غزل
(فراق گورکھپوری)
زمیں بدلی فلک بدلا مذاق زندگی بدلا
تمدن کے قدیم اقدار بدلے آدمی بدلا
خدا و اہرمن بدلے وہ ایمان دوئی بدلا
حدود خیر و شر بدلے مذاق کافری بدلا
نئے انسان کا جب دور خود نا آگہی بدلا
رموز بے خودی بدلے تقاضائے خودی بدلا
بدلتے جا رہے ہیں ہم بھی دنیا کو بدلنے میں
نہیں بدلی...
غزل
(سُرُور بارہ بنکوی)
اے جنوں کچھ تو کُھلے آخر میں کس منزل میں ہوں
ہوں جوارِ یار میں یا کوچۂ قاتل میں ہوں
پا بہ جولاں اپنے شانوں پر لیے اپنی صلیب
میں سفیرِ حق ہوں لیکن نرغۂ باطل میں ہوں
جشنِ فردا کے تصور سے لہو گردش میں ہے
حال میں ہوں اور زندہ اپنے مستقبل میں ہوں
دم بخود ہوں اب سرِ...
غزل
(سُرُور بارہ بنکوی)
تو عُروسِ شامِ خیال بھی تو جمالِ روئے سحر بھی ہے
یہ ضرور ہے کہ بہ ایں ہمہ مرا اہتمام نظر بھی ہے
نہ ہو مضمحل مرے ہم سفر تجھے شاید اس کی نہیں خبر
انہیں ظلمتوں ہی کے دوش پر ابھی کاروان سحر بھی ہے
یہ مرا نصیب ہے ہم نشیں سر راہ بھی نہ ملے کہیں
وہی مرا جادۂ جستجو وہی ان کی...