نتائج تلاش

  1. فرخ منظور

    ہم قافیہ الفاظ

    شکریہ اعجاز صاحب مگر نوحہ اور کوفہ پر غور کیجیے کیا یہ ہم آواز الفاظ ہیں؟
  2. فرخ منظور

    ہم قافیہ الفاظ

    آپ احباب کی رائے درکار ہے کہ کیا اس غزل میں جو قافیے استعمال ہوئے ہیں وہ واقعی ہم قافیہ ہیں یا نہیں۔ ظہیراحمدظہیر ، الف عین اور مزید احباب بھی اگر رائے دینا چاہیں تو خوشی ہو گی۔
  3. فرخ منظور

    ہم قافیہ الفاظ

    زوال شام کا نوحہ یہی ہے ہم اہل شوق کا کوفہ یہی ہے اجل کب کا ہمیں لے جا چکی ہے اب اک باقی بچا لاشہ یہی ہے مجھے معلوم ہے تم تھک چکے ہو مگر اب کیا کریں، رستہ یہی ہے جو نوکِ تیغِ قاتل کند ہو تو مجے مارے، مگر خدشہ یہی ہے تحیر علم ہے، اور علم حیرت یہی عرفان ہے، زینہ یہی ہے یہی شوروفغاں، کچھ...
  4. فرخ منظور

    بھڑک اٹھے گا کسی دم ابھی غبارِ دلم

    مقصد تضاد کی ہی نشاندہی کرنا تھا اور جیسے سہیل وڑائچ کہا کرتا تھا ۔ یہ تو کھلا تضاد ہے۔
  5. فرخ منظور

    بھڑک اٹھے گا کسی دم ابھی غبارِ دلم

    غزل اچھی ہے مگر یہ مصرع عجیب لگا اور سمجھ نہیں آئی کہ دل کسی دم بھڑک اٹھے گا یا کہ ابھی بھڑک اٹھے گا۔
  6. فرخ منظور

    وہ بے رخی کہ تغافل کی انتہا کہیے ۔ سرور بارہ بنکوی

    وہ بے رخی کہ تغافل کی انتہا کہیے بہ ایں ہمہ اُسے کس دل سے بے وفا کہیے غمِ حیات و غمِ کائنات سے ہَٹ کر کسی کے قامت و گیسو کا ماجرا کہیے وہ منفعل ہو، کہ ہو مشتعل بَلا سے مگر کبھی تو حالِ دلِ زار بَرملا کہیے ادب کا ہے یہ تقاضا کہ اُس کی محفل میں سکوتِ ناز کو بھی نغمہ و صدا کہیے تضادِ رسمِ وفا...
  7. فرخ منظور

    مجید امجد "بس سٹینڈ پر" ۔ مجید امجد

    "بس سٹینڈ پر" مجید امجد "یہ نو نمبر کی بس جانے کب آئے گی" "خدایا اب کے یہ کیسی بہار آئی!" "خدا سے کیا گلہ، بھائی! خدا تو خیر کس نے اس کا عکسِ نقشِ پا دیکھا نہ دیکھا تو بھی دیکھا اور دیکھا بھی تو کیا دیکھا مگر توبہ، مری توبہ، یہ انساں بھی تو آخر اِک تماشا ہے یہ جس نے پچھلی ٹانگوں پر کھڑا...
  8. فرخ منظور

    محمد رفیع صاحب اور لاہور

    دلچسپ بات ہے کہ محمد رفیع تقسیم کے بعد بھی لاہور میں اپنے گھر آتے جاتے رہتے تھے کیونکہ والدین اور بہن بھائی تو لاہور میں ہی رہتے تھے بلکہ جب 65 کی جنگ شروع ہوئی تو رفیع صاحب لاہور میں ہی تھے سرحدوں پر کشیدگی کی وجہ سے واپس جانا مشکل ہوا تا نوشاد صاحب نے کہا کہ اب پاکستان سے واپس انڈیا نہ آئیں...
  9. فرخ منظور

    بلال اعظم سے ملاقات

    اعجاز صاحب ،بلال سے آپ کی ملاقات کے بارے میں پڑھ کر بہت اچھا لگا۔ بلال کو میری طرف سےایک شعر نذر کر دیجیے گا۔ فیض زندہ رہیں وہ ہیں تو سہی کیا ہوا گر وفا شعار نہیں :)
  10. فرخ منظور

    تعارف ڈبویا مجھ کو ہونے نے۔۔۔۔

    حضور مصوری تو مہ رخ کے لیے سیکھی جاتی ہے ہم تو صرف فر َخ ہیں۔ :) آپ جب چاہیں ہم حاضر۔ :)
  11. فرخ منظور

    تعارف ڈبویا مجھ کو ہونے نے۔۔۔۔

    خوش آمدید رضوان صاحب! میرا تعلق بھی لاہور سے ہے۔
  12. فرخ منظور

    اس شعلہ خو کی طرح بگڑتا نہیں کوئی۔ روحی کنجاہی

    اس شعلہ خو کی طرح بگڑتا نہیں کوئی تیزی سے اتنی آگ پکڑتا نہیں کوئی وہ چہرہ تو چمن ہے مگر سانحہ یہ ہے اس شاخِ لب سے پھول ہی جھڑتا نہیں کوئی خود کو بڑھا چڑھا کے بتاتے ہیں یار لوگ حالانکہ اس سے فرق تو پڑتا نہیں کوئی لوگوں کا کیا ہے آج ملے کل بچھڑ گئے غم دو گھڑی بھی مجھ سے بچھڑتا نہیں کوئی...
  13. فرخ منظور

    گرینائٹ پتھر پر خوبصورت خطاطی

    لاہور میں اگر میں نے یہ نقاشی کروانی ہو تو کیسے کروائی جا سکتی ہے؟
  14. فرخ منظور

    پنجابی تے اردو

    اردو کا پہلا ناول سب رس پڑھیں تو جابجا پنجابی کے الفاظ ملیں گے لیکن دلچسپ بات ہے کہ پنجابیوں اور دکنیوں دونوں کے لیے یہ الفاظ اجنبی نہیں ہیں۔
  15. فرخ منظور

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    یہ رباعی خواجہ معین الدین اجمیری سے منسوب ہے۔ ان کے مزار پر اس رباعی کا کتبہ بھی نصب ہے۔ https://www.humsub.com.pk/78086/mubashir-ali-zaidi-68/
  16. فرخ منظور

    مدیح خیر المرسلین ۔ محسن کاکوری (سمتِ کاشی سے چلا جانبِ متھرا بادل)

    جس طرف ہاتھ بڑھیں کفر کے ہٹ جائیں قدم جس جگہ پاؤں رکھے سجدہ کریں لات و ہبل تیری تشبیہ کا ہے آئینہ خانہ تنزیہہ شانِ بیرنگی مطلق ہے تجھے رنگ محل ہے حقیقت کو مجاز آپ کا حیرت کا مقام بے نیازی کو نیاز آپ کا نازش کا محل ہو سکا ہے کہیں محبوب خدا غیر خدا اک ذرا دیکھ سمجھ کر مری چشمِ احول رفع ہونے کا...
  17. فرخ منظور

    مدیح خیر المرسلین ۔ محسن کاکوری (سمتِ کاشی سے چلا جانبِ متھرا بادل)

    مرجعِ روح امیں زیب دہِ عرشِ بریں حامی دینِ متیں ناسخِ ادیانِ و ملل ہفت اقلیمِ ولایت میں شہِ عالیجاہ چار اطراف ہدایت میں نبیِ مرسل جی میں آتا ہے لکھوں مصرعِ برجستہ اگر وجد میں آ کے قلم ہاتھ سے جائے نہ اچھل منتخب نسخہ وحدت کا یہ تھا روزِ ازل کہ نہ احمد کا ہے ثانی نہ احد کا اول دور خورشید کی...
  18. فرخ منظور

    برائے اصلاح: ہم خود ہی ساقی بن بیٹھے ہم خود بھر لائے پیمانہ

    جو میں نے شعر درج کیا ہے اس میں آٹھ بار فعلن آتا ہے۔ عروض سائٹ پر تقطیع کر کے بھی دیکھ چکا ہوں۔
  19. فرخ منظور

    برائے اصلاح: ہم خود ہی ساقی بن بیٹھے ہم خود بھر لائے پیمانہ

    یہ شعر بہت اچھا ہے اگر اس طرح یہ شعر ہو تو وزن میں بھی ہو جائے گا۔ ہم جن ہاتھوں سے پیتے تھے وُہ ویراں کر گئے میخانہ ہم خود ہی ساقی بن بیٹھے ہم خود بھر لائے پیمانہ
Top