خاک کے گنبد مسمار سے کب نکلیں گے
ہم ترے حسن کے آزار سے کب نکلیں گے
کیسۂ وقت میں کچھ بھی نہیں باقی اب تو
زندگی! ہم ترے آزار سے کب نکلیں گے
کب مرے قتل کے اسرار کھلیں گے یاں پر
قطرے خوں کے تری تلوار سے کب نکلیں گے
اب تو رسوائی در و بام پہ اگ آئی ہے
اے خدا! ہم ترے انکار سے کب نکلیں گے
حبس کے...