فلافل ، خمس تہینہ‘ مطبل ، خمس تہینہ جبنہ ، زیتون کا اچار، طرشی۔
۔ ۔ ۔ کچھ ان کا ترجمہ و تعارف بھی ہو جائے ۔ ہمیں تو صرف زیتون کا اچار ہی سمجھ میں آ سکا ہے !
’ابتدائے طعام‘ اتنا ثقیل ہے (زبان کے لئے) ۔ تو انتہا کیا ہوگی !
یہ نظم کئی بار پڑھی سنی‘ مگر ایک بار بھی ایسا نہیں ہؤا کہ آنکھوں میں آنسو نہ آئے ہوں ۔ ۔ ۔
”مائی ایدھی منشی جی گھر ساڈے آئی سی
منہ اُتے نیل سن‘ سُجا ہویا ہتھ سی
اکھاں وچ اَتھرو تے بُلھاں وچوں رَت سی“
”اہیو گل آکھدی سی مُڑمُڑ منشی جی
چھیتی نال جائیں بیبا‘
دیریاں نہ لائیں بیبا
اوہدیاں تے...
شمشاد بھائی درستگی کا بے حدشکریہ۔
بہت عرصہ پہلے کہیں پڑھا تھا۔ اسی طرح یاد رہ گیا تھا‘ اب ممکن ہے پڑھااسی طرح ہو یا میرےحافظے میں ہی اسکی یہ شکل بن گئی ؟!
۔ ۔ ۔ بہرحال یہ اس طرح واقعی درست نہیں ہے :oops:
ابھی گوگل کیا تو یوں بھی ملا:
اس رات اندھاری میں مت بھول پڑوں تجھ سوں
ٹک پاؤں کے جھانجھے...