نتائج تلاش

  1. فرخ منظور

    شاعری، بعد از مرگ!

    اوہو پھر تو معذرت میں نے اصل پوسٹ نہیں دیکھی بلکہ غور نہیں کیا۔
  2. فرخ منظور

    شاعری، بعد از مرگ!

    اللہ رے ذوقِ دشتِ نوردی کہ بعد مرگ ہلتے ہیں خود بہ خود مرے اندر، کفن کے، پاؤں غالبٰؔ
  3. فرخ منظور

    شاعری، بعد از مرگ!

    معلوم نہیں پہلا مصرع کیا ہے مگر دوسرا مصرع بہت مشہور ہے۔ مرے تھے جن کے لیے وہ رہے وضو کرتے
  4. فرخ منظور

    شاعری، بعد از مرگ!

    جانے کس کا شعر ہے۔ بچپن میں ایک دوسرے کو سنایا کرتے تھے۔ مرنے کے بعد بھی مری آنکھیں کھلی رہیں عادت جو پڑ گئی تھی ترے انتظار کی
  5. فرخ منظور

    شاعری، بعد از مرگ!

    بہت معلوماتی مراسلہ تھا آپ کا۔ چکاچوند روشنی میں لے آئے :)
  6. فرخ منظور

    احمد ندیم قاسمی تیری محفل بھی مداوا نہیں تنہائی کا۔ احمد ندیم قاسمی

    تیری محفل بھی مداوا نہیں تنہائی کا کتنا چرچا تھا تری انجمن آرائی کا داغِ دل نقش ہے اِک لالۂ صحرائی کا یہ اثاثہ ہے مری بادیہ پیمائی کا جب بھی دیکھا ہے تجھے عالم نَو دیکھا ہے مرحلہ طے نہ ہُوا تیری شناسائی کا وہ ترے جسم کی قوسیں ہوں کہ محرابِ حرم ہر حقیقت میں مِلا خَم تری انگڑائی کا اُفقِ ذہن...
  7. فرخ منظور

    شاعری، بعد از مرگ!

    تربت پہ عاشقوں کے نہ اٹھٔا کبھی غبار جی سے گئے ولے نہ گئیں رازداریاں (میرٰؔ)
  8. فرخ منظور

    شاعری، بعد از مرگ!

    قبرِ عاشق پر مقرٔر روز آنا کیجیے جو گیا ہو جان سے اس کو بھی جانا کیجیے (میرؔ)
  9. فرخ منظور

    گیٹ ویل سون

    گیٹ ویل سون
  10. فرخ منظور

    فرخ منظور کی تک بندیاں

    ہلالِ عید بر اوجِ فلک ہویدا شد کلیدِ مے کدہ گم گشتہ بود، پیدا شد ہلالِ عید کو دیکھا تو یہ گمان ہوا کہ مل چکی ہے جو کھو دی تھی مے کدے کی کلید (فرخ منظور)
  11. فرخ منظور

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    تا برخِ زیبائے تو اُفتادہ زاہد را نظر تسبیح زہدش یک طرف ماندہ مصلیٰ یک طرف (امیر خسرو) ترجمہ: تیرے رخِ زیبا پہ پڑ جائے جو زاہد کی نظر تسبیح پھینکے اک طرف اپنا مصلیٰ اک طرف
  12. فرخ منظور

    افتخار عارف زرہِ صبر سے پیکانِ ستم کھینچتے ہیں

    زرہِ صبر سے پیکانِ ستم کھینچتے ہیں ایک منظر ہے کہ ہم دم ہمہ دم کھینچتے ہیں شہر کے لوگ تو اب بھی یہ سمجھتے ہیں کہ مہر اُن لکیروں سے عبارت ہے جو ہم کھینچتے ہیں حکم ہوتا ہے تو سجدے میں جھکا دیتے ہیں سر اذن ملتا ہے تو شمشیر دودم کھینچتے ہیں ان ہی رستوں میں انہی خوں سے بھری گلیوں میں کوئی دن اور...
  13. فرخ منظور

    تاسف وارث بھائی اب ہم میں نہیں رہے

    ابو ہاشم میری بات پر اتنے قہقہے کیوں پھوٹ رہے ہیں؟ کیا میں نے کوئی لطیفہ سنا دیا؟
  14. فرخ منظور

    تاسف وارث بھائی اب ہم میں نہیں رہے

    ایسے بھی غنچے تھے جو بن کھلے مرجھا گئے مگر وارث اپنے حصے کی شمع جلا کر گئے اور مرحوم تو آپ لکھوانا چاہ رہے ہیں ہم نہیں۔
  15. فرخ منظور

    مہکا ہے زخم زخم ہوائیں ہیں منچلی ۔ سیف زلفی

    مہکا ہے زخم زخم ہوائیں ہیں منچلی برسا ہے تیری یاد کا ساون گلی گلی دیوار و در تو راہ میں حائل نہ ہو سکے آگے بڑھوں تو پاؤں پکڑتی ہے بیکلی اک ماہتاب تھا کہ پگھلتا چلا گیا اک شمع تھی کہ ساتھ مرے رات بھر جلی وہ روشنی جو تو نے ہمیں دی تھی دن ڈھلے وہ روشنی بھی ہم نے لٹا دی گلی گلی یہ اور بات ہم ہی...
  16. فرخ منظور

    تاسف وارث بھائی اب ہم میں نہیں رہے

    پہلے آپ وجہ سمجھائیں کہ آپ ایسا کیوں چاہتے ہیں؟
  17. فرخ منظور

    نوک جھونک

    سوال یہ ہے کہ کونسی نوک کو کہاں جھونکیں؟ :unsure:
Top