نتائج تلاش

  1. امین شارق

    سوچ کا زاویہ

    بہت شکریہ روفی بھائی اور عطا بھائی۔
  2. امین شارق

    تلاش گمشدہ

    اگر خلوص کی دولت کے گوشوارے بنیں زمانے بھر میں کوئی صاحبِ نصاب نہ ہو
  3. امین شارق

    دِل کو ہی چُپ کراؤں یا دیکھوں جِگر کو میں غزل نمبر 171 شاعر امین شارؔق

    شکریہ یاسر شاہ سر آپ نے بہت اچھی طرح اصلاح کی۔
  4. امین شارق

    دِل کو ہی چُپ کراؤں یا دیکھوں جِگر کو میں غزل نمبر 171 شاعر امین شارؔق

    الف عین سر یاسر شاہ مفعول فاعلات مفاعیل فاعِلن یہ غزل میں نے مشاعرے کے لئے لکھی تھی اور استاد محترم سے اصلاح بھی کرائی ہے۔ دِل کو ہی چُپ کراؤں یا دیکھوں جِگر کو میں حیراں ہُوں عاشقی میں چلُوں کِس ڈگر کو میں اِک سِمت مے کدہ ہے تو اِک سِمت کُوئے یار آتا نہیں سمجھ میں کہ جاؤں کِدھر کو میں رُسوا...
  5. امین شارق

    سترھویں سالگرہ ًمشاعرہ اگست 2022۔۔۔آنکھوں دیکھا، کانوں سُنا تحریری حال

    معزرت خواہ ہوں کہ اس حسین محفل میں کچھ مجبوریوں کے سبب شرکت کی سعادت حاصل نہیں ہوسکی حالانکہ یہ غزل میں نے مشاعرے کے لئے پہلے ہی لکھ لی تھی۔ تمام شعراء نے بہت عمدہ کلام پیش کیا۔ بہت زبردست۔۔۔ داد قبول کیجئیے تمام شعراء کرام۔۔۔
  6. امین شارق

    ہُوا شہید تو وہ دِیدِ حق کی چھاؤں میں تھا (منقبت) غزل نمبر 170 شاعر امین شارؔق

    بہت شکریہ سر آئندہ اسی طرح ٹیگ کروں گا۔ دیدِ حق بمعنی اللہ کا دیدار، رضاؤں کے لئے متبادل سوچتا ہوں۔ غمِ حسین میں آنکھیں ہوئیں ہیں نم جن کی خُدایا بخش دے شارؔق بھی ان گداؤں میں تھا
  7. امین شارق

    حُسین چاہتے تو قتلِ عام کردیتے (منقبت) غزل نمبر 169 شاعر امین شارؔق

    بہت شکریہ سر۔۔ حُسین چاہتے، روحِ امین پر سے وہاں یزیدیوں کا وہی اِختتام کردیتے روحِِ امین حضرت جبرائیل علیہ السلام کو کہتے ہیں یعنی اگر حسین چاہتے توحضرت جبرائیل علیہ السلام اپنے ایک پر سے ان ظالموں کا خاتمہ کردیتے۔۔ اصلاح کے بعد۔۔ حُسین چاہتے ظالم زمیں میں گڑ جاتے وہ ان کے واسطے خوشیاں حرام کردیتے
  8. امین شارق

    ہُوا شہید تو وہ دِیدِ حق کی چھاؤں میں تھا (منقبت) غزل نمبر 170 شاعر امین شارؔق

    الف عین سر یاسر شاہ سر مفاعِلن فَعِلاتن مفاعِلن فَعِلن ہُوا شہید تو وہ دِیدِ حق کی چھاؤں میں تھا حُسین راضی خُدا پاک کی رضاؤں میں تھا ہر ایک شہر میں تھا اور ہر ایک گاؤں میں تھا غمِ حُسین کا ماتم تو کہکشاؤں میں تھا عجیب قِصہ ہے کربل کا سارے قِصوں میں عجیب غم کا سماں ہر طرف فضاؤں میں تھا زمین...
  9. امین شارق

    حُسین چاہتے تو قتلِ عام کردیتے (منقبت) غزل نمبر 169 شاعر امین شارؔق

    الف عین سر یاسر شاہ سر مفاعِلن فَعِلاتن مفاعِلن فَعِلن حُسین چاہتے تو قتلِ عام کردیتے یزیدی فوج کا قِصہ تمام کردیتے حُسین چاہتے، روحِ امین پر سے وہاں یزیدیوں کا وہی اِختتام کردیتے حُسین چاہتے تو ایسی آندھیاں آتیں یزیدیوں میں بپا غم کی شام کردیتے حُسین چاہتے ظالم زمیں میں گڑ جاتے کہ ظالموں کی...
  10. امین شارق

    ہے کِس قدر عظیم گھرانہ حسین کا (منقبت) غزل نمبر 168 شاعر امین شارؔق

    منقبت پسند کرنے کے لئے بے انتہا شکریہ۔
  11. امین شارق

    ہے کِس قدر عظیم گھرانہ حسین کا (منقبت) غزل نمبر 168 شاعر امین شارؔق

    الف عین سر یاسر شاہ سر مفعول فاعلات مفاعیل فاعِلن ہے کِس قدر عظیم گھرانہ حسین کا اللہ کا حبیب ہے نانا حسین کا قلبِ حسین پر کِسی صدمے سے کم نہیں نانا کا شہر چھوڑ کے جانا حسین کا منزل ہے اِن کی کربلا کے بعد خُلد ہی یہ کارواں ہُوا ہے روانہ حسین کا اب کربلا میں جا کے بسائیں گے اِک جہاں کعبہ شریف...
  12. امین شارق

    عظیم جِس کو کہیں ایسا گھر حسین کا ہے (منقبت) غزل نمبر 167 شاعر امین شارؔق

    کیا یہ اب ٹھیک ہے سر۔ وہ ذوالجناح سے ڈرتے ہیں اور کہتے ہیں اِسے نہ چھیڑو کہ یہ جانور حسین کا ہے یہ کاروانِ حسینی نے ہے سکھایا ہمیں وہ جنتی ہے کہ جو ہمسفر حسین کا ہے یا یہ کاروانِ حسینی نے سیکھ دی ہم کو وہ جنتی ہے کہ جو ہمسفر حسین کا ہے
  13. امین شارق

    عظیم جِس کو کہیں ایسا گھر حسین کا ہے (منقبت) غزل نمبر 167 شاعر امین شارؔق

    سر یہ دیکھیں۔ ذوالجناح والے شعر پر ابھی سوچ جاری ہے۔ حُسینی قافلے نے یہ سبق دیا ہے ہمیں وہ جنتی ہے کہ جو ہمسفر حسین کا ہے
  14. امین شارق

    عظیم جِس کو کہیں ایسا گھر حسین کا ہے (منقبت) غزل نمبر 167 شاعر امین شارؔق

    الف عین سر یاسر شاہ سر مفاعِلن فَعِلاتن مفاعِلن فَعِلن یہ منقبت افتخار عارف صاحب کی ایک منقبت کی زمین میں لکھی ہےٰ۔ عظیم جِس کو کہیں ایسا گھر حسین کا ہے جو کٹ کے نامِ خُدا لے وہ سر حسین کا ہے شہید ہو کے بچایا ہے دِین کو اُس نے ہمارے دِیں پہ کرم کس قدر حسین کا ہے شہید ہو گیا اکبر، بہادری سے لڑا...
Top