نتائج تلاش

  1. اسامہ جمشید

    کاوش

    نہ آنکھوں سے نہ دل سے ضبط ہوتا ہے، یہ روشن ہو ستائے گا جو مجھ کو اب میں اسکو بد دعا دوں گا اسامہ جمشید 30 اپریل 2018
  2. اسامہ جمشید

    أين أسامة

    لقد علمت متى كنت لعباً ولاعباً وحارساً مهملاً ولاعباً احتياطياً ضاع شخصي في جهاد الاتقان وأتفقد ذاتي بعد فوات الأوان ماذا فعل بي حين من الزمان لعلي جبان ولا عز للجبان أنا من رأى للناس كرامة أنا من صمت عن حق نفسه لعلي عشت في الوهم والخبط والخيال وأدركت شيئاً من أسرار الأعمال أدركت كيف يثقل...
  3. اسامہ جمشید

    ذات ليلة في حارتكِ ...

    نوازش حضور ۔ ۔ شاد رہیں ۔ ۔
  4. اسامہ جمشید

    ذات ليلة في حارتكِ ...

    بہت شکریہ ۔ ۔ سلامت رہیں ۔ ۔
  5. اسامہ جمشید

    ذات ليلة في حارتكِ ...

    ترجمه کبھی سبھی سے ہو کے تنگ آوارگی کی ٹھان کر بدل کے بھیس کفر کا شراب پی کے میں پھروں تری گلی میں رات کو چراغ سب بجھے رہیں کسی کو کچھ خبر نہ ہو نہ مجھ کو کچھ پتہ چلے میں چوٹ کھا کے گر پروں تری گلی میں رات کو سکوں کی اک گھڑی ملے ذراسی کچھ ہوا چلے ہوا میں ایک ساز ہو میں ساز سن کو...
  6. اسامہ جمشید

    وہ اک اداس شخص تھا

    وہ اک اداس شخص تھا وہ اک عجیب شخص تھا کہ کھنچ رہا تھا دم بدم مری طرف وہ خود بخود سما گیا تھا مجھ میں وہ وہ جسم بن چکا تھا بس مگر نظر سی لگ گئی مگر وہ روح مر گئی اسی سیاہ جشم نے مرے حواس گم کیے مجھے کیا گرفت یوں کہ میں نشے سے چور تھا مگر اسے نفور تھا تو پھر سگار تھام کر کہیں چراغ کے تلے اسے...
  7. اسامہ جمشید

    الحب والتوبة

    جلد ترجمہ ارسال کرتا ہوں إن شاء اللہ ۔ ۔
  8. اسامہ جمشید

    والد

    والد وہ چیخ اٹھا تھا کامپتا تھا جو میری چوٹوں پہ رو پڑا تھا اسی وفا کے عظیم پیکر کو یاد کرکے میں رو رہا ہوں وہ کیا گھڑی تھی میں اپنی ماں سے یہ کہ رہا تھا کہ ابو جی نے یہ کیا کیا ہے وہ کیوں ہیں ایسے بہت غلط ہیں یہ کیا بنے گا ! وہ کیا گھڑی تھی کسی سویرے میں بک رہا تھا جنوں مسلط ہوا تھا مجھ پر میں...
  9. اسامہ جمشید

    جو خستہ دل میں جا کردی

    جو خستہ دل میں جا کردی تو کو بکو وفا کردی صنم سے کیا الجھتے ہم خدا نے انتہا کردی خوشی بیان کیسے ہو جو دل نے خود دعا کردی کوئی فقیر ہم سا ہے کہ جا بجا سدا کردی کسی نے آرزو چاہی کسی نے التجا کردی وہ بات کیا بنی ہوگی جو تیرے ما سوا کر دی غریب کی جو حسرت تھی اجل نے وہ ادا کردی ادب سے بیٹھ جاتا ہوں...
  10. اسامہ جمشید

    نے باغ میں بلبل ہے نہ خوشبو نہ کلی ہے

    نے باغ میں بلبل ہے نہ خوشبو نہ کلی ہے صیّاد کی محفل میں عجب نوحہ گری ہے اب رات کسی طاق میں ہوگی جو ہنسی ہے یہ طرز کسی جرم کی پروردہ کڑی ہے کب دشت میں چلتی تھی نہ کچھ تیر ہیں جھیلے ہاری ہوئی بستی ہے کوئی داؤ چلی ہے جس بات کو دل تھام کے رویا ہوں ہمیشہ وہ درد میں ڈوبی ہوئی اک ناؤ ملی ہے چب چاب ہی...
  11. اسامہ جمشید

    کوئی دم بخود تھا وہ ہموا مری دسترس سے نکل گیا

    کوئی دم بخود تھا وہ ہموا مری دسترس سے نکل گیا مری انجمن میں اداس تھا جو گیا تو پھر بھی خجل گیا کئی درد سوکھ کے مرگئے مرے وہم دھوڑ میں اڑ گئے مری آرزو میں فریب تھا مری سادگی کو مسل گیا مری حسرتوں کو نظر لگی تو کوئی سبیل نہ ہو سکی جو غرور مجھ کو عزیز تھا وہ کسی خیال میں جل گیا وہ جو نفرتوں کی...
  12. اسامہ جمشید

    ہاتھ ملتے ہیں ہم ہاتھ خالی ہوئے

    ہاتھ ملتے ہیں ہم ہاتھ خالی ہوئے ایسے درویش ہیں جو سوالی ہوئے آب سے کیا کہیں آپ عالی جناب ہم ہی خبطی ہوئے ہم موالی ہوئے بات کرنے سے بھی ہم تو ڈرتے ہم اب مدعی چھپ گئے چور والی ہوئے کتنے روتوں نے آخر کو چپ سادھ لی کل ہرے تھے شجر آج ڈالی ہوئے میرے غم تھے سہارا گھڑی دو گھڑی پھر وہ نغمے بنے پھر...
  13. اسامہ جمشید

    طائراً من العيون عندما

    طائراً من العيون عندما توجّب عليّ أن أحيط خيالاً فلزمتني ذكريات جباه صندلية فتضايقت لأيام وليال كثيرة وكم تمنيت أن تعود تلك الأنهار تلك الأنهار التي في مسائها كنا في شبابنا ندون قصص الإيثار أين ذهب ذلك التفرغ المتبلور اليوم حول جدار الهوى العابث حصارٌ وخرقٌ لضربة الحقيقة ماذا فعل الزمن...
  14. اسامہ جمشید

    في عاصفة الرياح

    في عاصفة الرياح تحكي الليلة اللطيفة اتركوا جميع الأشياء وتعالوا ضجيج الخرير والينابيع الجارية وعبير للجروح وطار النور من العيون ويراودني ذكريات كثيرة لقد كان وجها مليئاً بالنور وذلك القلب النوراني وكم كان الشخص رائعاً الذي قال لي بأدب ناعم: "أنتم لنا وأنتم منا" واليوم أقف عند ماء...
  15. اسامہ جمشید

    ذات ليلة في حارتكِ ...

    ذات ليلة في حارتكِ ... عازما على التمرد... ناسيا كل المعتقد.. أشرب الخمر وأتجول.. ذات ليلة في حارتكِ... تكون الأنوار منطفئة... ولا أحد يحس بشيء... حتى أنا لا أشعر... اصطدم بحجر وأسقط... ذات ليلة في حارتكِ... تأتي لحظة من الراحة... يسير هواء قليل ... وفي الهواء تكون موسيقى ... أسمع إليها...
  16. اسامہ جمشید

    الحب والتوبة

    لقد تبت من الحب القديم من الحب العفيف الطويل من الحب الذي ظل أحد عشرة عاماً من الحب الذي كنت أصارعه مع الوالدة في كل ليلة وأصارحه وهي تصر على حجج القبيلة والنسل من الحب الذي كنت آراه بعيد ظهر من كل يوم وكان يراني في المكتبة المركزية لقد تبت من الحب الذي أكنه في صدري منذ أمد طويل من...
  17. اسامہ جمشید

    رات یہ ساری میری ہے

    تیز ہوا کے جھونکوں میں رات سہانی کہتی ہے چھوڑ کے سب کچھ آجاؤ ! شور ہے چلتے چشموں کا اور مہک ہے زخموں کی نیند اڑی ہے آنکھوں سے یاد بہت کچھ آتا ہے ! نور بھرا اک چہرا تھا اور وہ دل بھی نورانی شخص وہ کتنا پیارا تھا پیار سے جس نے بولا تھا " آپ ہمارے اپنے ہو " پاس پرائے پانی کے آج کھڑا ہوں تنہا...
  18. اسامہ جمشید

    جنے چنگے بندے ویکھے

    بہت شکریہ جی رسدے وچ دال تے زبر ہے یا کچھ ہور
Top