چھانٹ کے رکھو‘ نہ رکھو گانٹھ کے
ہے مزہ کھانے کا یارو بانٹ کے
جو سمجھ جاتا ہے بچہ پیار سے
اُس کو سمجھاتے نہیں ہیں ڈانٹ کے
فلسفے میں ہم تو پڑتے ہی نہیں
معتقد ہیگل کے ہیں نہ کانٹ کے
اِس قدر سامان ردی ہے جمع
کچھ الگ کر دیجیے نا چھانٹ کے
طفل کو دلوا دیے جوتے نئے
باپ نے پہنے پرانے گانٹھ کے
کوچ...