رات کو بڑے زور کا جھکڑ چلا۔ سیکریٹریٹ کے لان میں جامن کا ایک درخت گرپڑا۔ صبح جب مالی نے دیکھا تو اسے معلوم ہوا کہ درخت کے نیچے ایک آدمی دبا پڑا ہے۔مالی دوڑا دوڑا چپڑاسی کے پاس گیا،چپڑاسی دوڑا دوڑا کلرک کے پاس گیا، کلرک دوڑا دوڑا سپرنٹنڈنٹ کے پاس گیا،سپرنٹنڈنٹ دوڑا دوڑاباہر لان میں آیا۔ منٹوں میں...
سبحان اللہ اکمل بھائی! کیا بات ہے۔
یہ آپ کی سچی لگن ہے جو کہیں نہ کہیں سے آپ کو اشارے ملتے رہتےہیں۔ اُمید ہے کہ ان شاء اللہ جلد کوشش سے آپ کی عربی پہلے سے کہیں بہتر ہو جائے گی۔ بس کوشش جاری رکھیے۔ ڈیڈیکٹڈ وقت دیتے رہیے۔ ان شاء اللہ بہت فرق پڑے گا۔
سبحان اللہ!
فونٹس کی جتنی اچھی معلومات آپ سے ملتی رہی ہیں، اتنی کسی ایک ذریعے سے کبھی نہیں ملی۔ جزاک اللہ!
آپ کی ہی کسی پوسٹ کے ذریعے پہلے امیری اور عرابیک ٹائپ سیٹنگ وغیرہ سے متعارف ہوا تھا۔ اور گاہے گاہے یہ فونٹس استعمال کرتا ہوں۔
مرکزی ٹیکسٹ بھی بہت اچھا لگا۔ صاف ستھری لکھائی۔ واہ
بہت...
آج ایک فونٹ لالہ زار یا لالے زار کے نام سے دیکھا۔ یہ املا نامہ میں سرخیوں کے لئے استعمال کیا گیا ہے۔ بہت اچھا لگا۔
آپ بتائیے کہ آپ کو اردو کا کونسا یونیکوڈ اردوخط پسند ہے۔ سرخیوں کے لئے کون سا اور متن کے لئے کون سا۔
جب سب بچے نقل کر رہے ہوں تو پڑھنے والے بچوں کے ساتھ بڑی زیادتی ہوتی ہے۔
تعلیمی نظام کے کرتا دھرتا ، اس نظام میں بہتری کی لئے کچھ نہیں کرتے۔ نقل کی روک تھام کی کوشش کچھ خاص کارگر نہیں ہوتی۔ اصل کام تو یہ ہے کہ ان محرکات کو روکا جا سکے جن کی وجہ سے نقل کو فروغ حاصل ہو رہا ہے۔
نقل کے ان رجحانات کو دیکھ کر پتہ چلتا ہے کہ ہمارے ہاں کے طلباء حصولِ علم کے اصل مقصد سے واقف ہی نہیں رہے ہیں۔
سرٹیفیکٹس اور ڈگری کے حصول کے لئے شارٹ کٹ تلاش کرنا کافی خطرناک رجحان ہے۔ ہمارے تعلیمی نظام کی از سرِ نو تشکیل کی ضرورت ہے۔