موسم آیا فصل گل کا
چل ! کہ چلیں ہم سوئے صحرا
آیا جھونکا مست ہوا کا
چھو کے کوئی پھول شگفتہ
شعلہِ وحشت پھر بھڑکے گا
( دور چلے گا، پھر وحشت کا)
چاک گریباں ہو گا اپنا
چل ! کہ چلیں ہم سوئے صحرا
یاد تمھاری، خواب تمھارے
اور سوا کیا پاس ہمارے
رات گزاری گن کے تارے
دن صحرا گردی میں گزارا
چل! کہ چلیں...