نتائج تلاش

  1. اسامہ جمشید

    تری گلی میں رات کو

    کبھی سبھی سے ہو کے تنگ آوارگی کی ٹھان کر بدل کے بھیس کفر کا شراب پی کے میں پھروں تری گلی میں رات کو چراغ سب بجھے رہیں کسی کو کچھ خبر نہ ہو نہ مجھ کو کچھ پتہ چلے میں چوٹ کھا کے گر پروں تری گلی میں رات کو سکوں کی اک گھڑی ملے ذراسی کچھ ہوا چلے ہوا میں ایک ساز ہو میں ساز سن کو روپڑوں...
  2. اسامہ جمشید

    کہیں مسجد نہیں بنتی کہیں مینار بنتے ہیں

    شکریہ استاد محترم ٹائپو ہی ہے جلد بازی میں غلطیاں ہوگئں سنو دشمن نے غزّۃ میں بہت سے خوں بہاں ہے میں بہاں کی جگہ بہایا آنا تھا
  3. اسامہ جمشید

    کبھی کچھ بھول جاتا ہوں کبھی کچھ یاد کرتا ہوں

    قبلہ خلیل صاحب برائے کرم میرا نام أسامة جمشيد كی جگہ اسامہ جمشید کردیں
  4. اسامہ جمشید

    بتا بتا کر ستا رہے ہو

    نوازش استاد گرامی
  5. اسامہ جمشید

    بتا بتا کر ستا رہے ہو

    نوازش قبله سيد زبير صاحب
  6. اسامہ جمشید

    کبھی کچھ بھول جاتا ہوں کبھی کچھ یاد کرتا ہوں

    جزاك الله آپ نے تدوين بھي كي اور مري تصحيح بھي كي ميں فعل كو روتي لكھنے كي جگه روتيں لكھا كرتا تھا اور اس قسم كي غلطياں كسي سے پوچھنے كا موقع بھي نهيں ملا، آج غم كافور هوگيا، بهت شكريا قبله خليل صاحب
  7. اسامہ جمشید

    کبھی کچھ بھول جاتا ہوں کبھی کچھ یاد کرتا ہوں

    همارے استاد كها كرتے تھے، وعليكم شكريه
  8. اسامہ جمشید

    کبھی کچھ بھول جاتا ہوں کبھی کچھ یاد کرتا ہوں

    حضور آپ كا تلازمه زياده اچھا لگا اس ليے قبول كيا
  9. اسامہ جمشید

    کبھی کچھ بھول جاتا ہوں کبھی کچھ یاد کرتا ہوں

    محفل كے مدير سے گزارش هے كه وذيل شعر كو: سمجھ میں وہ تو آتا ہے سمجھ پر میں نہیں پاتا بہت مشکل سے چہرے پر بہت دشوار سی آنکھیں اس طرح تبديل كر ديں سمجھ میں وہ تو آتا ہے سمجھ پر میں نہیں پاتا بہت آسان چہرے پر بہت دشوار سی آنکھیں اور آخر ميں : رات ورتیں ہیں كو رات روتيں هيں كرديں: تدوين كا پيشگي...
  10. اسامہ جمشید

    کبھی کچھ بھول جاتا ہوں کبھی کچھ یاد کرتا ہوں

    حضور نوازش ، بهت خوب ، آپكي تجوزيز پر عمل كر ديا
  11. اسامہ جمشید

    بتا بتا کر ستا رہے ہو

    بتا بتا کر ستا رہے ہو سنو تمہارا حسا ب ہوگا جہاں دکھوں کی دوا ملے گی وہاں پہ جینا عذاب ہوگا منافقت کے اصول پر تم چلے تو تم کو ثواب ہوگا خیال میں بھی حقیقتں ہیں حقیقتوں میں بھی خواب ہوگا تو شاعروں کو سمجھ سکے گا جو حال تیرا خراب ہوگا ہم اپنی ضد پر جمے رہیں گے کبھی تو الٹا نقاب ہوگا یہ...
  12. اسامہ جمشید

    کہیں مسجد نہیں بنتی کہیں مینار بنتے ہیں

    کہیں مسجد نہیں بنتی کہیں مینار بنتے ہیں کبھی خود زخم کھاتے ہیں کبھی تلوار بنتے ہیں ہماری بے بسی دیکھو ہمارا بس نہیں چلتا اگر مرنے کی باتیں ہوں سبھی بیمار بنتے ہیں جنہیں اِک آہ تڑپائے جنہیں غیرت نہ سونے دے وہی کشتی جلاتے ہیں وہی سالار بنتے ہیں یہاں انصاف بکتا ہے یہا ں سب ظلم کرتے ہیں خدائی...
Top