نتائج تلاش

  1. امان زرگر

    برائے اصلاح و تنقید (غزل 50)

    ۔۔۔ حال اربابِ اثر تک پہنچے بھیک پھر کاسۂِ سر تک پہنچے عشق جب ہاتھ میں تیشہ پکڑے بات اعجازِ ہنر تک پہنچے چار تنکے ہیں مرا سرمایہ یہ صدا برق و شرر تک پہنچے اشک افشاں ہے مری چشمِ تر ابتلا قلب و جگر تک پہنچے قطرہ جو چشمِ صدف سے ٹپکے مرتبے میں وہ گہر تک پہنچے بجھ گیا دیکھ چراغِ سحری قافلے شب...
  2. امان زرگر

    تمام دن جسے فرصت نہیں لطیفوں سے

    قوافی کی طرف بھی تھوڑا دھیان۔۔۔۔۔۔!
  3. امان زرگر

    برائے اصلاح و تنقید (غزل 50)

    اشک ریزاں کو ''اشک افشاں'' سے بدلا جا سکتا ہے اگر اس میں یہ خامیاں نہ ہوں۔ یا اس شعر کا غزل میں ہونا کچھ یوں ضروری بھی نہیں ہے۔۔۔
  4. امان زرگر

    برائے اصلاح و تنقید (غزل 50)

    حال اربابِ اثر تک پہنچے بھیک پھر کاسۂِ سر تک پہنچے عشق جب ہاتھ میں تیشہ پکڑے بات اعجازِ ہنر تک پہنچے چار تنکے ہیں مرا سرمایہ یہ صدا برق و شرر تک پہنچے اشک ریزاں ہے مری چشمِ تر ابتلا قلب و جگر تک پہنچے قطرہ جو چشمِ صدف سے ٹپکے مرتبے میں وہ گہر تک پہنچے بجھ گیا دیکھ چراغِ سحری قافلے شب کے...
  5. امان زرگر

    برائے اصلاح و تنقید (غزل 50)

    سر محمد ریحان قریشی
  6. امان زرگر

    برائے اصلاح و تنقید (غزل 50)

    قطرہ جو چشمِ صدف سے ٹپکے وہ ہی رتبے میں گہر تک پہنچے یا قطرہ جو چشمِ صدف سے ٹپکے مرتبے میں وہ گہر تک پہنچے یا قطرہ جو چشمِ صدف سے ٹپکے اس کا رتبہ ہی گہر تک پہنچے
  7. امان زرگر

    برائے اصلاح و تنقید (غزل 50)

    سر الف عین سر محمد ریحان قریشی آپ کی شفقت درکار ہے کیا اس ذیل کے شعر کی خامیوں پہ دوبارہ مفصل گفتگو ہو سکتی ہے؟ چشمِ تر کے جو صدف سے ٹپکے رتبہ قطرے کا گہر تک پہنچے
  8. امان زرگر

    چین کس کو ہے, یہاں پر شاد کون !

    ماشاء اللہ۔۔۔ خوب غزل ہے۔
  9. امان زرگر

    برائے اصلاح و تنقید (غزل 50)

    سر اگر خیال کو یوں بدلا جائے تو کیا خیال ہے آپکا۔۔۔ ''جو قطرہ صدف کی چشمِ پرنم سے ٹپکے وہ قطرہ گہر کا مرتبہ پاتا ہے۔۔۔ '' اگر صدف کی آنکھ بھی ہو اور وہ پرنم بھی ہو تب۔۔۔;)
  10. امان زرگر

    برائے اصلاح و تنقید (غزل 50)

    سر الف عین
  11. امان زرگر

    برائے اصلاح و تنقید (غزل 50)

    ۔۔۔ کب اجل آئے کہ جاں بخشی ہو درد ہستی کے تو سر تک پہنچے
  12. امان زرگر

    برائے اصلاح و تنقید (غزل 50)

    کچھ اور کوشش کرتا ہوں جی۔۔۔
  13. امان زرگر

    برائے اصلاح و تنقید (غزل 50)

    ... حال اربابِ اثر تک پہنچے بھیک پھر کاسۂِ سر تک پہنچے عشق جب ہاتھ میں تیشہ پکڑے بات اعجازِ ہنر تک پہنچے چار تنکے ہیں مرا سرمایہ یہ صدا برق و شرر تک پہنچے لمس کو تیرے بدن یوں ترسے ابتلا قلب و جگر تک پہنچے بجھ گیا دیکھ چراغِ سحری قافلے شب کے سحر تک پہنچے
  14. امان زرگر

    برائے اصلاح و تنقید (غزل 50)

    ۔۔۔ لمس کو تیرے بدن یوں ترسے ابتلا قلب و جگر تک پہنچے سر الف عین سر محمد ریحان قریشی سر عظیم سر محمد تابش صدیقی
  15. امان زرگر

    برائے اصلاح و تنقید (غزل 50)

    چشمِ تر کے جو صدف سے پئے غم قطرہ ٹپکے تو گہر تک پہنچے کچھ یوں صورت ترتیب پا سکتی ہے۔۔
  16. امان زرگر

    برائے اصلاح و تنقید (غزل 50)

    جی عظیم بھائی درست فرمایا آپ نے اس طرف توجہ نہیں گئی۔ بہتری لانے کی کوشش کرتا ہوں۔۔۔
  17. امان زرگر

    برائے اصلاح و تنقید (غزل 50)

    جی بالکل گولڈن جوبلی مکمل ہوئی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ :) شکریہ
  18. امان زرگر

    برائے اصلاح و تنقید (غزل 50)

    جناب گہر بننے کی بات ہی نہیں یہاں۔ ( آنسو کا) قطرہ جب چشمِ تر کے صدف(مؤنث سیپ، مذکر سیپ کی شکل کا ایک پیالہ) سے ٹپکتا ہے تو (اس کا) رتبہ گہر تک جا پہنچتا ہے(مطلب آنسو انمول ہوتا ہے)
  19. امان زرگر

    برائے اصلاح و تنقید (غزل 50)

    سر محمد ریحان قریشی
  20. امان زرگر

    برائے اصلاح و تنقید (غزل 50)

    سر چشمِ تر کو صدف کہا ہے کہ چشمِ تر کے(کی) صدف سے جو قطرہ ٹپکتا ہے اس کا رتبہ گہر تک جا پہنچتا ہے۔ یا مفہوم بدل دیں تو ان اشکال کو بھی دیکھ لیں۔۔۔۔ چشمِ تر سے جو صدف کی ٹپکے رتبہ قطرے کا گہر تک پہنچے یا چشمِ تر سے جو صدف کی ٹپکے قطرہ رتبے میں گہر تک پہنچے یا چشمِ پرنم سے صدف کی صورت قطرہ ٹپکے...
Top