غزل
(کمار پاشی)
گھیرا ڈالے ہوئے ہے دشمن بچنے کے آثار کہاں
خالی ہاتھ کھڑے ہو پاشیؔ رکھ آئے تلوار کہاں
کیوں لوگوں سے مہر و وفا کی آس لگائے بیٹھے ہو
جھوٹ کے اس مکروہ نگر میں لوگوں کا کردار کہاں
کیا حسرت سے دیکھ رہے ہیں ہمیں یہ جگ مگ سے ساحل
ہائے ہمارے ہاتھوں سے بھی چھوٹے ہیں پتوار کہاں
ختم...
تعارفِ شاعر:
آزاد گلاٹھی کا شمار نئی غزل کے اچھے شاعروں میں ہوتا ہے ۔ وہ پنجاب کے ضلع میانوالی کے قصبے کالا باغ میں 1935 کو پیدا ہوئے ۔ انگریزی ادبیات میں پنجاب یونیورسٹی سے ایم ، اے کیا اور درس وتدریس کے پیشے سے منسلک ہوگئے ۔ خالصہ کالج ضلع لدھیانہ میں انگریزی کے پروفیسر رہے ۔
آزد گلاٹھی کے...
غزل
(آزاد گلاٹی)
ڈوب کر خود میں کبھی یوں بے کراں ہو جاؤں گا
ایک دن میں بھی زمیں پر آسماں ہو جاؤں گا
ریزہ ریزہ ڈھلتا جاتا ہوں میں حرف و صوت میں
رفتہ رفتہ اک نہ اک دن میں بیاں ہو جاؤں گا
تم بلاؤ گے تو آئے گی صدائے بازگشت
وہ بھی دن آئے گا جب سونا مکاں ہو جاؤں گا
تم ہٹا لو اپنے احسانات کی...
غزل
(آزاد گلاٹی)
ایک ہنگامہ بپا ہے مجھ میں
کوئی تو مجھ سے بڑا ہے مجھ میں
انکساری مرا شیوہ ہے مگر
اک ذرا زعم انا ہے مجھ میں
مجھ سے وہ کیسے بڑا ہے کہیے
جب خدا میرا چھپا ہے مجھ میں
میں نہیں ہوں تو مرا کون ہے یہ
اتنے جنموں جو رہا ہے مجھ میں
وہی لمحے تو غزل چھیڑتے ہیں
جن کی گم گشتہ صدا...
مثال مثال کھیلتے ہیں۔۔۔
لاہوریوں نے گجرات کے چوہدریوں کے بارے میں ایک مرتبہ بتایا تھا کہ چوہدری اور سانپ میں سے سانپ کو چھوڑ دینا چاہیئے۔۔
ڈوگ تو کہیں کا بھی ہو اس کی ٹیل ٹیڑھی ہی ہوگی چاہے وہ گجرات کا یا میانوالی کا ہی کیوں نہ ہو۔۔۔