نتائج تلاش

  1. امین شارق

    جو گزری ہے اس پر لکھی ہے

    ماشاء اللہ بہت ساری داد اور دعائیں غزل تم نے اچھی کہی ہے
  2. امین شارق

    پاس تو آؤ ہمارے اِک دِن غزل نمبر 157 شاعر امین شارؔق

    الف عین سر فعْلن فعْلن فعْلن فعْلن پاس تو آؤ ہمارے اِک دِن دیکھیں ناز تُمہارے اِک دِن خُواہش ہے پہلُو میں بیٹھو تیری زُلف سنوارے اِک دِن دِل کہتا ہے تُجھ پر جاناں! صدقے چاند اُتارے اِک دِن تیری اِک مُسکان کی خاطِر دِل چاہتا ہے ہارے اِک دِن تُو ہے شمع اور میں پروانہ جان یہ تُجھ پر وارے اِک...
  3. امین شارق

    رب نے بنائی نادِر رُوح غزل نمبر 156 شاعر امین شارؔق

    بہت شکریہ الف عین سر میں اس شعر کو نکال دیتا ہوں۔۔۔
  4. امین شارق

    رب نے بنائی نادِر رُوح غزل نمبر 156 شاعر امین شارؔق

    الف عین سر فعلن فعلن فعلن فع رب نے بنائی نادِر رُوح جب وُہ چاہے حاضِر رُوح کب تک جِسم میں قید رہے اُڑ جائے گی آخِر رُوح آج ہی کرلو اچھے کام لوٹ نہ آئے گی پِھر رُوح خُلد میں جائیں گے مُسلم جلتی رہے گی کافِر رُوح خُلد میں جائے گی لوگو! جس کی ہوگی طاہِر رُوح راہِ حق میں جان جو دے اُس پر ہوگی...
  5. امین شارق

    اپنی باتوں سے رام کرتے ہیں غزل نمبر 155 شاعر امین شارؔق

    الف عین سر بہت شکریہ اب درست کردیاہے ان اشعار کو۔۔۔ کیوں نہیں آتے تُم، گِلے شِکوے مُجھ سے دِیوار و بام کرتے ہیں جب بھی تیرا خیال آئے، ہم بے خُودی میں کلام کرتے ہیں کوئی تو بات اُن کے دِل میں ہے کیوں وہ پھر لطفِ عام کرتے ہیں
  6. امین شارق

    اپنی باتوں سے رام کرتے ہیں غزل نمبر 155 شاعر امین شارؔق

    الف عین سر مطلع تبدیل کیا ہے اور تمام اشعا ر میں فاعل کی وضاحت کی ہے۔ فاعل وہ وہ اداؤں سے رام کرتے ہیں یُوں ہمیں زیرِ دام کرتے ہیں فاعل وہ ان کو معلوم ہی نہیں ہے وہ میرے دِل میں قیام کرتے ہیں فاعل ہم میرے محبُوب تیرا گُل سے ہم تذکرہ صُبح و شام کرتے ہیں فاعل دیواروبام کیوں نہیں آتے تُم گِلے...
  7. امین شارق

    اپنی باتوں سے رام کرتے ہیں غزل نمبر 155 شاعر امین شارؔق

    سر ایک دو اشعار میں فاعل نہیں ہے باقی سب میں تو ہیں۔۔
  8. امین شارق

    نیا کھیل شعر مکمل کریں

    یہی انداز تجارت ہے تو کل کا تاجر
  9. امین شارق

    نیا کھیل شعر مکمل کریں

    اسے پانا اسے کھونا اسی کے ہجر میں رونا یہی گر عشق ہے محسن تو ہم تنہا ہی اچھے ہیں محسن نقوی
  10. امین شارق

    نیا کھیل شعر مکمل کریں

    اس کے چہرے کی چمک کے سامنے سادہ لگا
  11. امین شارق

    نیا کھیل شعر مکمل کریں

    کہاں پھر شور شیون جب گیا میرؔ یہ ہنگامہ ہے اس ہی نوحہ گر تک
  12. امین شارق

    اپنی باتوں سے رام کرتے ہیں غزل نمبر 155 شاعر امین شارؔق

    الف عین سر فاعِلاتن مفاعِلن فِعْلن اپنی باتوں سے رام کرتے ہیں یُوں ہمیں زیرِ دام کرتے ہیں ان کو معلوم ہی نہیں ہے وہ میرے دِل میں قیام کرتے ہیں میرے محبُوب تیرا پُھولوں سے تذکرہ صُبح و شام کرتے ہیں کیوں نہیں آتے تُم گِلے شِکوے مُجھ سے دِیوار و بام کرتے ہیں جب بھی تیرا خیال آتا ہے بے خُودی...
  13. امین شارق

    غزل: قدر میں ہیں، نہ ہی قضا میں ہیں

    اب، کہ جب پار لگ گئی کشتی عیب سارے ہی نا خدا میں ہیں کیا خوب کہا ہے احمد بھائی داد قبول کیجئے۔ شعر ہیں اس غزل کے کچھ ایسے جیسے ہیرے جڑے ردا میں ہیں
  14. امین شارق

    جلیبی، امرتی ،سموسے، کچوری غزل نمبر 154 شاعر امین شارؔق

    الف عین سر فَعُولن فَعُولن فَعُولن فَعُولن کچھ دن پہلے الیاس سوئیٹس اینڈ بیکرز کے سامنے سے گزر ہوا تو وہاں ایک بورڈ پر نظر گئی جس پر جلی حروف میں لکھا تھا (جلیبی امرتی سموسے کچوری) دل نے سوچا یہ تو ایک شعر بن سکتا ہے،بس پھر ذہنی کاروائی چلتی رہی اور یہ غزل سامنے آئی۔ پیشِ خدمت ہے۔ کِسی اور سے...
  15. امین شارق

    غزل ۔ سڑکوں پر اِک سیلِ بلا تھا لوگوں کا ۔ محمد احمدؔ

    واہ خوب ہے۔ احمد بھائی داد ہماری جانب سے تیری غزل پر جمگھٹا تھا لوگوں کا
  16. امین شارق

    عِشقیہ بات سے ڈر لگتا ہے غزل نمبر 152 شاعر امین شارؔق

    الف عین سر بہت شکریہ رہنمائی کے لئے عشق سے ڈر یا اس کی بات سے ڈر؟ جذبات بھی جمع میں کیوں؟ کیا یہ اب بہتر ہے۔ عِشق کی بات سے ڈر لگتا ہے ایسے جذبات سے ڈر لگتا ہے دوسرے مصرعے میں "بھی " کی ضرورت ہے، پاگل دل کہنا بہتر ہے، خواہ مخواہ الٹنے کی کیا ضرورت ہے؟ ملاقات کے ہوتے ہوئے "بھی " لگانا بہت مشکل...
  17. امین شارق

    دِن کو بھی رات سے ڈر لگتا ہے غزل نمبر 153 شاعر امین شارؔق

    الف عین سر فاعِلاتن فَعِلاتن فِعْلن پچھلی زمین کی غزل (عِشقیہ بات سے ڈر لگتا ہے) میں کچھ اور خیالات جمع ہوگئے تھے تو اس لئے اس غزل کو دو غزلہ کی صورت میں پیش کررہا ہوں۔ دِن کو بھی رات سے ڈر لگتا ہے یعنی ظُلمات سے ڈر لگتا ہے کیوں ہے سہمی ہوئی تُو اے دھرتی! کیا سماوات سے ڈر لگتا ہے حیف ہے حضرتِ...
  18. امین شارق

    عِشقیہ بات سے ڈر لگتا ہے غزل نمبر 152 شاعر امین شارؔق

    الف عین سر فاعِلاتن فَعِلاتن فِعْلن عِشقیہ بات سے ڈر لگتا ہے ایسے جذبات سے ڈر لگتا ہے وصل کی بات پہ دِل خُوش ہے مگر ہِجر کی رات سے ڈر لگتا ہے وصل بھی چاہتا ہے دِل پاگل اور ملُاقات سے ڈر لگتا ہے دِل کو بھاتی ہے مرے قوسِ قزح پِھر بھی برسات سے ڈر لگتا ہے عِشق میں لوگ بِچھڑتے دیکھے ایسے حالات سے...
Top