نتائج تلاش

  1. فرحان محمد خان

    وعدۂ نا اہل شُد رنجِ رواں مولانا روم

    وعدۂ نا اہل شُد رنجِ رواں مولانا روم
  2. فرحان محمد خان

    غزل : ان ابروؤں کی سِدھی تھی نظر تو لگنی تھی - اختر عثمان

    غزل ان ابروؤں کی سِدھی تھی نظر تو لگنی تھی میں بے ہُنر تھا سو تیغِ ہنر تو لگنی تھی بھلا ہوا کہ کنارے لگی بھرے دن میں یہ ناؤ شام کو بھی گھاٹ پر تو لگنی تھی میں حرف حرف اُٹھاتا رہا تھا گھر کے ستون سو کوئی قیمتِ دیوار و در تو لگنی تھی نگاہ نم ہے مگر پھر بھی روح سوزاں ہے جو آگ تھی سرِ...
  3. فرحان محمد خان

    غزل : گلوں کے نقش سرِ آب دیکھنے کے لیے - اختر عثمان

    غزل گلوں کے نقش سرِ آب دیکھنے کے لیے ملی تھیں آنکھیں مجھے خواب دیکھنے کے لیے میں جانتا ہوں کہ محفل میں لوگ آتے ہیں مرے تنے ہوئے اعصاب دیکھنے کی لیے میں خود اتر گیا پانی میں آخری حد تک لہکتی جھیل کا مہتاب دیکھنے کے لیے میں ریستوران میں آیا کروں گا بعد از مرگ یہ اپنا حلقۂ احباب دیکھنے کے لیے...
  4. فرحان محمد خان

    غزل : کیا سوچتا ہے ، یاد کا سورج طلوع کر - اقبال ساجد

    غزل کیا سوچتا ہے ، یاد کا سورج طلوع کر چوپال بھر چکی ہے ، کہانی شروع کر آئے نہ حرف خود ہی ترے سرد و گرم پر دریافت تو نہ اسکا محلِ وقوع کر دربارِ شاہ وقت کے آداب بھی تو سیکھ سجدہ تو کرنا بعد میں ، پہلے رکوع کر تفتیش اپنے ہاتھ میں لے ، اپنے قتل کی خود ہی تلاش شہر میں جائے وقوع کر ساجدؔ...
  5. فرحان محمد خان

    غزل : بدن پر مَیل اور چہرے پہ گردِ راہ کا رہنا - اقبال ساجد

    غزل بدن پر مَیل اور چہرے پہ گردِ راہ کا رہنا کوئی رہنا یہاں ہے شخصِ بے تنخواہ کا رہنا کسی دن اپنی حیثیت گنوا بیٹھے گا ساحل بھی سمندر کے قریب اچھا نہیں ہے چاہ کا رہنا مرا سینہ بھی گویا وادیِ تاریک ٹھہرا ہے کہ اس بستی میں رہنا یے دلِ گُمراہ کا رہنا کئی برسوں کے بعد آخر فلک نیچے اُتر آیا...
  6. فرحان محمد خان

    غزل : کل کو جاری قتل کا فرمان بھی ہو جائے گا - اقبال ساجد

    غزل کل کو جاری قتل کا فرمان بھی ہو جائے گا دستخط تو ہو چکے ، اعلان بھی ہو جائے گا غیر کے کالے سمندر میں گرا دے گا کوئی میں اگر دریا ہوں ، وہ ڈھلوان بھی ہو جائے گا شب سیاہی بھی مری قسمت میں لکھی جائے گی اور طلوعِ صبح کا اعلان بھی ہو جائے گا رفتہ رفتہ حسرتوں کی آگ بھی برفائے گی آنسوؤں کا...
  7. فرحان محمد خان

    خورشید رضوی غزل : احساس کی تہوں میں جو موجِ قلق چلے - خورشید رضوی

    غزل احساس کی تہوں میں جو موجِ قلق چلے قرطاس پر زبانِ قلم ہو کے شق چلے ہے دہر کی نہاد ہی سرگشتۂ رسوم حق کو بھی ایک رسم بنائیں تو حق چلے کب تک بچا بچا کے رکھوں اک نگہ کی یاد مانگے کی زندگی کی کہاں تک رمق چلے اُس کے نقوشِ پائے حنا بستہ دیکھ کر مٹی پہ آسماں سے اُتر کر شفق چلے ہم جس کو...
  8. فرحان محمد خان

    غزل : دنیا کتاب میں ہے نہ عقبیٰ نصاب میں - راحیلؔ فاروق

    غزل دنیا کتاب میں ہے نہ عقبیٰ نصاب میں خاموش ہے وفا صلۂِ غم کے باب میں جوہر ہے زندگی کا فقط پیچ و تاب میں ورنہ ہے اٹھ کے بیٹھنے والا بھی خواب میں تو نے تو لکھ رکھا ہے سبھی کچھ کتاب میں ہم زندگی گزار گئے کس حساب میں قسمت نہ ہو خراب جہانِ خراب میں غم کھا گیا ہے دل کو ڈبو کر شراب میں مرتا ہے...
  9. فرحان محمد خان

    غزل ۔۔۔ اشک ہو، آنکھیں بھگونا ہو تو پھر ۔۔۔ محمد احمدؔ

    لوگ کہتے ہیں کہ دُنیا گول ہے مفلسی کونہ بہ کونہ ہو تو پھر واہ احمد بھائی کیا کہنے کمال !
  10. فرحان محمد خان

    خورشید رضوی غزل : مسکراہت نقش ہے ہونٹوں پہ عبرت کی طرح - خورشید رضوی

    غزل مسکراہت نقش ہے ہونٹوں پہ عبرت کی طرح نم بہت کم رہ گیا آنکھوں میں حیرت کی طرح زندگی گزری بہت پُرلطف بھی ، سنسان بھی سردیوں کی رات کی تنہا مسافت کی طرح آدمی کی خصلتوں ہی میں ہے اُس کی سرنوشت ہے مرا رنگِ طبیعت میری قسمت کی طرح کھیلتی ہیں آج اک دشتِ محن میں بار بار میرے بالوں سے ہوائیں...
  11. فرحان محمد خان

    غزل : پہنچا نہ کوئی اُس دُرِ معنٰی کی چمک تک - اختر عثمان

    غزل پہنچا نہ کوئی اُس دُرِ معنٰی کی چمک تک جو روح سے چلتا ہُوا آیا ہے پلک تک اک سطرِ ابدتاب مچلتی ہے مسلسل تیرے گُلِ ایماں سے مرے غنچۂ شک تک یہ تلخیِ تاریک ، یہ شیرینیِ روشن لے جائے اگر سرمئی چہرے سے نمک تک سُمرن کی دمک جی میں لہکتی ہے سرِ شب خوابیدہ ہوں اک سِلکِ ستارہ کی ڈلک تک اک...
Top