نحیف جسم پہ ہجرِگران ٹوٹ پڑا
میں ماند پڑرہا تھا آسمان ٹوٹ پڑا
میں بوسہ گاہ تھا لیکن کیا نہ تونے خیال
مزار نور پہ توبے کران ٹوٹ پڑا
میں تیری مانگ ستارے سے بھر رہا تھا مگر
عدو کے ساتھ ہوا آسمان ٹوٹ پڑا
تمہارے عشق کی دولت میں تھی چمک اتنی
خوشی کو لوٹنے سارا جہان ٹوٹ پڑا
حسین وار سی آنکھوں نے رخ کیا...