میرے خیال سے موجودہ چین کا سب سے زیادہ کریڈٹ ڈینگ زیاؤ پنگ اور پھر جیانگ زیمن کو جاتا ہے۔
تاہم چینی عوام کے لئے ماؤ کی اپنی ایک کنٹری بیوشن ہے۔ جس کو فراموش نہیں کیا جا سکتا۔
اس وقت لاہور میں زیادہ ترقیاتی منصوبے جاری نہیں ہیں۔
اورنج لائن قریب الاختتام ہے۔
رنگ روڈ ساؤدرن لوپ کا چھوٹا سا حصہ رہتا ہے، تاہم وہ بھی جاری نہیں ہے۔
ایسٹرن بائے پاس تکمیل کے بہت قریب ہے۔
شوکت خانم فلائے اوور بھی تقریباً مکمل ہی ہے۔
اور شاید ایک آدھ ہی اور ہو۔
یہ بھی خیال رہے کہ فی الوقت عمران خان کے بعد اسٹیبلشمنٹ کے پاس براہ راست ٹیک اوور کے علاوہ کوئی نئی آپشن نہیں ہے۔ یعنی آخری تیر بھی چل دیا ہے۔
کسی بھی ممکنہ محاذ آرائی کی صورت میں پھر نون لیگ سے ہی مراجعت کرنی پڑے گی۔ موجودہ نتائج اور حلقہ وار ووٹوں کی تعداد کو دیکھتے ہوئے اندازہ لگایا جا سکتا...
نتیجہ تو اظہر من الشمس یا نوشتۂ دیوار وغیرہ تھا۔ تھوڑا سا سسپنس بس اعداد کی حد تک ہی تھا۔
نوے کی دہائی یا باریاں لگنے والی بات بظاہر قرین قیاس نہیں لگ رہی۔ تاہم دیکھیں آگے کیا ہوتا ہے۔