تھی دور اتنی منزل کہ ہٹتے چلے گٸے
لوگ اپنے کاررواں سے کٹتے چلے گٸے
زمینِ دل پہ تعمیر دیوار ہو گٸی
گھر اپنے پھر مکانوں میں بٹتے چلے گٸے
لمبی مسافتوں میں کوٸی ہمسفر نہیں تھا
سو ہم غبارِ درد سے اٹتے چلے گٸے
دل کی لگی میں یارو!کڑی دھوپ تھی بہت
بادل بھی دل لگی کے چھٹتے چلے گٸے
پھر یوں ہوا کہ منافقوں...