۔۔۔
ہجومِ آفات کے مقابل ہے ذات میری
اُڑے گی دنیا میں خاک بن کر حیات میری
عجیب طوفانِ معصیت ہے بپا جہاں میں
تو حشر میں بھی طفیل اس کے نجات میری!
مزاجِ اربابِ فکر و فن کو گراں نہ گزرے
تو ہے خیالاتِ چرخِ نو سے برات میری
ثبات ذوقِ نمو سے قائم ہے اس چمن میں
فروغِ کن سے جڑی ہے یہ کائنات میری
مزاجِ...