غزل
(افروژ رضوی)
عشق ہو جاؤں پیار ہو جاؤں
میں جو خوشبوئے یار ہو جاؤں
جب بھی نکلوں میں ڈھونڈ نے اس کو
دھول مٹی غبار ہو جاؤں
اس کے وعدے کا اعتبار کروں
پھر شب انتظار ہو جاؤں
اوڑھ لوں اس کی یاد کی چادر
اور خود پر نثار ہو جاؤں
میں ترا موسم خزاں پہنوں
اور فصل بہار ہو جاؤں
ایک شب اس کو...
غزل
(ساقی امروہوی)
سامنے جب کوئی بھرپور جوانی آئے
پھر طبیعت میں مری کیوں نہ روانی آئے
کوئی پیاسا بھی کبھی اس کی طرف رخ نہ کرے
کسی دریا کو اگر پیاس بجھانی آئے
میں نے حسرت سے نظر بھر کے اسے دیکھ لیا
جب سمجھ میں نہ محبت کے معانی آئے
اس کی خوشبو سے کبھی میرا بھی آنگن مہکے
میرے گھر میں بھی...