نتائج تلاش

  1. دائم

    مصرعے پر گرہ لگائیے!

    میرؔ کے ہاں "بچوں" کا لفظ ایک سو سترہ دفعہ استعمال ہوا ہے ۔ چ غیر مشدد کیساتھ ۔۔ دو اشعار پیش ہیں مختلط ترسا بچوں سے شیرہ خانے میں رہا کن نے دیکھا مسجدوں میں میرؔ کافر کیش کو صندل کے قشقے دیکھ برہمن بچوں کے صبح عاشق ہوئے سو آپ کو بدنام کر چکے
  2. دائم

    مصرعے پر گرہ لگائیے!

    کچھ الفاظ میرے ذہن میں آ رہے ہیں جو مشدد اور غیر مشدد دونوں طرح لائے جا سکتے ہیں لیکن ابھی یونیورسٹی کا ٹائم ہو گیا، بعد میں ان شاء الله
  3. دائم

    مصرعے پر گرہ لگائیے!

    اقبال سند نہیں، لیکن اگر دیگر شعراء کے ہاں دیکھا جائے تو لفظِ بچہ اور اس کے سبھی مشتقات چ مشدد اور غیر مشدد دونوں طرح مستعمل ہوئے ہیں، مثلاً میر تقی میر کا شعر ہے کہ : ہندو بچّوں سے کیا معیشت ہو یہ کبھو انگ دان دیتے ہیں
  4. دائم

    مصرعے پر گرہ لگائیے!

    بہت خوب پیارے!
  5. دائم

    مصرعے پر گرہ لگائیے!

    نشہ اور نظارہ کے علاوہ دیگر الفاظ جو جو بھی مشدد کیے جا سکتے ہیں، انھیں یہاں جمع کر دینا چاہیے
  6. دائم

    مصرعے پر گرہ لگائیے!

    جی بہتر سر!
  7. دائم

    مصرعے پر گرہ لگائیے!

    مصرعہ کسی بھی معروف بحر پر منطبق نہیں ہے
  8. دائم

    غزل برائے اصلاح

    مجھے بھی معلوم ہے سر کہ آپ نے طنز کا نہیں سوچا، میں نے تو ازراہِ تفنُّن عرض کر دیا... :hypnotized::wasntme:
  9. دائم

    غزل برائے اصلاح و تنقید

    جو جو درست نہیں ہیں.... ان کی نشاندہی کر دیتا ہوں پہلا مصرعہ، بلکہ مطلع میں ردیف "ہیں" ہونی چاہیے، لیکن دیگر ردائف کی وجہ سے آپ کو مجبور واحد کا صیغہ لگانا پڑ رہا ہے دوسرا شعر، پہلا مصرعہ وزن سے نکل گیا ہے، ، دوسرا مصرعہ روانی متاثر کر رہا ہے تیسرا شعر، اس شعر پر بھی بعینہٖ اوپر والا کمنٹ ...
  10. دائم

    غزل برائے اصلاح و تنقید

    میری جان! یہی تو کہہ رہا ہوں کہ کچھ مصارع وزن. سے نکل گئے ہیں،
  11. دائم

    غزل برائے اصلاح و تنقید

    بستے کا لفظ جمع کو متقاضی ہے اور ردیف واحد "ہے" ہے
  12. دائم

    غزل برائے اصلاح و تنقید

    کچھ مصرعے اوزان سے گِر رہے ہیں، مزید محنت کیجئیے
  13. دائم

    عالمی ادارہ اردو بیسٹ پوئٹری میں مجھ سے پوچھے گئے سوالات

    شمس الرحمن فاروقی صاحب تو ’’آہنگ کی مظہریات‘‘ (phenomenology of rhythm) تک چلے جاتے ہیں، آپ توقفِ روانی کو بھی بہ حوالۂ حسرت عیوب میں گردانتے ہیں لیکن سچی بات یہ ہے کہ اُن کا وضع کردہ اصولِ انتقاد معیاری اور چابک ہے اور تنقید کا تصور ایک حُسن کے طور پر ادبیات میں جلوہ گر ہوتا ہے جہاں تک بات ہے...
  14. دائم

    غزل برائے اصلاح

    ساغر اور جام میں عطف لائیں.....
  15. دائم

    غزل برائے اصلاح

    آپ کی اس غزل پر میری گزارشات میری ذاتی رائے تھی، اس میں اساتذہ قبولیت یا عدمِ قبولیت کا جواز رکھتے ہیں
  16. دائم

    غزل برائے اصلاح

    درست!! لیکن أفصح، أرجح، اولیٰ برَہمن ہے
  17. دائم

    غزل برائے اصلاح

    مقطع : یار اللہ کے بندے، لفظوں کی بے جا تکرار شعر کو گہنا دیتی ہے، اور لفظ بھی وہ جو زبان پر ثقالت کا باعث بنتا ہے، پہلا مصرعہ اچھا ہے، دوسرا ہلکی سی ترمیم چاہتا ہے، یوں کر لیجیے : وجودِ مشتِ خاکی سے مِرا اپنا وَطَن بگڑا
  18. دائم

    غزل برائے اصلاح

    شعر پنجم : لفظِ بَرْہَمَن نہیں ہوتا بلکہ بَرَہْمَن ہوتا ہے، اس لحاظ سے یہ قافیہ درست نہیں ہے، شعر کا پہلا مصرعہ بہت خُوب ہے، دوسرا مصرعہ معمولی سی ترمیم چاہتا ہے یوں کر لیجیے : مسلماں جان کر مجھ کو مَگَر دیرِ کُہَن بگڑا
  19. دائم

    غزل برائے اصلاح

    شعر چہارم : وہی بگڑا، بگڑی کا تکرار ہو گیا، پہلا مصرعہ قدرے بہتر ہے، جبکہ دوسرا تبدیلی کا متقاضی ہے یوں کیجئیے : ادائیں ختم، بدلا رُوپ، یعنی سارا تَن بگڑا
  20. دائم

    غزل برائے اصلاح

    یاد رہے کہ جو بھی تبدیلی کرنی ہو، وہ کمنٹ میں کریں،تدوین کرنے سے پہلے جو ذیل میں کہا گیا ہوگا، وہ تو رائیگاں چلا جائے گا نا
Top