نا جی نا۔۔۔ یہ ساری جناتی الفاظ ظہیر پائین کے سو فیصد ذاتی ہیں۔ میں تو بس انھیں برت رہا ہوں۔
توبہ توبہ۔۔ پہلی بار پڑھ کر تو کانوں سے دھواں نکل آیا تھا۔ محفل اچھی خاصی شارٹ سرکٹ ہو گئی تھی۔
کچھ عرصہ پہلے بھی انھوں نے صدولے کا اسکامچہ اور کوری مٹی کی سنگیالی میں ایک کسیری حلوہ بنایا تھا ۔ اب یہ پھر شگن بادیہ اور کسیرہ ڈال کر دافگیر سے کساٹنا چاہ رہے ہیں۔ :tongueout:
ہمیں غالبیائی اردو میں بچہ جان کر اتنے اوکھے اوکھے الفاظ لکھ دئیے تھے ۔۔۔۔ اب آئیں نا ذرا میدان میں :cool2:
ساڈے پائین آ گئے نیں :warzish:
ظہیراحمدظہیر بھائی
شکریہ پائین۔ :)
وہی جو ساس، بہو کا مشہور ہے۔:tongueout:
بھلےبیمار ہو یا صحتمند، ادھر بڑا مزیدار رواج ہے، جو زیادہ پر پرزے نکالے، اسے ایک ماہ کی چھٹی عنایت کر دی جاتی ہے۔ اور پھر وہ گاتا پھرتا ہے۔ :chalo: