نتائج تلاش

  1. فرحان محمد خان

    خورشید رضوی غزل : تم کو مری افتاد کا اندازہ نہیں ہے - خورشید رضوی

    غزل تم کو مری افتاد کا اندازہ نہیں ہے تنہائی صلہ ہے مرا خمیازہ نہیں ہے تم مجھ سے نہ مل پاؤ گے ہرگز کہ مرے گرد دیوار ہی دیوار ہے دروازہ نہیں ہے مدّھم ہے نوا میری کسی اور سبب سے یہ بات نہیں ہے کہ غمِ تازہ نہیں ہے ہیں شرق سے تا غرب پریشان مرے ذرّات جُز موجِ صبا اب کوئی شیرازہ نہیں ہے جو...
  2. فرحان محمد خان

    غزل : کھلنے کی فصل بیت گئی ،جَھڑ کے سو رہو - اختر عثمان

    غزل کھلنے کی فصل بیت گئی ،جَھڑ کے سو رہو دورِ خزاں شعار ہے ، بس پَڑ کے سو رہو کیسا عجیب عشق ہے ، از صبح تا بہ شام ہنستے رہو ، پہ رات پڑے لَڑ کے سو رہو اک شکل قَرن قَرن سے خُفتہ ہے خون میں ہستی ہے کم بساط ، اُسے گَھڑ کے سو رہو بالیں پہ منتظر ہے کوئی لمحۂ وصال یہ کیا کہ ایک بات پہ ہی اَڑ...
  3. فرحان محمد خان

    نظم : شاعر - اختر عثمان

    نبض دیکھنے والا
  4. فرحان محمد خان

    نظم : شاعر - اختر عثمان

    شاعر ہم فخرِ فلک لوگ جو پرودۂ گِل ہیں ہر صبح خرد خوار ہیں، ہر شام خجل ہیں کہنے کو تو نبّاض ہیں یا دہر کا دل ہیں در اصل یونہی کارِ زمانہ میں مخل ہیں ہر آن بدلتے ہیں غلافِ حرمِ حرف اور اپنا مقدر ہے طوافِ حرمِ حرف اختر عثمان
  5. فرحان محمد خان

    غزل : بار بار ایک ہی برچھی سے چھلو ، اور ملو - اختر عثمان

    غزل بار بار ایک ہی برچھی سے چھلو ، اور ملو منع کرتے تھے نا ! لو ، اور ملو ، اور ملو دہنِ غنچہ پہ گرتی ہے نظر کی شبنم خندہ و گریہ لیے سادہ دلو ، اور ملو وقت جو سب کا رفو کار ہے ، زچ ہے تم سے اب کہیں اور چھلو ، اور سلو ، اور ملو کیا وہ بیلیں کوئی کم تھیں سرِ دیوارِ ضمیر زخم در زخم ہنسو ،...
  6. فرحان محمد خان

    وعلیکم السلام

    وعلیکم السلام
  7. فرحان محمد خان

    خورشید رضوی ٖٖغزل : کبھی ہم بھی کسی کی بزم سے بسمل نکلتے تھے - خورشید رضوی

    غزل کبھی ہم بھی کسی کی بزم سے بسمل نکلتے تھے سراپا چشم جاتے تھے سراپا دل نکلتے تھے مثالِ چاہِ نخشب تھی کبھی سینے کی گہرائی کہ ہر ہر بات پر لب سے مہِ کامل نکلتے تھے ہزاروں لغزشوں پر بھی نہ تھا گُم گشتگی کا ڈر سبھی رستے بسوئے کوچۂ قاتل نکلتے تھے کہاں کا بادباں ، پتوار کیسے ، ناخدا کس کا...
  8. فرحان محمد خان

    غزل : جی اُلجھتا ہے مری سمت جو یوں دیکھتی ہو - اختر عثمان

    غزل جی اُلجھتا ہے مری سمت جو یوں دیکھتی ہو جانے تم کون ہو ، اور غور سے کیوں دیکھتی ہو اک تلاطم سے ذرا پہلے کی کیفیت ہے یہ جو تم کچھ مرے چہرے پہ سکوں دیکھتی ہو کچھ بھی ہو دشتِ محبت نہیں طے ہونے کا کیا مجھے دیکھتی ہو ، میرا جنوں دیکھتی ہو تاب دل میں نہیں سنگیں نظری کی صاحب ! دیکھتی کب ہو...
  9. فرحان محمد خان

    خورشید رضوی غزل : جب یاد کے سائے میں سستائے فراموشی - خورشید رضوی

    غزل جب یاد کے سائے میں سستائے فراموشی تصویر بھی دیکھوں تو یاد آئے فراموشی آنکھوں کو شکایت تھی یادوں کے عذابوں سے اب دیکھئے جو کچھ بھی دکھلائے فراموشی دو دن کو ہے یہ سارا ہنگامہ من و تُو کا ہرنقش بہا دے گا دریائے فراموشی اس دل کے بھی ہو شاید باقی کسی گوشے میں اک یاد جسے کہیے ، ہمتائے...
  10. فرحان محمد خان

    خورشید رضوی غزل : مجھ سے محروم رہا میرا زمانہ خورشید - خورشید رضوی

    غزل مجھ سے محروم رہا میرا زمانہ خورشید مجھ کو دیکھا ،نہ کسی نے مجھے جانا خورشید آنکھ میں تھی کہیں تازہ کہیں فرسودہ نگاہ زیرِ افلاک نیا کچھ نہ پرانا خورشید ڈھونڈنا ہے تو مجھے ڈھونڈ سخن میں میرے تابِ خورشید حقیقت ہے فسانہ خورشید ڈوبتی شام یہ کہتی ہے ہلاتے ہوئے ہاتھ صبح دم دیر نہ کرنا ،...
  11. فرحان محمد خان

    ملی نغمہ

    شکوہ اور جوابِ شکوہ بحرِ رمل مثمن سالم مخبون محذوف میں ہیں اور آپ نے یہ جو مصرعہ لکھا ہے یہ بھی بحرِ رمل مثمن سالم مخبون محذوف میں ہے
  12. فرحان محمد خان

    غزل : غزل بھی ہو نہ سکی اور غزال سے بھی گئے - اختر عثمان

    غزل تراش محو ہوئی ،خدوخال سے بھی گئے کچھ آئنے کہ تری دیکھ بھال سے بھی گئے گہے گہے نگہِ نیلگوں تھی مرہم گیر وہ بجھ گئی تو فقیر اندمال سے بھی گئے یہ کارِ گفتنِ احوال کوئی سہل ہے کیا وہ چپ لگی ہے کہ تابِ سوال سے بھی گئے کہاں نشاط کی وہ ساعتیں، وہ درد کی لو کہاں یہ حال کہ تیرے ملال سے بھی گئے...
  13. فرحان محمد خان

    فارسی شاعری زحالِ مسکیں مکن تغافل دُرائے نیناں بنائے بتیاں ۔ امیر خسرو

    یہ غزل امیر خسرو کی نہیں بلکہ ان کے نام سے غلط طور پہ منسوب ہے بحوالہ ادبی تحقیق مسائل و تجزیہ رشید حسن خاں
  14. فرحان محمد خان

    غزل : مانگ بھی لیتے اگر ہم تو دعا کیا دیتی - فرحان محمد خان

    وعلیکم السلام شاہ جی بہت شکریہ آپ کی حوصلہ افزائی کا مصرعہ تبدیل کر دیا عاطف ملک کے مشورہ سے زندگی جینے کی اب اور سزا کیا دیتی
  15. فرحان محمد خان

    غزل - بند رکھنے لگا ہوں فون بہت - منیبؔ احمد

    واہ بھائی واہ شوق گھٹتا گیا ہے عمر کے ساتھ نوجوانی میں تھا جنون بہت
  16. فرحان محمد خان

    یہ جولانی کہ قدموں کو رہ پرخار دیتی ہے

    بہت خوب کیا کہنے واہ مگر نازک مزاجوں کو محبت مار دیتی ہے
Top