیا خُوب ! بوسۂ حال ، بوسۂ گال ؟
  14. طارق شاہ

    اقبال انوکھی وضع ہے سارے زمانے سے نرالے ہیں

    رُلاتی ہے مُجھے راتوں کو خاموشی سِتاروں کی نِرالا عِشق ہے میرا، نِرالے میرے نالے ہیں نہ پُوچھو مُجھ سے لذّت، خانماں برباد رہنے کی نَشیمن، سینکڑوں مَیں نے بناکر پُھونک ڈالے ہیں
  15. طارق شاہ

    شفیق خلش :::::خواہشِ دل دبائے رکّھا ہے:::::Shafiq -Khalish

    غزل خواہشِ دل دبائے رکّھا ہے اُن سے کیا کیا چُھپائے رکّھا ہے ڈر نے ہَوّا بنائے رکّھا ہے کہنا کل پر اُٹھائے رکھا ہے مُضطرب دِل نے آج پہلے سے کُچھ زیادہ ستائے رکّھا ہے مِل کے یادوں سے تیری، دِل نے مِرے اِک قیامت اُٹھائے رکّھا ہے تیری آمد کے اِشتیاق نے پِھر دِیدۂ دِل بچھائے رکّھا ہے از سَرِ...
  16. طارق شاہ

    شفیق خلش :::::دِیدہ دلیری سب سے، کہ اُس کو بُھلادِیا :::::Shafiq -Khalish

    غزل دِیدہ دلیری سب سے، کہ اُس کو بُھلادِیا اَوروں نے جب کہا کبھی، مجھ کو رُلا دِیا کُچھ روز بڑھ رہا تھا مُقابل جو لانے کو! جذبہ وہ دِل کا مَیں نے تَھپک کر سُلادِیا تصدیقِ بدگمانی کو باقی رہا نہ کُچھ ہر بات کا جواب جب اُس نے تُلا دِیا تشہیر میں کسر کوئی قاصِد نے چھوڑی کب خط میرے نام لکھ کے جب...
  17. طارق شاہ

    غلام ربّانی تاباںؔ:::::ہَم ایک عُمر جَلے، شمعِ رہگُزر کی طرح :::::Ghulam- Rabbani- TabaN

    غزل غلام ربانی تاباںؔ ہَم ایک عُمر جلے، شمعِ رہگُزر کی طرح ! اُجالا غیروں سے کیا مانگتے، قمر کی طرح کہاں کے جیب و گریباں، جِگر بھی چاک ہُوئے بہار آئی، قیامت کے نامہ بر کی طرح کَرَم کہو کہ سِتم، دِل دہی کا ہر انداز اُتر اُتر سا گیا دِل میں نیشتر کی طرح نہ حادثوں کی کمی ہے، نہ شَورَشوں کی...
  18. طارق شاہ

    شفیق خلش ::::::تیری نظروں سے اُلجھ جانے کو جی چاہتا ہے :::::: Shafiq -Khalish

    غزل تیری نظروں سے اُلجھ جانے کو جی چاہتا ہے پِھر وہ اُلفت بھرے پیمانے کو جی چاہتا ہے تیرے پہلُو میں دَبک جانے کو جی چاہتا ہے غم سے کُچھ دیر نِکل آنے کو جی چاہتا ہے دِل میں ڈر سے دَبی اِک پیار کی چنگاری کو دے ہَوا، شعلہ سا بھڑکانے کو جی چاہتا ہے جاں بچانے ہی ہم محفوظ مقام آئے تھے! پھر مُصیبت...
  19. طارق شاہ

    شہریار ::::: کشتی جاں سے اُتر جانے کو جی چاہتا ہے ::::: Shahryar

    غزل شہریار کشتی جاں سے اُتر جانے کو جی چاہتا ہے اِن دِنوں یُوں ہے کہ، مرجانے کو جی چاہتا ہے گھر میں یاد آتی تھی کل دشت کی وُسعت ہم کو دشت میں آئے تو گھر جانے کو جی چاہتا ہے کوئی صُورت ہو، کہ پِھر آگ رگ و پے میں بہے راکھ بننے کو، بِکھر جانے کو جی چاہتا ہے کیسی مجبُوری و لاچاری ہے، اُس کُوچے...
  20. طارق شاہ

    شفیق خلش ::::::اگر نِکلا کبھی گھر سے، تو اپنے ہونٹ سی نِکلا :::::: Shafiq -Khalish

    غزل اگر نِکلا کبھی گھر سے، تو اپنے ہونٹ سی نِکلا بُرا دیکھے پہ کہنا کیا مَیں غصّہ اپنا پی نِکلا بڑھانا عِشق میں اُس کے قدم بھی پَس رَوِی نِکلا کہ دل برعکس میرے، پیار سے اُس کا بَری نِکلا محبّت وصل کی خواہش سے ہٹ کر کُچھ نہ تھی ہر گز معزّز ہم جسے سمجھے، وہ ادنٰی آدمی نِکلا تصوّر نے...
Top