رگ تاک منتظر ہے تری بارش کرم کی
کہ عجم کے مے کدوں میں نہ رہی مے مغانہ
اس شعر میں موجود لفظ ''مے مغانہ'' میری سمجھ سے بالاتر ہے اہل علم احباب سے مدد کی درخواست ہے۔شکریہ!
راحیل بھائی ہم نے تو یہ جملہ اس طرح پڑھ رکھا ہے کہ ''قفل ٹوٹا خدا خدا کر کے'' اور جہاں تک میری معلومات ہیں اصل جملہ بھی یہی ہے ۔
بہر حال آپ ہی اس کی بہتر توضیح کر سکتے ہیں۔
راحیل بھائی ہم نے تو یہ جملہ اس طرح پڑھ رکھا ہے کہ ''قفل ٹوٹا خدا خدا کر کے'' اور جہاں تک میری معلومات ہیں اصل جملہ بھی یہی ہے ۔
بہر حال آپ ہی اس کی بہتر توضیح کر سکتے ہیں۔
رحمتیں ہیں تری اغیار کے کاشانوں پر
برق گرتی ہے تو بیچارے مسلمانوں
یہ شکایت نہیں ، ہیں ان کے خزانے معمور
نہیں محفل میں جنھیں بات بھی کرنے کا شعور
قہر تو یہ ہے کہ کافر کو ملیں حور و قصور
اور بیچارے مسلماں کو فقط وعدہ حور