غم سنا کہ اٹھتے ہیں
رو رولا کہ اٹھتے ہیں
آج اپنے ہاتھوں سے
مے پلا کہ اٹھتے ہیں
لوگ اپنے رازوں کو
کیوں بتاکہ اٹھتے ہیں
اہل زر کی عادت ہے
لُٹ لٹاکہ اٹھتے ہیں
اٹھ کہ دیکھ لو تم بھی
ہم جگا کہ اٹھتے ہیں
خوں بہا کہ بیٹھے تھے
خوں بہا کہ اٹھتے ہیں
راجپوت جنگوں میں
سر کٹا کہ اٹھتے ہیں
موت...