نتائج تلاش

  1. نور وجدان

    سنو، مایا!

    سُنو، مایا .... یعنی میں ....؟ ہاں .... تم کتنی ادھوری تھیں مری آس میں جیا کرتی تھیں پھر میں نے تمھیں دیکھا تم، تم نہیں رہی میں، میں نہیں رہا یہ بے خبری ...، اس مدہوشی نے کاشی کا پتا دیا زمین کیا؟ فلک کیا؟ کچھ نہ رہا! سر راہ کی ملاقات تمھارے لیے مژدہ بن گئی میں نے تمھیں مکمل کردیا...
  2. نور وجدان

    مبارکباد گُلِ یاسمین بٹیا کو منصبِ پانچ ہزاری بہت بہت بہت مبارک۔۔۔۔۔۔۔

    ماشاءاللہ. بات سے بات کیسی نکلتی ہے، دیکھ رہی ہوں میں:)
  3. نور وجدان

    ہم کسی سے کم نہیں ( 4۔۔۔ 28 مئی)

    واہ،، واہ،، واہ!
  4. نور وجدان

    ہم کسی سے کم نہیں ( 4۔۔۔ 28 مئی)

    واہ! آپ کے نوے نوے شوق کتنے پرانے ہیں؟
  5. نور وجدان

    مبارکباد گُلِ یاسمین بٹیا کو منصبِ پانچ ہزاری بہت بہت بہت مبارک۔۔۔۔۔۔۔

    آپ کو بہت بہت مبارک ہو۔ اللہ تعالٰی آپ پر اپنی رحمتیں اور برکتیں نازل فرمائیں۔ آمین۔
  6. نور وجدان

    ایک شعر

    ہوگئی
  7. نور وجدان

    راجو اور انارکلی

    ہائے! پریم پتر آیا ہے '
  8. نور وجدان

    ذکر ایک پرُ اثر مختصر ملاقات کا

    میں نے پھر اس لیے نہیں کیا کہ آپ مصروف ہوں گی، میں آپ کو کروں گی فون دوبارہ. آپ کے لیے وقت ہی وقت ہے ...:)
  9. نور وجدان

    ا۔ب۔پ ۔۔۔۔۔ کھیل نمبر 62

    آپ کی محبت ہمیشہ سے توانا کرتی ہے. آپ سچ میں محفل کی جان ہیں اور رونق بھی
  10. نور وجدان

    ذکر ایک پرُ اثر مختصر ملاقات کا

    ویلی بھی ہوتی نا تو کیا خون، قتل و غارت، لڑائی پڑھنا مرا مشغلہ نہ ہوتا، کوئ ناول پڑھتی مزے سے
  11. نور وجدان

    یاد تری ....!

    کئی پرچموں تلے خواتین اکٹھی ہوسکتی تو پاکستانی پرچم کے نیچے کیوں نہیں؟
  12. نور وجدان

    یاد تری ....!

    بس جن پر پردہ، پردہ رہے پردے کے پیچھے دلنشیں ہے ♥
  13. نور وجدان

    ا۔ب۔پ ۔۔۔۔۔ کھیل نمبر 62

    سوری میں کل آنلائن آئی ہی نہیں ابھی دیکھا بہت معذرت آج میں گایے گاہے آؤں گی آپ نے آواز دی، میں نہ آوں یہ کیسے ہو سکتا ہے؟
  14. نور وجدان

    ذکر ایک پرُ اثر مختصر ملاقات کا

    کیا کھانا ہے جلدی بتائیں کوئ کھا نہ جائے
  15. نور وجدان

    راجو اور انارکلی

    سمجھ پنجابی نہیں آئی ...
  16. نور وجدان

    چائے پئیں

    حاضر جناب!
  17. نور وجدان

    یاد تری ....!

    بس بتانا نہیں، راز ہے:)
  18. نور وجدان

    یاد تری ....!

    یاد تری ....! کرنوں سی، جھروکوں سے جھانکتی، چلمنوں کے اوور، کھڑی ہے! سرحد پار کرے، اسے اذن دے مرے چارہ گر اسے دیکھ لے مرے ہم نوا اسے تھام کر، ذرا یوں تھام وقت تھم سا جائے گھڑیال رک جائے صدیاں گزر جائیں اور لمحوں کی قید سے جب نکلے یاد لمحہ لمحہ قید کرلے اسے بیخودی کا جام دے مست مدام کر
Top